ہم نے پاکستان میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کا عزم کررکھا ہے، بلیغ الرحمن

فنڈز کی کمی اور مجموعی قومی پیداوار کے مقابلہ میں کم ٹیکس تعلیمی گراوٹ کا باعث ہیں تعلیم کے فروغ کیلئے بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے بڑی کوششیں کی ہیں ، وزیر مملکت برائے تعلیم

جمعہ 3 اپریل 2015 22:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 اپریل۔2015ء) وزیر مملکت برائے تعلیم، پیشہ وارانہ تربیت بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ملک میں تعلیم کے فروغ کے لیے گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے بڑی کوششیں کی ہیں اور ہم نے پاکستان میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کا عزم کررکھا ہے۔ ہمارا مقصد پاکستان کے ہر ضلع میں یونیورسٹی کا قیام عمل میں لانا ہے اور ان یونیورسٹیوں کو صوبائی یونیورسٹیوں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو یہاں وزارت تعلیم میں عالمی بینک کی تعلیم بارے ٹیم کے اراکین کے ساتھ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم ہر حکومت کے لیے چیلنج رہی ہے۔ فنڈز کی کمی اور مجموعی قومی پیداوار کے مقابلہ میں کم ٹیکس تعلیمی گراوٹ کا باعث ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے ملک میں امن و امان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور شدت پسندی نے تعلیم کے شعبہ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

تاہم شمالی وزیرستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں اسی طرح کے آپریشن کامیاب رہے ہیں او راب بہتر نتائج برآمد ہورہے ہیں۔شمالی وزیرستان کے زیادہ تر علاقوں میں دہشت گردوں کا صفایا کر دیا گیا ہے اور اب نقل مکانی کرنے والوں نے دوبارہ گھروں کو واپس جانا شروع کر دیا ہے جو کہ قابل ستائش ہے۔انہوں نے کہا کہ کردار سازی تعلیم کا سب سے اہم پہلو ہے لہذا ہم نہ صرف اپنے بچو ں کو تعلیم دے رہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ انہیں بہتر انسا ن بھی بنارہے ہیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ اختیارات کی منتقلی کے بعد نصاب کی تیاری بھی صوبوں کے پاس چلی گئی ہے۔ تاہم اللہ تعالی ٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ نصاب میں بہتری لانے کی بھی بات ہوئی اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے صرف ایک صوبہ کے علاوہ باقی تمام صوبے ایک ہی صفحے پر ہیں اور قومی نصاب کی تیاری کے لیے کام کررہے ہیں حکومت نے مدارس میں بھی اصلاحات کی ہیں اور ہم مدارس کے نصاب سے نفرت انگیز مواد نکالنے کے لیے مدارس کے نصاب کی بھی بڑی اچھی طرح مانیٹرنگ کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ 2013ء کے قومی لائحہ عمل کے تحت صوبوں اور اضلاع نے چھوٹے اور دور دراز قصبوں میں زیادہ سے زیادہ غیر رسمی تعلیم کے سکولز قائم کیے ہیں۔

ہم کسی بھی علاقہ کے 40طلباء کو پڑھانے والوں کو یومیہ150روپے دیتے ہیں اور گذشتہ چند سالوں کے دوران ہم نے غیر رسمی تعلیم حاصل کرنے والے کئی طلباء کو ڈاکٹر انجینئرنگ اور پیشہ وارانہ اداروں میں داخل ہوتے دیکھا ہے۔ وزیر نے کہا کہ حال ہی میں ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ کی پہلی پالیسی لائی گئی ہے اور کابینہ جلد ہی پیشہ وارانہ اداروں کی اہلیت کے دائرہ کار کا جائزہ لینے والی ہے ہم پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی طرز پر وفاق میں بھی فاؤنڈیشن لارہے ہیں جس کا سلوگن کم لاگت سے بہتر تعلیم دینا ہے ہم ملک بھر میں ٹیکنیکل ہائی سکولز کے قیام کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں۔

وزیر نے کہا کہ پاکستان آئندہ دو سالوں میں ای نائن کانفرنس کی سربراہی کرے گا اور اسی عرصہ کے دوران تعلیم کے شعبہ کو درپیش تمام مسائل اور مشکلات حل کرنے کی کوششیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے دنیا میں رائج بہتر تعلیمی نظام کا پاکستان کے ساتھ تبادلہ کرنے کی ضرورت ہے۔لہذا تعلیم بارے عالمی بینک کی ٹیم سے درخواست ہے کہ پاکستان میں والدین طلباء، اساتذہ اور تعلیمی ماہرین کے لیے لیکچر کی کچھ سیریز کا انتظام کیا جائے۔

انہوں نے اکیڈمی فار پلاننگ اینڈ مینجمنٹ کے (پروان)سینٹر کے ساتھ عالمی بینک کی سرگرمیوں کو بھی سراہا۔ اس موقع پر برازیل سے تعلق رکھنے والی عالمی بینک کی گلوبل پریکٹس برائے تعلیم کی سینیٹر ڈائریکٹر کلاڈیا ماریا کوسٹین نے کہا کہ پاکستان اور برازیل کو تعلیمی شعبہ ایک ہی طر ح کے چیلنجز کا سامنا ہے اور ہماری کامیابیاں بھی ایک جیسی ہیں اس لیے ہم ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

اجلاس کے دوران وزیر نے وفد کا شکریہ ادا کیا اور عالمی بینک کی تعلیم بارے ٹیم کے ساتھ اشتراک کرتے ہوئے کام کرنے کایقین دلایا۔ اجلاس میں وزارت تعلیم کے سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری، عالمی بینک کی ایجوکیشن ٹیم کے اراکین ہلیل دوندر، کیکو میوا، کویتا بی وتسا،سینئر ایجوکیشن سپیشلسٹ امبرین عارف اور وزارت کے کئی دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :