قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کی حج پالیسی 2015اور قرآن مجید کی ناظرہ تعلیم پہلی سے دسویں جماعت تک لازمی مضمون قرار دینے کے بل کی اتفاق رائے سے منظور ی ، نئی حج پالیسی میں پہلے آؤ پہلے پاؤ کی جگہ قرعہ اندازی کاپرانا طریقہ بحال

نئی حج پالیسی میں پی آئی اے کے کرایوں میں 15 سے 18ہزار روپے کمی کی تجویز ، چائلڈ میرج ترمیمی بل 2014 موخر

جمعہ 3 اپریل 2015 20:31

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کی حج پالیسی 2015اور قرآن ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 اپریل۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے حج پالیسی 2015اور قرآن مجید کی ناظرہ تعلیم بشمول ترجمہ و تجوید کو پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک لازمی مضمون قرار دینے کا بل اتفاق رائے سے منظور کرلی، نئی حج پالیسی میں پہلے آؤ پہلے پاؤ کا طریقہ کار ترک کر کے قرعہ اندازی کاپرانا طریقہ بحال کر دیا گیا،نئی حج پالیسی میں پی آئی اے کے کرایوں میں 15 سے 18ہزار روپے کمی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

وزارت مذہبی امور کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سرکاری حج سکیم کے تحت حج درخواستیں ملک بھر کی 15 سے 23 اپریل کے درمیان وصول کی جائیں گی،28اپریل کو خوش نصیب عازمین حج کا انتخاب بذریعہ قرعہ اندازی ہو گا،45سال سے زائد عمر کی خواتین محرم کے بغیر حج کر سکیں گی ، اس سے کم عمر کی خواتین کیلئے محرم کی شرط لازمی قرار دی گئی ہے، گزشتہ پانچ سال کے دوران حج ادا کرنے والے افراد اس سال حج کیلئے نا اہل تصور ہوں گے،گزشتہ سال حج آپریشن میں حصہ کرنے والے حج گروپ آرگنائزرز اس سال بھی حج کوٹہ کے مستحق قرار دے دیئے گئے، کسی نئے گروپ کو کوٹہ الاٹ نہیں کیا جائے گا، کمیٹی میں جے یو آئی کے ارکان مولوی آغا محمد اور شاہدہ اختر علی نے 45سال سے زائد عمر کی خواتین کے محرم کے بغیر حج پر روانگی کو پاکستانی عوام کے اکثریتی مسلک کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مخالفت کی،وزارت نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ شق سعودی حکومت کے ساتھ معاہدے کے مطابق ہے پاکستان اپنے طور پر اس میں کوئی تبدیلی نہیں کر سکتا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس کمیٹی کے کنوینئر عمران شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کے چیئرمین حافظ عبدالکریم کی زیر صدارت یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف سمیت کمیٹی کے ارکین شاہدہ اختر علی، بھون داس، صاحبزادہ محمد یعقوب ، مولوی آغا محمد و دیگر نے شرکت کی۔

پرائیویٹ ممبر بل پیش کرنے والے ارکان شیر اکبر خان اور شائستہ پرویز بھی اجلاس میں شریک ہوئیں۔ ماروی میمن کی عدم موجودگی کی وجہ سے چائلڈ میرج ترمیمی بل 2014 آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔ کمیٹی نے جماعت اسلامی کے شیر اکبر اور صاحبزادہ یعقوب کی طرف سے قرآن مجید کی ناظرہ تعلیم ترجمہ و تجوید کے ساتھ پڑھانے کے بل پر تفصیلی غور و خوض کے بعد منظور کرلیا، بل قومی اسمبلی سے منظوری کی صورت میں وفاقی دارالحکومت کی حدود تک نافذ العمل ہو گا جبکہ کمیٹی نے بل کے دیگر صوبوں میں نفاذ کا جائزہ لینے کے لئے اسے ”بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس“ کو ریفر کر دیا۔

سیکرٹری اور جوائنٹ سیکرٹری وزارت مذہبی امور نے حج پالیسی کمیٹی میں پیش کی ، منظور کی گئی حج پالیسی میں اس سال بھی حج کوٹہ گزشتہ سال کی طرح ایک لاکھ 43ہزار368 رکھا گیا اصل کوٹے کا 20فیصد حرم شریف کی توسیع کی وجہ سے اس سال بھی معطل رہے گا۔ حج سکیم 2015کا نفاذ گورنمنٹ سکیم اور پرائیویٹ حج گروپ لآف آرگنائزر کی وساطت سے علم میں لایا جائے گا، سرکاری حج سکیم کے تحت حج درخواستیں ملک بھر کی 15 سے 23 اپریل کے درمیان وصول کی جائیں گی، اور کامیاب درخواست گزاروں کا اعلان 28 اپریل کو وزارت مذہبی امور میں ہونے والی قر عہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا۔

پہلے آئیے پہلے پائیے والی سکیم گزشتہ سال اٹھائے جانے والے اعتراضات اور صوبوں کے تحفظات کی وجہ سے اس سال منسوخ کر دی گئی ہے۔ سرکاری حج سکیم کے حجاج کو سعودی قوانین کے تحت رہائش و کھانے کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جن کا کرایہ مکہ مکرمہ میں 3ہزار سعودی ریال فی حاجی وصول کیا جائے گا۔ تمام عازمین حج کو مخصوص ایئر لائنز کے ذریعے حجاز مقدس روانہ کیا جائے گا،4 فضائی کمپنیاں پی آئی اے ،سعودی ایئر لائنز، شاہین ایئر اور ایئر بلیو لائنز حج میں حصہ لیں گی۔

تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر وزارت نے فضائی کمپنیوں سے درخواست کی ہے کہ کرایوں میں 40 سے 45 فیصد تک کمی کی جائے، عملدرآمد کی صورت میں شمالی ریجن کے حاجیوں سے 89ہزار اور جنوبی ریجن کے حاجیوں سے 80ہزار روپے کرایہ وصول کیا جائے گا جبکہ گزشتہ سال شمالی ریجن کے حاجیوں سے ایک لاکھ 7ہزار اور جنوبی ریجن کے حاجیوں سے 97ہزار 700روپے وصول کیا گیا تھا، اس طرح اس سال کرایہ میں 15 سے 18 ہزار روپے تک کی کمی وزارت کی جانب سے تجویز کی گئی ہے۔

سرکاری سکیم کے پچاس فیصد عازمین حج کو پاکستان سے براہ راست مدینہ منورہ پہنچایا جائے گا اور وہاں سے ہی ان کی واپسی ہو گی۔ گورنمنٹ سکیم کے تحت حجاج کی کل تعداد کا 5 فیصد ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئرز سے رجسٹرڈ متعلقہ اداروں کی سفارش اور فنڈز کے تحت مشکلات کے شکار مزدوروں اور کم آمدنی والے افراد کو ہارڈ شپ کیسز کے طور پر دیا جائے گا۔

نئی حج پالیسی کے تحت گزشتہ پانچ سالوں کے دوران حج کرنے والے پاکستانی شہری 2015 میں حج کے لئے اپلائی کرنے کے اہل نہیں ہوں گے، خواتین کیلئے لازمی قرار دیا گیا ہے کہ ان کے ساتھ محرم کا ہونا ضروری ہے، تاہم 45سال سے زائد عمر کی خواتین محرم کے بغیر بھی حج کر سکیں گی۔ گزشتہ سال حج کوٹہ حاصل کرنے والے حج گروپ آرگنائزرز اس سال بھی کوٹے کے حقدار ہوں گے، کسی نئے حج آرگنائزر کو کوٹہ الاٹ نہیں کیا جائے گا۔

مسابقتی کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں موجودہ حج گروپ آرگنائزز کا 2فیصد کوٹہ کاٹ لیا جائے گا اور اسے بعد ازاں سب سے کم پیکج پر حج کروانے والے حج آرگنائزرز کو الاٹ کیا جائے گا۔ تمام حج گروپ آرگنائزرز 5فیصد سیکیورٹی ڈیپازٹ بینک گارنٹی کی صورت میں جمع کرروائیں گے، حج گروپ آرگنائزرز کو نئے سرے سے کوٹہ الاٹ کرنے کی پالیسی 2016میں بنائی جائے گی۔

حجاج کرام کی فلاح و بہبود کیلئے 450 افراد حج میڈیکل مشن اور 450 افراد بطور حج معاونین، 200 افراد سیزنل ڈیوٹی سٹاف اور 400 مقامی معاونین حجاج تعینات کئے جائیں گے۔ سرکاری حج سکیم کے تحت حجاج کو مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور منیٰ میں کھانا فراہم کیا جائے گا۔ تمام حجاج کرام کو وطن واپسی پر مخصوص پیکنگ میں 5لیٹر آب زم زم پاکستانی ایئرپورٹس پر مہیا کر دیا جائے گا۔

عازمین حج کی تعلیم و تربیت کیلئے ایک جامعہ مہم اور تربیت کا آغاز کر دیا جائے گا۔ حج آپریشن کی نگرانی کیلئے حج ایڈوائزری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو حج پالیسی اور اس کی منصوبہ بندی اور پاکستان و سعودی عرب میں حج آپریشن 2015کے انتظامی معاملات پر رہنمائی فراہم کرے گی۔ کمیٹی میں وزیر مذہبی امور، سیکرٹری مذہبی امور، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے مذہبی امور کے چیئرمین، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے مذہبی امور کے چیئرمین، سینیٹ اور قومی اسمبلی سے چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے نامزد کردہ دو ارکان سمیت متعدد وزارتوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔

بین الاقوامی مشین ریڈیبل پاسپورٹ، کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور میڈیکل سرٹیفکیٹ کی فراہمی حاجیوں کیلئے لازمی قرار دی گئی ہے۔ دریں اثناء کمیٹی کی طرف سے ناظرہ قرآن کی تجوید اور ترجمے کے ساتھ دسویں جماعت پر لازمی مضامین کے طور پر پڑھانے کے بل کی متفقہ طور پر منظوری دیتے ہوئے کمیٹی نے تجویز کیا کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک قرآن مجید کی ناظرہ تعلیم ضروری قرار دی جائے جبکہ پانچویں سے دسویں جماعت تک قرآن مجید، تجوید و ترجمے کے ساتھ پڑھایا جائے،بل کو چاروں صوبوں میں نافذ العمل کرانے کیلئے کمیٹی نے تجویز کیا کہ اسے بین الصوبائی وزراء کانفرنس کو ریفر کر دیا جائے جہاں صوبے اپنے ہاں اس کے نفاذ کا جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کر سکیں۔(اح+ع ع)