موسمیاتی تغیرات کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان بھرپور کردار ادا کرے گا، گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگ میں صنعتکار، کاشتکار، ٹرانسپورٹ مالکان موجودہ حکومت کا ساتھ دیں

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تغیرات سینیٹر مشاہد اللہ خان کا ورکشاپ سے خطاب

جمعرات 2 اپریل 2015 20:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ااپریل۔2015ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تغیرات، سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے عالمی طورپر ہونے والے منفی اثرات سے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کو ملک کر جنگ لڑنا ہونگی ، تاہم اس جنگ میں ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے مالی اور تکنیکی مدد کی فراہمی کے بغیرترقی پذیر ممالک کے لیے اس جنگ کا حصہ بننا انتہائی مشکل ہے۔

وہ جمعرات کو وزارت ِموسمیاتی تبدیلی کی جانب سے لیڈ پاکستان اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ فار نیچر کے اشتراک سے یہاں مقامی ہوٹل میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات اور ان سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی اقدامات پر قومی سطح کے تین روزہ ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کو سبب بننے والی زہریلی گئسز، خاص کر کاربن ڈاٰئی آکسائیڈ، کے پاکستان سمیت عالمی سطح پر صنعتی، توانائی، ٹرانسپورٹ، زراعت، جنگلات ولائیواسٹاک جیسے معاشی طور پر انتہائی اہمت کے حامل شعبوں کوفاسل فیول جیسے کوئلہ، فرنس آئل کے بجائے متبادل توانائی کے ذرائع خاص کر سورج کی روشنی، ہوا،پانی سے بننے والی توانائی پر منتقل ہونا گلوبل وارمنگ کے خلاف عالمی جنگ میں کامیابی کے حصول کے لیے ناگزیر ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاور سیکٹر کے بعد صنعتی شعبہ کاربن گئسز کے اخراج کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے، تاہم ان شعبوں کو صاف اورماحول دوست متبادل توانائی کے ذرائع کو استعمال کرکے پائیدار ترقی کے حصول کے لیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگ میں ہر سطح پر اپنا بھر پور کردار اداکرے گا تاہم اسے کے لیے امیر ممالک کو پاکستان کی مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرناہوگی تاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے اپنے آپ کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ اس جنگ میں بھی اپنا حصہ ڈال سکے۔

انہوں نے ملک کے صنعت کاروں ، زمینداروں اور ٹرانسپوٹ مالکان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا وہ بھی رضاکارانہ طور پر موجودہ نواز حکومت کا اس موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے خلاف جنگ میں ساتھ دیں کیونکہ ان کی مدد کے بغیر موجودہ حکومت کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنا آسان نہیں ہوگا۔وفاقی وزرات موسمیاتی تبدیلی کے سیکریٹری ، عارف احمد خان، نے ملکی صنعتی شعبہ کے متعلق کہا کہ اس شعبے سے ہونے والی ماحول دشمن گئسز کا اخراج ملک میں کل چھ فیصد ہے، جو ملکی صنعتوں میں کلین انرجی کے استعمال کو بڑہاکے اور کلین ٹیکنالاجی کے استعمال میں اضافہ کرکے ان گئسز کے اخراج کو کم کیا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے انہوں کئی تجاویزات بھی دیں، جن پر عمل کرکے پاکستان موسمیاتی تغیرات کے خلاف جنگ میں صفِ اول کا کردار اداکرسکتا ہے۔اس قومی سطح کے موسمیاتی تغیرات اور پاکستان کی تیاری کے عنوان کے تحت ہونے والے پالیسی کنسلٹیٹو ورکشاپ سے وفاقی وزارت کے ڈائریکٹر جنرل برائے ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی سجاج احمد بھٹا، لیڈپاکستان کے سربراہ علی توقیرشیخ اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ فار نیچر پاکستان کے علی دہلوی نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :