بلوچستان سروسز ٹربیونل نے نور خان محمدحسنی کے حق میں فیصلہ دیدیا

صوبائی حکومت کو ایک ماہ کے اندر درخواست گزار کو مناسب آسامی پر تعینات کرنے کا حکم

بدھ 1 اپریل 2015 18:35

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اپریل۔2015ء) محمد ظہیرالدین کاکڑ چیئرمین محمد ابراہیم سمالانی اور فرزند علی مینگل پر مشتمل بلوچستان سروسز ٹربیونل نے نور خان محمد حسنی سابق ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز کی اپیل پرانکے حق میں فیصلہ دیدیا ہے نورخان محمد حسنی نے اپنی اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے 2013ء میں سینئر مینجمنٹ کورس کامیابی سے مکمل کیا جس کے بعد انہیں گریڈ (بی ۔

20)میں ترقی دیدی گئی اس کے ساتھ ہی انہیں ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز( بی 20-)تعینات کردیا گیا لیکن مدت تعیناتی پوری ہونے سے پہلے تعیناتی سے صرف سات ماہ بعد انکا تبادلہ کرکے انہیں او ایس ڈی بنادیا گیا جبکہ انکی جگہ پر 19گریڈ کے ایک محکمہ سے باہر کے افسر کو ڈی جی پی آر تعینات کردیا گیا محکمانہ قوانین کے تحت اس عہدے پر یا تو محکمے کا ہی گریڈ 19کا افسر ترقی پاکر آئے گا یا کسی دوسرے محکمے سے گریڈ(بی۔

(جاری ہے)

20)کا افسر تعینات کیا جا سکتا ہے ۔بلوچستان سروسز ٹربیونل نے کیس کی مکمل سماعت کے بعد مجاز حکام کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کو ایک مہینے کے اندراندر بی ایس 20کی مناسب اسامی پر تعینات کیا جائے ٹربیونل میں کسی سرکاری افسرکو زیادہ عرصہ تک او ایس ڈی رکھنے کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا اور ٹربیونل نے اس عمل کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے اسے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ۔ٹربیونل کے خیال میں کسی افسر کو کسی غیر معمولی وجہ کے بغیر او ایس ڈی تعینات کرنے اور طویل عرصہ تک اس حیثیت میں رکھنے سے مذکورہ افسر کی معاشی و معاشرتی حیثیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :