حکومت مقامی صنعتوں کو تباہی سے بچانے کیلئے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کو فوری کم کرے، مزمل صابری

بدھ 1 اپریل 2015 17:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اپریل۔2015ء) مقامی صنعتکاروں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ ایک اجلاس میں آئیسکو کی طرف سے صنعتوں کیلئے طویل لوڈشیڈنگ کو دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا جس وجہ سے صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے تا کہ صنعتوں کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری ، فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین عبدالرؤف عالم اور چیمبر کے سینئر نائب صدر محمد شکیل منیر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ صنعتی شعبے کیلئے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا جائے گا لیکن آئیسکو نے دوبارہ صنعتوں کیلئے طویل لوڈشیڈنگ شروع کر کے حکومتی یقین دہانیوں کی نفی کر دی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئیسکو نے مقامی صنعتوں کیلئے صبح 10بجے سے دوپہر 2بجے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ شروع کر دی ہے جو افسوسناک ہے کیونکہ ان ہی اوقات میں صنعتوں میں پیداواری سرگرمیاں عروج پر ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کی وجہ سے ماربل، سٹیل، فارماسوٹیکل، ایڈیبل آئل ، فلور، فوڈ پراسسنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صابن انڈسٹری سمیت دیگر صنعتوں کیلئے روزانہ پیداوار کے اہداف حاصل کرنا اور آرڈرز پورے کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔

انہوں نے آئیسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس سنگین صورتحال پر نظرثانی کرے اور صنعتوں کیلئے لوڈشیڈنگ کو کم سے کم کرے تا کہ اس شعبے کو مزید برباری سے بچایا جا سکے۔عبدالرؤف عالم نے کہا کہ اسلام آباد کے صنعتی یونٹس میں ہزاروں افراد کو روزگار میسر ہے لیکن آئیسکو کی طرف سے طویل لوڈشیڈنگ نے ان کو گھنٹوں فارغ بٹھا دیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ اگر طویل لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو فوری حل نہ کیا گیا تو سینکڑوں مزدور بیروزگار ہو جائیں گے جس سے علاقے میں غر بت اور سماجی عدم استحکام کے مسائل پیدا ہوں گے۔

صنعتکاروں نے کہا کہ آئیسکو ملک کے وسیع تر کاروباری و اقتصادی مفادات کو بالا تر رکھے اور مقامی صنعتکاروں کی مشاورت کے ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا ایسا متفقہ لائحہ عمل طے کرے جس سے صنعتوں کی پیداوار کو کم سے کم نقصان پہنچے اور لوگوں کو بے روزگار ہونے سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :