Live Updates

بلدیاتی الیکشن ‘ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے اتحاد کی کوششیں شروع

بدھ 1 اپریل 2015 12:54

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اپریل۔2015ء) بلدیاتی الیکشن کے سلسلے میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے اتحاد کی کوشش شروع کر دی گئیں نجی ٹی وی کے مطابق دونوں سیاسی جماعتوں کے مقامی چیپٹرز نے بتایا کہ انہوں نے کنٹونمنٹ علاقوں میں منعقد ہونے والے مقامی حکومتوں کے انتخابات کے معاملے پر ایک دوسرے کے ساتھ رابطے استوار کرلیے ہیں اور ایک انوکھے اقدام کے طور پر راولپنڈی اور چکلالہ کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر غور کیا جارہا ہے۔

پیپلزپارٹی کے مقامی رہنما اور بیت المال کے سابق سربراہ زمرّد خان پی ٹی آئی شمالی پنجاب کے جنرل سیکریٹری زاہد کاظمی کے پاس اس معاملے پر ایک اجلاس کے انتظام کے سلسلے میں پہنچے تھے تاہم پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے بتایا کہ ان کی پارٹی کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد کا ارادہ نہیں رکھتی، اور دوسروں کی مدد کے بغیر کنٹونمنٹ انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ زمرّد خان نے پیپلزپارٹی کے مقامی کارکنوں کا ایک وفد پی ٹی آئی کے دفتر بھیجا تھا جہاں انہوں نے دو گھنٹے تک ابتدائی بات چیت کی۔انہوں نے بتایا کہ وفد نے پچاس فیصد شیئرنگ فارمولے کے تحت سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے دو تجاویز پیش کیں۔دوسری جانب پیپلزپارٹی کے مقامی رہنما نے بتایا کہ ان کی پارٹی کو تمام نشستوں پر امیدوار کھڑے کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے، اس لیے کہ پارٹی کے کچھ پرانے کارکنوں نے اس انتخابات کیلئے درخواستیں جمع نہیں کرائی ہیں چنانچہ انہیں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنی پڑ رہی ہے۔

پی پی کے مقامی رہنما نے کہا کہ ”پیپلزپارٹی کے پچھلے دورِاقدار میں مقامی کارکنوں کو نظرانداز کیا گیا تھااور اب زیادہ تر لوگ کنٹونٹمنٹ انتخابات میں پارٹی کی حمایت کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ایسے کارکنان جو کنٹونمنٹ علاقوں میں پارٹی کے معاملات چلارہے تھے، انہوں نے بھی پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی ہے یا پھر گھر بیٹھ گئے ایک ہفتہ قبل پی ٹی آئی کے معروف رہنما بابو ادریس بھی پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے تھے اور توقع ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر انتخاب میں حصہ لیں گے۔

“انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے بیس مضبوط امیدواروں نے ریٹرننگ آفیسرز کے پاس کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے تاہم پارٹی نے اب تک حتمی امیدواروں کے ناموں کا اعلان نہیں کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن )سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے رابطہ نہیں کیا ہے، اس لیے کہ پارٹی کے کارکنان اس خیال کی مخالفت کررہے تھے اور انتظامیہ کی رجعت پسندانہ سوچ سے تنگ آگئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ”مسلم لیگ ن کے مقامی رہنما دیگر جماعتوں کو اہمیت نہیں دیتے، اور انہوں نے کبھی ان سے مقامی مسائل پر بھی مشورہ نہیں کیا۔“اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ پیپلزپارٹی نے ممکنہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے ان کی پارٹی سے رابطہ کیا تھا ‘پی ٹی آئی شمالی پنجاب کے جنرل سیکریٹری زاہد کاظمی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنے امیدواروں کے لیے ان کے آبائی حلقوں میں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کی خواہشمند ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کنٹونمنٹ انتخابات میں کوئی حلقہ خالی نہیں چھوڑا ہے اور ان تمام پر اپنے پرانے کارکن کھڑے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی خیبرپختونخوا میں اتحادی تھے، لیکن مقامی انتخابات میں پارٹی نے تنہا حصہ لینے کا فیصلہ کیا ۔پیپلزپارٹی کے رہنما زمرّد خان نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان ملاقاتیں ہوئی ہیں، اور کہا کہ اس طرح کے رابطے غیرمعمولی نہیں تاہم انہوں تیزی سے مزید کہا کہ یہ بات چیت ابھی ”ابتدائی مراحل“ میں تھی۔

انہوں نے کہا کہ مقامی سطح کے انتخابات کیلئے سیاسی جماعتیں اپنے قریبی اتحادیوں کے ساتھ ساتھ اپنے حریفوں کے ساتھ بھی اکثر معاہدے کرتی ہیں پیپلزپارٹی کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد امیدواروں کو حتمی شکل دے گی، اس لیے کہ بعض امیدواروں کو اس مرحلے میں نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔سابق رکن قومی اسمبلی ملک شکیل اعوان نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن )کنٹونمنٹ انتخابات میں کامیابی کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن انہوں نے پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے اس علاقے میں ممکنہ اتحاد پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہاکہ اس نکتے پر قیاس آرہی قبل ازوقت ہوگی۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات