سعودی یمن تنازعہ میں حکومتی پالیسی افواج کی پالیسی ہے، پاکستان سب میرین کی خریداری کیلئے مختلف ممالک سے رابطے میں ہے، چین سے 8سب میرین کی خریداری کی منظوری دیدی گئی ہے، بحریہ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے 6اے ٹی آر طیاروں کی خریداری کیلئے 294ملین ڈالر فراہمی کی سمری بھجوا دی گئی ہے، یمن میں قید پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے دوسرا بحری جہاز تیار ہے

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو وزارت دفاع کے حکام کی بریفنگ

منگل 31 مارچ 2015 17:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کووزارت کی طرف سے بتایا گیا کہ سعودی یمن تنازعہ میں جو پالیسی حکومت کی ہے وہی افواج پاکستان کی ہے، پاکستان مختلف ممالک سے سب میرین کی خریداری کیلئے رابطے میں ہے، چائنہ سے 8سب میرین کی خریداری کی منظوری دی گئی ہے، نیوی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے 6اے ٹی آر طیاروں کی خریداری کیلئے 294ملین ڈالر فراہمی کی سمری بھجوائی گئی ہے، یمن میں مقید پاکستانیوں کو لانے کیلئے نیوی کا دوسرا جہاز تیار ہے، کمیٹی نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا 18 ماہ سے وہ سعودیہ میں ہیں،سوات میں زمینوں کے معاملات پر سب کمیٹی قائم کردی گئی ۔

کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی شیخ روحیل اصغر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سیکرٹری دفاع، ایڈیشنل سیکرٹری دفاع، ڈائریکٹر جنرل ملٹری لینڈ سمیت نیول حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان مختلف ممالک سے سب میرین کی خریداری کیلئے رابطے میں ہے، جرمنی، برطانیہ اور فرانس سے استعمال شدہ سب میرینز خریدنے کیلئے بات چیت کر رہے ہیں، حکومت نے چائنہ سے آٹھ سب میرینز خریدنے کی منظوری دے دی ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت دفاع نے پاکستان نیوی کی جنگی ضروریات پوری کرنے کیلئے 6 اے ٹی آر طیاروں کی خریداری کیلئے 294 ملین ڈالر کی فراہمی کی سمیر نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بھجوا دی ہے، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی طیاروں کی خریداری کیلئے حتمی فیصلہ کرے گی۔ کمیٹی اجلاس میں 23مارچ کی تقریب میں ڈیفنس کمیٹی کو مدعو نہ کرنے پر ارکان کا سخت برہمی کا اظہار، یوم دفاع کی تقریب پر دفاع کی قائمہ کمیٹی کے ارکان کو مدعو نہ کرنا زیادتی ہے، ارکان کا آئندہ اجلاس میں سیکرٹری کابینہ کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

رکن کمیٹی مسرت زیب نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سات سال بعد پریڈ ہو رہی تھی ارکان کمیٹی کو کیوں نہیں بلایا گیا۔ اراکین کے سوالوں کے جواب میں ایڈیشنل سیکرٹری وزارت دفاع نے بتایا کہ یمن میں محصور پاکستانیوں کو لانے کیلئے پاکستان نیوی کا ایک جہاز جا چکا ہے، یمن پہنچنے کیلئے جہاز کو چار دن درکار ہوتے ہیں، دوسرا جہاز جانے کیلئے بالکل تیار ہے، نیوی جہاز بندرگاہ تک لے جانا مشکل ہو گا، تاہم کشتیوں کے ذریعے پاکستانیوں کو جہاز پر منتقل کیا جائے گا، یہ آپشن بھی زیر غور ہے کہ ان پاکستانیوں کو جبوتی تک لے جائیں گے اور وہاں سے بذریعہ ہوائی جہاز پاکستان لایاجائے، سعودی عرب یمن کی صورتحال پر اراکین کمیٹی میں تفریق پیدا ہو گئی۔

مسرت زیب نے کہا کہ سعودی یمنی لڑائی ہے، یمن میں مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں اٹیک ہی نہیں کیا تو پھر ہم اس جنگ میں کیوں ملوث ہو رہے ہیں، آگ ہمارے اپنے گھر میں لگی ہوئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا یمن میں وہی لوگ نہیں کہ جنہوں نے پاکستان، لیبیا سمیت دیگر مسلمان ممالک کو تباہ و برباد کیا، پاکستان آرمی کو دہشت گردوں کا پیچھا کرنا چاہیے۔

اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رکن جنید انور چوہدری اور ایم کیو ایم کی کشور زہرا کے درمیان جھڑپ ہو گئی، جنید انور چوہدری نے کہا کہ میاں نواز شریف سے سعودی عرب نے کبھی کہا کہ ہماری مدد کرو، ہم نے آپ کو سعودی میں رکھا رہاہے، ذاتیات کو نہ چھیڑا جائے۔ اس موقع پر سیکرٹری دفاع نے کہا کہ سعودی عرب اور یمن کے معاملے پر حکومت کی جو پالیسی ہے وہی پالیسی فوج کی ہو گی۔

رکن کمیٹی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سوات کے لوگ چھاؤنی دے رہے ہیں، چالیس گاؤں ایسے ہیں جہاں پر فوج ہے، لوگوں کی فصلیں خراب ہو رہی ہیں، لوگوں کے گھروں پر مورچے بنے ہوئے ہیں، جس کے باعث مقامی لوگوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے انہیں بلا کر معاملے کو حل کیا جائے ۔ رکن کمیٹی مسرت زیب خان نے کہا کہ یہ ہماری آبائی زمین ہے، ایک انچ بھی کسی اور کی زمین نہیں، مگر ہمیں شہزادی سمجھ کر زمین سے بے دخل کر دیا گیا ہے، کمیٹی نے سوات کے معاملے پر محمود خان اچکزئی، مسرت زیب اور سعید خان پر مشتمل کمیٹی بنا دی جبکہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری لینڈ نے کمیٹی کو جلد رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کرا دی