مولانا عبدالواسع اور اصغر خان کا بیان من گھڑت، پست ذہنیت ،اعمال اور کردار بد کا بدترین مظہر ہے، عبدالرحیم زیارتوال

پیر 30 مارچ 2015 23:16

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء) صوبائی وزیر اطلاعات و پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے جمعیت علماء اسلام کے رہنما اپوزیشن لیڈر اور کرپشن کے بے تاج شہنشاہ اور اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان کے بیان کو من گھڑت ، پست ذہنیت ،اعمال اور کردار بد کا بدترین مظہر قرار دیتے ہوئے اسے دراصل 2013کے اقتدارسے اپنے ہی وزیراعظم کے ہاتھوں کرپشن، بدانتظامی ، امن وامان کی مکمل ناکامی اور منفی 14میں درجنوں لاشوں کے ساتھ ہزاروں افراد کے احتجاج کی پاداش میں ختم کی گئی ان کی حکومت کی ناکامی کے بدنما داغ کو ریکوڈک سے منسلک کر کے دراصل صوبے کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام ترین کوشش قرار دیا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مو لانا واسع کا گذشتہ روز کا بیان دراصل ان کے اپنے ماضی کے کردار ،ا عمال بد ، کرپشن، بدانتظامی موجودہ حکومت میں تلاش کرنے کی ناکام کوشش ہے، دراصل کرپشن کا بے تاج بادشاہ یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ 1970ء سے اب تک اقتدار میں پہنچنے کا ان کا وسیلہ عوام نہیں ایجنسیاں رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اس لیے وطن دوست عوامی ، سیاسی ، جمہوری قوتوں پر ان کے الزامات دراصل ماضی کی انہی کرتوتوں کا تسلسل گردان رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا واسع ریکوڈک جیسے اہم منصوبے کو بی ڈی اے کے حوالے کر کے صوبے کے عوام کو ان کی دولت اور ملکیت سے محروم رکھنے اور کوڑیوں کے دام بیچنے کی کوشش تھی، جسے سپریم کورٹ نے ناکام بناتے ہوئے ٹی تھیان کمپنی کے خلاف فیصلہ دیا اور ٹی تھیان کمپنی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے خلاف بین الاقوامی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کی۔

مرکزی اور صوبائی حکومت کا فرض ہے کہ وہ بین الاقوامی ثالثی عدالت میں صوبے کے عوام کی ملکیت "ریکوڈک " جیسے اہم منصوبے کے دفاع کے مقدمے کی پیروی کریں، صوبے کے نہایت قیمتی دولت ، کاپر گولڈ پراجیکٹ کے مقدمے کی پیروی کو بیچنے پر مامور کرنا پست ذہنیت اور اخلاقی گراوٹ کے سوا کچھ نہیں۔گوادر کاشغر شاہراہ پر صوبائی حکومت اور اس میں شامل پارٹیاں بہ یک زبان مطالبہ کر رہی ہیں کہ گوادر ، خضدار ، کوئٹہ ، ژوب ، ڈیرہ اسماعیل خان ایک قدرتی فائدہ مند اور چھ سے آٹھ کوریڈور رکھنے والے روٹ کو تعمیر کرنے کا مرکزی حکومت اور وزیر اعظم سے مطالبہ کر چکی ہیں جبکہ مولانا واسع کی پارٹی خود مرکزی حکومت کا حصہ تھی اور ہے اور ساتھ ہی صوبائی حکومت اس پر زور دیتی رہی ہے کہ اس اہم قدرتی اور فائدہ مند روٹ کی اعلیٰ معیار پر تعمیر شروع کی جائے جمعیت علماء اسلام کے دو دھڑوں میں بٹ جانے سے اندر کی حقیقی صورتحال جو دیواروں کی زینت بنیں وہ مولانا عبدالواسع کی کرپشن اور پرسنٹ کے ہی الزامات تھے جو کہ اب تک دیواروں پر موجود ہیں جو ان کی نام نہاد ایمانداری کا منہ بولتا ثبوت ہے، اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے سنی سنائی باتوں کو اخبارات کی زینت بنانے اور انسانی اقدار کی پامالی کا ارتکاب کرنے کے الزامات کے خلاف ہم صوبائی حکومت ہر طرح کے انسانی اقدار اور قانونی احتساب کا حق محفوظ رکھتے ہیں، کرپشن کا بے تاج بادشاہ شاید انہی ایجنسیوں کی ذریعے ہی احتساب سے اب تک مبرا ہے مگر بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔

متعلقہ عنوان :