حلقہ پی کے 63داسو کوہستان میں دوبارہ انتخابات کرانے کے حوالے سے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم،

سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے عبدالستار خان کی صوبائی اسمبلی کی رکنیت بحال کردی

پیر 30 مارچ 2015 23:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے حلقہ پی کے 63داسو کوہستان میں دوبارہ انتخابات کرانے کے حوالے سے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے عبدالستار خان کی صوبائی اسمبلی کی رکنیت بحال کردی۔ پیرکوجسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی سماعت شروع ہوئی تو عبدالستار خان کے وکیل طارق چوہدری اور سراج الدین کے وکیل رانا اصغر عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت کو استفسارپر بتایا گیا کہ انتخابات 2013 ء کے بعد مخالف امیدوارسراج الدین نے الیکشن کمیشن میں درخواست دی تھی کہ انتخابات کے دوران 5پولنگ سٹیشنوں پر کسی عورت کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا، اس طرح ان پولنگ اسٹیشنوں پرکوئی عملہ بھی نہیں آیا، لہذا انتخابی نتائج کالعدم قراردے کرحلقہ میں دوبارہ ضمنی انتخابات کرائے جائیں،جس پر الیکشن کمیشن نے کامیاب امیدوار عبدالستار خان کی رکنیت معطل کرتے ہوئے حلقہ میں ضمنی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف عبدالستار نے الیکشن ٹربیونل میں درخواست دی جو مسترد کردی گئی جس پر انہوں نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس نے کیس کی ابتدائی سماعت کے بعد عبدالستار خان کی صوبائی اسمبلی کی رکنیت عبوری طورپر بحال کرتے ہوئے مخالف فریق کو نوٹس جاری کیا تھا۔

(جاری ہے)

پیر کو کیس کی سماعت کے دوران عبدالستار کے وکیل طارق چوہدری نے اپنے دلائل میں کہا کہ ٹربیونل نے ان کے موکل کی درخواست صرف تصدیق شدہ نہ ہونے پر مسترد کردی تھی تاہم صرف پانچ پولنگ سٹیشن میں پولنگ نہ ہونے کی بنیاد پر پورے حلقہ کے الیکشن کو کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا اسلئے عدالت ان کے موکل کی رکنیت حتمی طور پربحال کرنے کا حکم جاری کرے جس پر فاضل عدالت نے حلقہ میں ضمنی انتخابا ت کرنے کے بارے میں ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عبدالستار خان کی صوبائی اسمبلی کی رکنیت بحال کردی ۔