سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود سی این جی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والے بیورو کریسی کے سامنے بے بس ہو گئے،

سیکٹر میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود حکومت کی جانب سے پمپ دوبارہ کھولنے کے احکامات جاری نہ ہو سکے‘پمپ مالکان اور ملازمین شدید مشکلات کا شکار

پیر 30 مارچ 2015 22:01

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے 15 ․ مئی 2014 ء کے جاری کردہ حکم کے باوجود حکومت نے سی این جی سیکٹرمیں اپنا سرمایہ صرف کر دینے والے نئے سرمایہ کاروں کو ابھی تک کاروبار شروع کرنے کی اجازت نہیں دی، جس کے باعث بھاری رقوم خرچ کرکے سی این جی سٹیشن قائم کرنے والے متعدد سرمایہ کار معاشی بدحالی کا شکار ہو چکے ہیں، اس سلسلے میں نئے سی این جی فلنگ سٹیشنز کی تعمیر پر سرمایہ صرف کرنے والے آپریٹرز سیف اللہ ، عزیز سی این جی سوات ، ساہیوال سی این جی اور متعدد دیگر نے کہا کہ ان کی جمع پونچی فلنگ سٹیشنوں کے قیام پر صرف ہو چکی ہے اور وہ گذشتہ ایک سال سے اس انتظار میں ہیں کہ حکومت انہیں فائنل منظوری دے تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کر سکیں، اس سلسلے میں انہوں نے بتایا کہ 15 مئی 2014 ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ سی این جی سیکٹر میں سرمایہ خرچ کرکے تعمیر ہونے والے نئے سٹیشنوں کو آپریشن کی اجازت دی جائے مگر ابھی تک حکومت اعلی عدلیہ کے احکامات پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہی ہے، ہم نے تمام تر حکومت ضوابط کے مطابق متعلقہ حکومت اداروں کی رضامندی سے بھاری سرمایہ خرچ کرکے سی این جی فلنگ سٹیشن قائم کئے مگر جب یہ سٹیشن مکمل ہو چکے تو حکومت کی جانب سے آپریشن کی منظور ی نہیں دی جا رہی جس کے باعث سرمایہ لگانے والے ایک تسلسل کے ساتھ معاشی بدحالی کا شکار ہو رہے ہیں ․ اگر حکومت نے اعلی عدلیہ کے حکم کے باوجود نو تعمیر شدہ فلنگ سٹیشنوں کو آپریشن کی اجازت نہ دی تو پاکستان میں کوئی بھی سرمایہ کاری کرنے سے ڈرے گا۔

متعلقہ عنوان :