قبائلی تنازعات بلوچ معاشرے میں پسماندگی کی وجہ ہیں ،میر کبیر محمد شہی

پیر 30 مارچ 2015 19:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء و سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہا ہے کہ قبائلی تنازعات بلوچ معاشرے میں پسماندگی کی وجہ ہیں عرصہ دراز سے چلے آنے والے ان تنازعات کی وجہ سے علاقے کے لوگ تعلیم صحت اور دیگر سہولیات سے محروم ہیں اور زمینیں بھی بنجر ہورہی ہیں اس لئے ہمیں تنازعات کو ختم کرکے آپس میں باہمی رشتوں کو مضبوط کرکے بھائی چارگی سے آگے بڑھنا ہوگا تاکہ ہمارا صوبہ ترقی کرسکے ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان کے علاقے نصیرآباد میں بنگلزئی رئیسانی اور بادینی قبائل میں کئی عرصہ سے چلے آنے والے خونی تنازعہ کے تصفیہ کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا تینوں قبائل آپس کے جھگڑوں سے نکل کر تصفیہ کر کے آپس میں شیرو شکر ہوگئے بنگلزئی ،رئیسانی اور بادینی قبائل میں کئی عرصہ سے چلے آنے والے خونی تصادم میں دو افراد جاں بحق اور پانچ افراد زخمی ہوئے تھے اور گھروں پر بھی حملے کئے گئے جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور زمینیں بنجر ہوگئیں تینوں قبائل نے راضی نامہ کیلئے میر کبیر محمد شہی، میر فائق علی خان جمالی، میر عبدالغفور لہڑی، سردار حافظ شیر جمال دینی، سردار اللہ یار بدوزئی، سردار چنگیز ساسولی، میر جمعہ خان بادینی، میر شوکت بنگلزئی، میر اکبر بنگلزئی، حاجی محمد عظیم بنگلزئی سمیت دیگر کو ثالثین مقرر کیا تھا جنہوں نے جدوجہد کرکے تینوں قبائل میں پائے جانے والے جھگڑے میں تصفیہ کیلئے کوششیں کیں جس کے بعد تینوں قبائل عرصہ دراز سے چلی آنے والی آپس کی لڑائی کو بھلا کر راضی نامہ کرکے آپس میں شیر و شکر ہوگئے اس موقع پر میر کبیر محمد شہی نے کہا کہ ہمیں صوبہ میں قبائلی تنازعات کے خاتمے کیلئے مل کر کوششیں کرنی ہوں گی کیونکہ صوبہ کی پسماندگی اور بلوچ معاشرے میں پائی جانے والی پسماندی اور احساس محرومی کی بڑی وجہ قبائلی تنازعات بھی ہیں اس لئے ہمیں صوبہ میں بھائی چارگی کو فروغ دیتے ہوئے آپس کے جھگڑوں کو ختم کرکے آپس میں مل جھل کر رہنا چاہیے تاکہ صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے مقررین نے کہا کہ جب ہم قبائلی تنازعات کو ختم کریں گے تو اس سے آپس میں محبت اور بھائی چارگی کو فروغ ملے گا جس کا ہمارا دین اسلام بھی درس دیتا ہے ہمیں آپس کے جھگڑوں کو ختم کرکے مل جھل کر رہنا چاہیے کیونکہ جھگڑوں میں آپس میں دوریاں پیدا ہو تی ہیں اور ہم نے یہ دوریاں ختم کرنی ہیں جس طرح رئیسانی بنگلزئی اور بادینی قبائل نے آپس کے جھگڑے کو ختم کرکے آپس میں بھائی چارگی کا ہاتھ بڑھایا ہے جس کے آنے والے وقت میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔