بارانی علاقوں میں چنا موسمِ ربیع کی دوسری بڑی اور اہم فصل

پیر 30 مارچ 2015 16:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء)بارانی علاقوں میں چنا موسمِ ربیع کی دوسری بڑی اور اہم فصل ہے۔ جو کہ ہر سال پنجاب میں بائیس لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبہ پر کاشت کی جاتی ہے۔ چونکہ یہ فصل خشک سالی کے خلاف خاطر خواہ قوتِ مدافعت کی حامل ہے اس لیے یہ زیادہ تر بارانی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔ تھل کے اضلاع مثلاً بھکر، خوشاب اور میانوالی کے علاوہ ڈی جی خان ڈویژن اوربہاولپورڈویژن چنے کی کاشت کے سلسلے میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

چنے میں 24 فیصد لحمیات (پروٹین) 3.5 فیصد معدنی اجزا ء اور وافر مقدار میں دیگر غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔چنانچہ چنے کو خوراک میں استعمال کرنے سے ہماری صحت و تندرستی کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ ملکی آبادی کی غذائی ضروریات کو پور۱ کرنے اور صحت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے چنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار میں اضافہ نہایت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

زرعی عوامل میں فصلوں کی برداشت اور سنبھال نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔

کٹائی کا عمل شروع کرنے سے پہلے اچھی طرح اطمینان کر لینا چاہیے کہ فصل پک کر تیار ہو چکی ہے۔ صوبہ پنجاب میں چنے کی کٹائی عموماً وسط اپریل سے اپریل کے آخرتک کی جاتی ہے۔ تھل کے علاقہ میں چنے کی فصل اپریل کے وسط میں جبکہ پنجاب کے بالائی علاقوں میں موسم نسبتاً ٹھنڈا ہونے کی وجہ سے اپریل کے آخر میں کٹائی کے لیے تیار ہوتی ہے۔ کٹائی سے قبل ذاتی بیج کیلئے مختص کھیت میں سے بیماریوں سے متاثرہ تمام پودے نکال کر جلا دےئے جائیں تا کہ تندرست پودوں سے صحت مند بیج حاصل کیا جا سکے۔

جب تقریباً 80 فیصد پھلیاں پک کر تیار ہو جائیں تو کٹائی شروع کر دینی چاہیے۔ واضح رہے کہ فصل کے پک کر تیار ہونے کے بعد کٹائی میں تاخیر ہر گز نہیں ہونی چاہیے۔ ورنہ پھلیاں جھڑنا شروع ہو جاتی ہیں اور نتیجتاً پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ فصل کی کٹائی کے لیے صبح کا وقت موزوں ہے کیونکہ اس وقت پودوں پر اوس پڑی ہونے کے باعث پھلیاں بہت کم جھڑتی ہیں۔