خیبر پختونخواہ، 70 مزید پرنسپل اور مالکان کے خلاف سیکیورٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

اساتذہ نے صوبائی حکومت کے سیکیورٹی پلان کے مطابق انتظامات نہیں کیے تھے

پیر 30 مارچ 2015 13:05

کوہاٹ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء )نجی اور سرکاری اسکولوں کے 70 مزید پرنسپل اور مالکان کے خلاف 2015ء کے سیکیورٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق ان پر الزام تھا کہ انہوں نے تنبیہ کو مسلسل نظرانداز کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے سیکیورٹی پلان کے مطابق انتظامات نہیں کیے تھے۔اس طرح کے مقدمات تقریباً ایک ہفتہ قبل اسکولوں کے 88 مالکان اور پرنسپل کے خلاف بھی درج کیے گئے تھے۔

ان میں سے تقریباً سب ہی نے عدالتوں سے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کرلی ہے۔ضلعی پولیس افسر شعیب افسر کہتے ہیں کہ ان اسکولوں کے سربراہوں نے سیکیورٹی انتظامات کے لیے متواتر جاری کیے گئے نوٹسوں کو نظرانداز کیا تھا۔ان سے کہا جارہا تھا کہ وہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کریں، گارڈز تعینات کریں اور چاردیواری کو دس فٹ تک بلند کریں۔

(جاری ہے)

علی زئی، خادی زئی، استارزئی، چکارکوٹ، بالا، نصرت خیل، پراچگان بندہ، محمد زئی، ملوک خان بندہ، گمبٹ، خوشحال گڑھ،
گنڈیالی، غورہ زئی، جابر، توغ، ڈھوڈا، دھیری بندہ، شینوخیل، جدید بندہ، لاچی تحصیل، حافظ آباد، جنگ خیل، ملنگ آباد، شہید بندہ، جرما، خرماٹو، ریاتی بندہ، بازیدخیل، باقی زئی اور گھکمول کے علاقوں میں قائم اسکولوں کے 70 پرنسپل اور مالکان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں