الطاف حسین نے ایک بار پھر پارٹی قیادت چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا

پیر 30 مارچ 2015 12:44

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء ) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ایک بار پھر پارٹی قیادت چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا ۔پیر کو ایم کیو ایم قائد کے قیادت چھوڑنے کے اعلان کے بعد کارکنوں کی بڑی تعداد خورشید میموریل ہال پہنچ گئی اور الطاف حسین سے اپنا فیصلہ واپس لینے پر اصرار کیا، جس کے بعد قائد ایم کیوایم نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔

لندن سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اردو بولنے والے طلبہ کے لیے اندرون سندھ میں تعلیم حاصل کرنامشکل ہوگیاتھا لہذا مجبوری کے تحت اپنی طلبا تنظیم بنانا پڑی لیکن اے پی ایم ایس او کے قیام کے بعد اخبارات میں تنقید کی گئی اور اس پر ملک دشمنی کا الزام لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 40 سال سے گالیاں سن رہا ہوں لیکن اب نہیں سنوں گا ۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ عامرخان کے لیے کہا گیا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں لیکن اگلے دن ان کومنہ پرکپڑاڈال کرعدالت لیجایاگیا، کیا مہمانوں کیساتھ ایساسلوک کیاجاتاہے اور کیا اداراوں کو مجرم صرف ایم کو ایم میں ہی نظر آتے ہیں۔ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ ٹاک شوزمیں میرے خلاف باتیں کی جائیں اورکوئی کچھ نہ بولے،کارکنان نے کبھی خودسے نوٹس نہیں لیا، یہ میرے لیے شرم کی بات ہے، کیا ہر معاملے کو میں ہی دیکھوں،میں اب اتنابوجھ نہیں اٹھاسکتا، اس لئے کارکن مجھے میرے حال پرچھوڑدیں، کارکنان اورعہدیدار آج سے ایم کیو ایم کو ختم کریں اور تحریک کو ترک کرکے انسانیت کی خدمت کریں اور اپنی توانیاں فلاحی کاموں پر صرف کریں۔

ایم کیو ایم قائد نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں قوم سے کتنا پیار کرتا ہوں یہ سب کومعلوم ہے، کارکنان کی خاطر25 سال سے جلاوطنی کاٹ رہا ہوں لیکن عمران خان مجھے کہتے ہیں کہ بزدل رہنما ڈر کر لندن بیٹھا ہے، عمران خان نے دھرنے میں کہا تھا کہ تبدیلی آنے تک گھرنہیں جاوٴں گا لیکن شادی کے بعد ان کا انقلاب اور کنٹینردونوں غائب ہوگئے، عمران خان کو میرے 2 گھنٹے برے لگتے ہیں لیکن وہ بتائیں کہ میڈیا نے دھرنوں کی اتنی زیادہ کوریج کیوں کی، مجھ پرعمران فاروق اورعظیم طارق کے قتل کاالزام لگایا گیا، میں عمران فاروق کے قتل پررویا تو انہوں نے اس پربھی مذاق اڑایا،عمران خان کو میرے اور آصف زرداری کے جمہوریت کے نام پرجمع ہونے پراعتراض ہے، ہم جمہوریت کے نام پرنہیں ہوں تو کیا مارشل لاکے نام پراکٹھے ہوں۔