آپریشن میں تیزی سے سندھ میں امن و امان کی صورتحال میں غیر معمولی بہتری آئی ہے ، وزیراعلیٰ سندھ ،

پولیس اور رینجرز نے پاک آرمی کے تعاون سے بھرپور کارروائیاں کرتے ہوئے جرائم میں ملوث افراد کا گھیراتنک کر دیا گیا ہے،قائم علی شاہ

اتوار 29 مارچ 2015 23:06

حیدرآباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار29مارچ ۔2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور اور 21 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد آپریشن میں تیزی سے سندھ میں امن و امان کی صورتحال میں غیر معمولی بہتری آئی ہے اگر چہ کراچی میں دہشت گردی کے ہونے والے 2 واقعات کے باوجود پولیس اور رینجرز نے پاک آرمی کے تعاون سے بھرپور کارروائیاں کرتے ہوئے جرائم میں ملوث افراد کا گھیراتنک کر دیا گیا ہے جس کے دوران سینکڑوں دہشتگردوں، ٹارگیٹ کلرز اور بھتا خوروں کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا ہے اور بہت جلدجرائم پیشہ عناصر کو گرفتار کر کے انہیں قانون کے کٹھہرے میں لایا جائے گا ۔

اس بات کا اظہار انہوں نے آج صوبائی وزیر ماہی گیری و لائیو اسٹاک جام خان شورو کے گاؤں کرن خان شورو میں ان کی رہائش گاہ پر شہید ذوالفقا علی بھٹو کی 4 اپریل کو ہونے والی برسی کے حوالے سے پی پی پی حیدرآباد ڈویژن سے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے فیصلے سے 21 ویں ترمیم منظور کی گئی جس کے بعد ملک میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کو تیز کیاگیا جس کے نتیجے میں سندھ میں امن و امان کی صورتحال میں غیر معمولی بہتری آئی ہے اور جرائم کی سرگرمیوں پر بھی قابو پایا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں شروع کیا جانے والا ٹارگیٹڈ آپریشن سے بھی امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ۔ جس کے دوران ٹارگیٹ کلنگ اور بھتا خوری کے جرائم میں کمی ہوئی ہے انہوں نے بتایا کہ کئی ٹارگیٹ کلرز اور 5 سو سے زائد بھتا خور گرفتار کیے گئے ہیں جبکہ کراچی میں دہشت گردی کے 2 ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے ہیں لیکن اس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کے حوصلے پست نہیں کیے جاسکتے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن میں مزید تیزی آئی ہے انہوں نے کہا کہ پشاور سانحہ اور مذہبی رہنما خالد محمود سومرو کے قتل کے ملزمان کو بھی گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیاگیا ہے اور یہ سندھ حکومت کی امن و امان سے متعلق سنجیدگی کا واضع ثبوت ہے ۔

انہوں نے دعویٰ کیاکہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال گزشتہ 20 سے 25 سالوں کے مقابلے میں بہتر ہے ۔ ایک سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ قدرتی وسائل سے مالامال ہے اور ان وسائل کو عوام کی فلاح وبہبود کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے چناچہ سندھ میں گیس کی دریافت کا 40 فیصد دیگر صوبوں کودیا جاتا ہے اور 35 فیصد عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گیس آئین کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا معاملہ ہے جس کے متعلق کونسل ہی فیصلہ کر سکتی ہے تاہم سندھ میں گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے متعلق کونسل کے ہر اجلاس میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے اور مستقبل میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے ۔ ان کے مطابق کیوں کہ اس وقت سندھ کے دیہی علاقوں میں 18 گھنٹے سے زائد لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ گیس کی کمی کے علاقوں میں آئین کے مطابق ایل این جی استعمال کی جاسکتی ہے لیکن جہاں سے قدرتی گیس دریافت ہوتی ہے وہاں کے لوگوں کو قدرتی گیس کی سہولت فراہم کرنا ان کا آئینی حق ہے قبل ازیں پی پی حیدرآباد ڈویژن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ جو کہ پی پی سندھ کے صدر بھی ہیں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 4 اپریل کو برسی کو انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جائے گا کیوں کہ 4 اپریل اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کا دن 27 دسمبر پارٹی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ان ایام پر ملک بھر کے عوام گڑھی خدا بخش اپنے قائدین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس سال پرانی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اور ملک کے حالات کے پیش نظر برسی کی تقریب صبح 9 بجے شروع کی جائے گی جس کی ابتدا قرآن خوانی سے کی جائے گی اور ڈھائی بجے دعا کی جائے گی ۔ جس کے بعد لنگر شروع ہو گا جبکہ شام کو 4 سے 6 بجے تک پارٹی کی اعلیٰ قیادت خطاب کرے گی جس کے بعد ساڑھے 6 بجے دعا کی جائے گی وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے جس طرح عوام کی خدمت کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی اور ان کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے ہم ملک کو درپیش مسائل سے نکال سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری جس طرح دانشمندی سے پارٹی چلا رہے ہیں جن کی کامیابی کی مثال یہ ہے کہ آج ملک کے سیاست دان مسائل کے حل کے لیے ان سے مشاورت کرتے ہیں وزیر اعلیٰ نے پی پی پی کے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت الیکشن کمیشن نے 20 ستمبر 2015 کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے اور پی پی پی کے تمام کارکنان کو اس وقت سے ہی انتخابات کی تیاری شروع کر دینی چاہیے اس کے ساتھ ساتھ حلقہ بندیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہونے والی حلقہ بندیوں کے تحت ایک یوسی آبادی 40 ہزارجبکہ دیہی علاقوں میں یو سی کی آبادی 10 ہزارہے اور آبادی کے لحاظ سے ہر یو سی میں 5 سے 10 وارڈ بنائے جائیں گے انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی حکومت نے ہی قومی اسمبلی میں قرار داد پیش کر کے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کو 33 فیصد نمایندگی کا حق دیا ۔

انہوں نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پی پی پی کارکنان کے درمیان اختلافات کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ کارکنان کے درمیان اس حوالے سے اختلافات منظر عام پر نہیں آئے ہیں اور نہ ہی کارکنان ایسے عمل کا حصہ بنیں ے کیوں کہ پی پی پی کی قیادت آیندہ بلدیاتی انتخابات میں کارکنان کو ترجیح دے رہی ہے اور بلدیاتی انتخابات میں کارکنان اتحاد سے تاریخی کامیابی حاصل کر کے دنیا میں ثابت کریں گے کہ عوام پی پی پی کے ساتھ ہے قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے پی پی پی سندھ کے جنرل سیکریٹری تاج حیدر نے کہا کہ ملک میں آج قائم جمہوریت بھٹو خاندان کی قربانیوں کا نتیجہ ہے اور بھٹو خاندان کی بیٹی محترمہ شہید بے نظیر بھٹو نے دو بدترین آمرں و سے لڑکر انہیں ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا انہوں نے کہا کہ پی پی پی کارکنان آمروں کے دور میں پابندیو ں اور رکاوٹوں کے باوجود ذوالفقارعلی بھٹو کی برسی میں شرکت کے لیے گڑھی خدا بخش پہنچیں گے آج بھی ان کا جذبہ برقرار ہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی حیدرآباد کے صدر زاہد علی بھرگڑی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج غیر جمہوری عناصرآمریت کی چادر اوڑھ کر پی پی پی اور جمہوریت کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں لیکن ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ہم آصف علی زرداری کی دانشمندی اور بے مثال قیادت میں ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیں گے ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اور پی پی پی حیدرآباد کے جنرل سیکریٹری جام خان شورو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ہمارے سیاسی مرشد ہیں جن کی برسی میں حیدرآباد کے عوام زیادہ سے زیادہ شرکت کریں گے ۔اجلاس میں سینیٹر سسی پلیجو ، سینیٹر عبدالطیف انصاری ، سابق سینیٹر مولابخش چانڈیو ، ایم این اے امیر علی شاہ جاموٹ ، صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر علی میندھرو ، پی پی پی رہنما صادق میمن ، ضیا عباس رضوی ، پیر امجد شاہ جیلانی ، عبدالجبار خان ، امین لاکھو ، ڈاکٹر تحسین شیخ ، فیاض شاہ ، عاجز دھامرا ، حنا دستگریر ، پاشا قاضی ، سہراب خان مری ، صنم تالپور ، شگفتہ جمانی ، فرحین مغل ، احسان ابڑو ، امداد پتافی ، سردار کمال خان چانگ ،غلام شاہ جیلانی اور حیدرآباد ڈویژن کے تمام ضلعی اور تعلقہ یوسی سمیت ذیلی تنظیموں کے عہدیداروں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

قبل ازیں پریس کانفرنس کے موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے حیدرآباد پریس کلب کی گورننگ باڈی کے رکن اور سینیر صحافی علی حسن کو سندھ حکومت کی جانب سے پریس کلب حیدرآباد کے لیے 20 لاکھ روپے کی گرانٹ کا چیک دیا ۔