68 سال گزر جانے کے باوجود آج بھی لارڈ میکالے کا نظام رائج ہے ،پروفیسر جہاں آراں لطفی

اتوار 29 مارچ 2015 22:42

کراچی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار29مارچ ۔2015ء) اسلام جب دنیا میں تیزی سے پھیلاتو مسلمانوں میں علماء کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ جو لوگوں کو دینِ اسلام کی تعلیم دے کر بہترین مسلمان بنانے کی تیاری کررہی تھی۔ انسانی ذہن کی تعمیر انسانی جسم کی تعمیر کی طرح ہی ضروری اور ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار شیخ زید اسلامک سینٹر کی پروفیسر جہاں آرا لطفی نے تھنکرز فورم ، تنظیمِ اساتذہ سندھ کے تحت کریسنٹ اکیڈمی میں ہونے والے مذاکرے” نصابِ تعلیم اور نظریہ پاکستان“ سے خطاب کرتے ہوئے نے کیا۔

مذاکرے کے دیگر شرکاء میں پروفیسر روبینہ ،تنظیمِ اساتذہ پاکستان کی صدر کریم النساء اور صوبہ سندھ کی صدر امتیاز فاطمہ شامل تھیں۔ شرکاء نے نصابِ تعلیم میں کی جانے والی تبدیلیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نظریہ پاکستان کی منافی تحریروں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 68 سال گزر جانے کے باوجود ، ہم آج بھی لارڈ میکالے کے نظام کو گلے لگائے ہوئے ہیں۔ نبی کریم ﷺ صحابہ کرام  کی سیرت پر لکھے گئے مضامین کو نصاب سے خارج کرکے متنازعہ شخصیات کو نصاب کا حصہ بنانا ، نئی نسل کی ذہنی نشونما کو متاثر کرنا ہے۔موجودہ نسل نے پاکستان بننے کے مراحل نہیں دیکھے۔انہیں نظریہ پاکستان سے قریب کرنے کے بجائے دور کرنے کی شعوری کوشش نئی نسل کی تباہی کے مترادف ہے۔