عوامی مسائل کب حل ہونگے یہ سوال ہر وقت کافی اہمیت کا حامل رہا ہے،اب محمد اسلم خان رئیسانی،

ترقی کیلئے سب کومل کر کام کرنا ہوگا،خودکواحتساب کیلئے پیش کریں تومثبت تبدیلیاں رونماہوسکتی ہیں،عوامی مسائل کے حل کیلئے یونین کونسل کی سطح پر کھلی کچہریاں لگائی جائیں،نواب غوث بخش باروزئی‘مولانا عبدالواسع اوردیگرکاسیمینار سے خطاب

اتوار 29 مارچ 2015 22:39

کوئٹہ(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار29مارچ ۔2015ء ) سابق وزراء اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی‘نواب غوث بخش باروزئی‘اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع ‘رکن صو بائی اسمبلی مفتی گلاب‘سول سوسائٹی کے نمائندے نادر گل بڑیچ‘فیض کاکڑ اور دیگر نے کہا ہے کہ عوامی مسائل کب حل ہونگے یہ سوال ہر وقت کافی اہمیت کا حامل رہا ہے گلی محلے کے چھوٹے مسائل بظاہر معمولی مگر اہمیت کے حامل ہے جس کو حل کیے بغیر ترقی ممکن نہیں ہمارے ہمسایہ ملک چین کی یہ خوبی نہیں کہ اس کی آبادی دنیا کی سب سے بڑی آبادی ہے بلکہ اس کی اصل خوبی یہ ہے کہ ڈیڑھ ارب کی آبادی کو اس نے کھانے پینے جیسے بنیادی مسائل کی فکرسے نکال دیا ہے۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ سی سی گروپ آف فرینڈز کے زیر اہتمام عوامی مسائل اور ان کاحل کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کہی‘جس کے مہمان خصوصی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی تھے‘ مقررین نے کہاکہ چین کی ترقی کا راز اس میں پنہاں ہے کہ چین نے یہ بات پلے باندھ لی تھی کہ آبادی میں اضافہ کمال نہیں بلکہ آبادی کا پیٹ پالنا کمال ہے ساری کامیابی کا راز دوراندیشی میں مضمر ہے اس وقت ساری دنیا کی بنیاد گلی محلے کے مسائل کی دیوار پر کھڑی ہے ترقی بڑی عمارتوں سے نہیں بلکہ آسمان کو چھوتی عمارتوں کے قدموں میں پڑی گلی محلوں کی صفائی ستھرائی سے معلوم ہو تی ہے اس سے معلوم ہو تا ہے کہ ترقی کا بنیاد مسائل عوامی مسائل کا حل ہے جب تک گلی محلے کے چھوٹے مسائل حل نہیں ہونگے ہم ترقی یافتہ نہیں کہلاسکتے ہے مقررین نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل کیلئے یونین کونسل کی سطح پر کھلی کچہریاں لگائی جائیں جوکہ عوام کے مسائل معلوم کرسکیں معاشرے میں اصلاحات لانے کیلئے عام شہری کا بڑا اہم کردار ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ اس حوالے سے عوام میں آگاہی پیدا کی جائے کہ وہ اپنے مسائل کے حل کیلئے حکومت وقت کو مجبور کرسکے اکثر عام شہری کی عدم دلچسپی کی وجہ سے معاشرے میں بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں جس کی بنیادی وجہ تمام تر معاملات حکومت وقت کے رحم و کرم پر چھوڑنا ہے اگر عوام اس بات کا تہیہ کرلے کہ وہ معاشرے میں ایک فعال کردار ادا کرنے کیلئے خود کو پیش کرنے کیلئے تیار ہے تو یقینا اس سے مثبت تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں۔

(جاری ہے)

مقررین نے کہاکہ سب سے پہلے ہر شخص کو ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے خود کو معاشرے کی خدمت کیلئے پیش کرنا ہوگاگروپ کے ممبران کا بنیادی مقصد یہی ہونا چاہئے کہ حکومت وقت کی رہنمائی کریں اچھے کام کی حوصلہ افزائی کریں اور تعمیری تنقید کے ذریعے عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے اپنا کردار اد اکریں اس وقت صوبے کی عوام کو مختلف شعبوں میں جو مسائل درپیش ہے جس سے عام آدمی کی زندگی بری طرح متاثر ہورہی ہے جس کو حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے شعبہ صحت ہو یا شعبہ تعلیم اس پر خصوصی توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے اگر حکمران ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہے تو یقینا وقت کے ضائع کے سواء کچھ نہیں ہوگا کس حکومت نے کیا کیا یہ مخصوص وقت کا ضائع کرنے کے سواء کچھ نہیں موجودہ حکومت کو عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے ترجیح بنیادوں پر اقدامات کرنے ہو نگے گروپ ممبران سب سے پہلے کوئٹہ کے مسائل کے حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جس میں سیمینار کا انعقاد بذریعہ خطوط اور سوشل میڈیاحکمرانان وقت کو عوام مسائل سے آگاہ کریں جس کو مزید وسعت دینے کیلئے دیگر اضلاع میں بھی اس کو پھیلایا جائے مقررین نے کہاکہ جس موضوع پر یا شعبے پر گروپ بات چیت کا انتخاب کریں ضروری ہے کہ اس محکمہ کے نمائندے موجود ہو تاکہ ان کی موجودگی میں مسائل کے حل پر بات ہوسکے جس طرح آج کا سیمینار میں محکمہ صحت کے حوالے سے تھا محکمہ کی ذمہ داروں کی عدم شرکت کی وجہ سے اس پر بات نہ ہوسکااور ہم اس اچھے نیک مقصد کیلئے سب کومل کر کام کرنا ہوگا۔