سانحہ پبلک اسکول پشاور اور 21 ویں آئینی ترمیم کے بعد آپریشن میں تیزی سے سندھ میں امن و امان کی صورتحال میں غیر معمولی بہتری آئی ہے، وزیراعلیٰ سندھ ،

کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بلاتفریق اور درست سمت میں جاری ہے امن و امان کے حوالے سے کسی سے کوئی سودے بازی نہیں کی جائیگی، کراچی میں پیش آنے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں ملوث دہشت گردوں کا جلد سراغ لگا لیا جائے گا

اتوار 29 مارچ 2015 22:00

حیدرآباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار29مارچ ۔2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ پبلک اسکول پشاور اور 21 ویں آئینی ترمیم کے بعد آپریشن میں تیزی سے سندھ میں امن و امان کی صورتحال میں غیر معمولی بہتری آئی ہے، کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بلاتفریق اور درست سمت میں جاری ہے امن و امان کے حوالے سے کسی سے کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی اور آپریشن جرائم پیشہ افراد کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گا، کراچی میں پیش آنے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں ملوث دہشت گردوں کا جلد سراغ لگا لیا جائے گا، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ذوالفقار علی بھٹو کی 36ویں برسی کے سلسلے میں 4 اپریل کو منعقدہ تقریب میں کسی نہ کسی طریقے سے ضرور شرکت کریں گے، سندھ سمیت ملک بھر سے لاکھوں افراد برسی کی تقریب میں شریک ہوں گے۔

(جاری ہے)

وہ صوبائی وزیر جام خان شورو کی رہائشگاہ پر ذوالفقا علی بھٹو کی 4 اپریل کو ہونے والی برسی کے حوالے سے پی پی حیدرآباد ڈویژن کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کر رہے تھے، صوبائی وزیر فشریز جام خان شورو، سینیٹر تاج حیدر، زاہد بھرگڑی، عبدالجبار خان اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔سید قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی آپریشن گذشتہ ڈیڑھ سال سے جاری ہے سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور اور 21 ویں آئینی ترمیم کے بعد کراچی آپریشن میں تیزی آئی ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن بلا تفریق جاری ہے کیونکہ تمام جماعتوں نے وزیر اعظم کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں آپریشن کی حمایت کی تھی، صوبے میں امن و امان کی صورتحال پچھلے 25 سال سے بہت بہتر ہے، کراچی میں دہشت گردی کے دو واقعات رونماء ہوئے ہیں جو رینجرز اور پولیس کی جانب سے کی گئی کاروائی میں تین دہشت گردوں کے مارے جانے کا ردعمل ہے بہت جلد ان واقعات میں ملوث دہشت گردوں کا سراغ لگالیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا تمام جرائم پیشہ افراد کو عدالت کے کٹہرے میں لاکر سزائیں دلوائی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ کراچی میں اغواء برائے تاوان کا کوئی کیس نہیں ہوا ہے یہاں ہر روز 8 سے 10 افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوتے تھے اب ٹارگٹ کلنگ کے واقعات صرف 1 فیصد رہ گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ متعدد ٹارگٹ کلرز اور 500 سے زائد بھتہ خوروں کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں گیس کی قلت کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، سندھ کے دیہی علاقوں میں 18گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جس کی شکایت وفاقی وزیر پانی و بجلی کو بھی کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ ایل این جی کا استعمال وہاں کیا جائے جہاں گیس کی قلت ہے، سندھ کے پاس گیس موجود ہے، آئین کے مطابق جس علاقے سے گیس نکلے پہلے وہاں کے لوگوں کی ضروریات پوری کی جانی چائیں، انہوں نے کہا کہ سندھ کونسل آف کامن انٹریس کا اہم رُکن ہے، آئین کے مطابق سی سی آئی کا اجلاس ہر تین ماہ بعد ہونا چاہئے مگر افسوس دو سال میں یہ اجلاس صرف تین مرتبہ ہی ہوسکے ہیں، وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سانحہ پشاور اور ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کے ملزمان کو بھی گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیاگیا ہے یہ سندھ حکومت کی امن و امان سے متعلق سنجیدگی کا واضع ثبوت ہے، انہوں نے دعویٰ کیاکہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال گزشتہ 20 سے 25 سال کے مقابلے میں بہتر ہے، ایک سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ قدرتی وسائل سے مالامال ہے اور ان وسائل کو عوام کی فلاح وبہبود کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے چنانچہ سندھ میں گیس کی دریافت کا 40 فیصد دیگر صوبوں کودیا جاتا ہے اور 35 فیصد عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ گیس آئین کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا معاملہ ہے جس کے متعلق کونسل ہی فیصلہ کر سکتی ہے تاہم سندھ میں گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے متعلق کونسل کے ہر اجلاس میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے اور مستقبل میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے، انہوں نے کہا کہ گیس کی کمی کے علاقوں میں آئین کے مطابق ایل این جی استعمال کی جاسکتی ہے لیکن جہاں سے قدرتی گیس دریافت ہوتی ہے وہاں کے لوگوں کو قدرتی گیس کی سہولت فراہم کرنا ان کا آئینی حق ہے۔

متعلقہ عنوان :