عرب لیگ کا مشترکہ فوج بنانے کا اعلان،

یمن میں سعود ی قیادت میں اس وقت تک فضائی کارروائیاں جاری رہیں گی جب تک حوثی باغی "ہتھیار ڈال کر پیچھے نہیں ہٹ جاتے، تنظیم کے روزہ اجلاس کے اختتام پر اعلامیہ جاری

اتوار 29 مارچ 2015 21:09

شرم الشیخ(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار29مارچ ۔2015ء) عرب لیگ نیمشترکہ عرب فوجی فورس تشکیل دینے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں اس وقت تک فضائی کارروائیاں جاری رہیں گی جب تک شیعہ حوثی باغی "ہتھیار ڈال کر پیچھے نہیں ہٹ جاتے۔" اس بات کا اعلان مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں دو روزہ اجلاس کے اختتام پر اتوار کو جاری اعلامیہ میں کیا گیا ہے ۔

عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔نھوں نے کہا کہ "یمن تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا، حوثی بغاوت کو ختم کر کے جائز اقتدار کی بحالی کے لیے پرامن ذرائع ناکام ہونے کے بعد صورتحال موثر عرب اور بین الاقوامی اقدامات کی متقاضی تھی۔"۔ ل العربی کا کہنا ہے کہ سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک باغی قبضہ کیے ہوئے علاقے چھوڑ کر ہتھیار نہیں ڈال دیتے۔

(جاری ہے)

عرب لیگ کے اختتامی اجلاس میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ تمام رہنما مشترکہ عرب فوج کی تشکیل کے اصولی فیصلے پر متفق ہیں۔ ان کے بقول ایک اعلیٰ سطحی پینل متعلقہ عسکری قائدین کی نگرانی میں اس ضمن میں لائحہ عمل ترتیب دے گا۔امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مصر کی فوج اور سکیورٹی کے حکام نے کہا ہے کہ مجوزہ فورس میں 40 ہزار تک فوجی شامل ہوں گے اور اس کا صدر دفتر قاہرہ یا پھر سعودی دارالحکومت ریاض میں ہوگا۔

اس فورس کو لڑاکا طیاروں، جنگی بحری جہازوں اور توپ خانے کی مدد بھی حاصل ہو گی۔ایک طویل عرصے سے مشترکہ عرب فورس کی تشکیل کا معاملہ زیر بحث رہا ہے لیکن 22 رکنی لیگ کسی متفقہ فیصلے پر نہیں پہنچ سکی تھی۔ تاحال فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آیا تمام رکن ممالک اس فورس میں اپنے اہلکار شامل کریں گے یا نہیں۔مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کا کہنا تھا کہ ’ عرب رہنماوں میں مشترکہ فوج بنانے پر اصولی اتفاق ہو گیا ہے۔

‘یہ ایک رضاکار فوج ہو گی اور اس کو منظم کرنے کے لیے عرب لیگ اپنے اراکین ممالک کے فوجی نمائندوں کے ساتھ مشاورت کرے گی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مجوزہ فوج میں عرب لیگ کے تمام اراکین کی جانب سے شمولیت کا امکان نہیں ہے۔امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصری حکام کا کہنا ہے یہ فوج 40 ہزار اعلٰی تربیت یافتہ فوجیوں پر مشتمل ہوگی اور اسے فضائی اور بحری مدد بھی حاصل ہوگی۔

لیکن یہ ابھی واضع نہیں ہوسکا کہ اس فوج کو یمن بھیجا جائے گا یا نہیں۔گزشتہ پانچ روز سے سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی یمن میں فضائی کارروائی کر رہے ہیں۔یہ فضائی حملے یمن کے صدر عبدربہ ہادی منصور کی حمایت میں کیے جا رہے ہیں جو حوثی باغیوں کی پیش قدمی کی وجہ سے ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ حوثیوں کو ایران کی مدد حاصل ہے۔

متعلقہ عنوان :