غیر قانونی آپریٹر کے منفی اقدامات ‘ سندھ میں تیل وگیس کے مہر بلاک سے پیداوار میں نمایاں کمی ‘ حکومت اور حصہ دار کمپنیوں کروڑوں کا نقصان

اتوار 29 مارچ 2015 18:56

لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار29مارچ ۔2015ء) ملک میں تیل کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اندرون ملک تیل کے زیادہ سے زیادہ ذخائر تلاش کرنے کی اشد ضرورت مسلمہ ہے ۔ مگر وزارت پیٹرولیم کے حکام نے سندھ میں تیل و گیس کے مہر بلاک کو غیر قانونی طور پر چلانے والی آسٹرین کمپنی کی انتظامیہ کی نااہلی اور کالے کرتوتوں پر آنکھیں موند رکھی ہیں۔

جس سے حکومت پاکستان سمیت بلاک کی حصہ دار پاکستانی کمپنیوں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق او ایم وی مورس انرجی نامی آسٹرین کمپنی نے 2011ء میں ملائیشیا کی کمپنی پیٹروناس کاریگالی سے مہر بلاک سے تیل و گیس نکالنے اور تلاش کرنے کا اختیار حاصل کیاجہاں پاکستانی کمپنیوں اوشن پاکستان اور زیور پیٹرولیم کاپہلے سے حصہ موجود تھا۔

(جاری ہے)

تاہم تیل و گیس کی تلاش و پیداوار کے اختیار کی منتقلی کا یہ عمل اور اسکے لئے وزارت پیٹرولیم کا جاری کردہ این او سی ملک میں رائج پاکستان پیٹرولیم رولز 1986ء کی کھلی خلاف ورزی تھا جس پر دونوں پاکستانی کمپنیاں اس غیر قانونی اقدام کے خلاف گذشتہ چار سال سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں قانونی چارہ جوئی میں مصروف ہیں۔ اس ضمن میں ہونے والی تازہ پیش رفت میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلے سے زیر سماعت توہین عدالت کے مقدمے میں اوشن پاکستان اور زیور پیٹرولیم کے وکلاء کی او ایم وی کے پیٹر سٹینگر، نعیم غوری اور مارٹن زنیٹی پر مشتمل منتظمین کے خلاف ایک متفرق درخواست نمبر 99/2015کو منظور کر لیا گیا ہے۔

جس میں عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ آسٹرین کمپنی کے غیر قانونی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں تازہ اضافہ کمپنی دو منتظمین پیٹر سٹینگر اور نعیم غوری کا عدالت کے علم میں لائے بغیر بیرون ملک منتقل ہو جانا ہے۔جبکہ اس سے قبل او ایم وی نے پاکستان کی عدالتوں کے معزز ججوں اور ملک کے نظام انصاف پر کھلا عدم اعتماد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہونے کے باوجود نومبر 2014ء میں سرمایہ کاری سے متعلق تنازعات کے حل کئے بین الاقوامی سینٹر (ICSID) اور انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس لندن سے رجوع کر تے ہوئے وہی درخواست دائر کی ہے جو پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی۔

اس حوالے سے عدالت میں اپنے دلائل کے دوران اوشن پاکستان اور زیور پیٹرولیم کے وکیل جواد حسن نے او ایم وی کی انتظامیہ کے بین الاقوامی فورمز سے رجوع کرنے کے اقدام کو اپنے غیر قانونی طور پر حاصل کردہ اختیار کو عالمی اداروں کی آڑ مہیا کرنے کی کوشش قرار دیا۔وکلاء نے عدالت عالیہ کوآگاہ کیا کہ مہر بلاک میں تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار کے سلسلے میں آسٹرین کمپنی کو اختیار کے انتقال کے لئے جاری کیا جانے والا وزارت پیٹرولیم کا این او سی مروجہ پیٹرولیم رولز 1986ء اور ملکی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ابھی حتمی فیصلہ آنا باقی ہے۔

جبکہ اوایم وی کی جانب سے بد انتظامی کے نتیجے میں 30ملین کیوبک فٹ گیس اور 5000بیرل تیل کی روزانہ پیداوار دینے کی صلاحیت کے حامل مہر بلاک سے تیل و گیس کی پیداوار مسلسل کمی کا شکار ہے ۔جس کے نتیجے میں مہر بلاک میں حصہ دار پاکستانی کمپنیوں اوشن پاکستان اور زیور پیٹرولیم کو اب تک چار کروڑ 60لاکھ امریکی ڈالر سے زائد اور حکومت پاکستان کو78لاکھ امریکی ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ دریں اثناء اسلام آباد ہائیکورٹ کے معزز چیف جسٹس نے پاکستانی کمپنیوں کے وکلاء کا مئوقف درست تسلیم کرتے ہوئے انکی درخواست منظور کر لی ہے اور مقدمے میں دلائل سننے کے لئے مئی کے پہلے ہفتے کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے او ایم وی کی انتظامیہ کو نوٹس بھی جاری کر دئیے ہیں۔

متعلقہ عنوان :