Live Updates

جوڈیشل کمیشن کے قیام سے عمران خان کو کچھ نہیں ملے گا‘ نئے معاہدے میں عمران خان کو اپنے موقف سے پسپائی اختیار کرنی پڑی ‘ معاہدے میں دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں نواز حکومت کے مستعفی ہونے اور فوری انتخابات کا کوئی ذکر نہیں ، جوڈیشل کمیشن کے قیام میں اب بھی آئینی اور قانونی رکاوٹیں موجود ہیں‘ حکومت کو اس کے لئے قانون سازی کرنا ہوگی

الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور محمد دلشاد کاانٹرویو

اتوار 29 مارچ 2015 16:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29مارچ۔2015ء) الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور محمد دلشاد نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے درمیان جوڈیشل کمیشن کے قیام کے معاہدے سے عمران خان کو اب کچھ نہیں ملے گا‘ نئے معاہدے میں جو نکات طے کئے گئے ہیں اس سے عمران خان کو اپنے سابقہ موقف سے پسپائی اختیار کرنی پڑی ہے‘ معاہدے میں دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں نواز حکومت کے مستعفی ہونے اور فوری انتخابات کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

ایک انٹرویو میں کنور دلشاد نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام میں اب بھی آئینی اور قانونی رکاوٹیں موجود ہیں‘ حکومت کو اس کے لئے قانون سازی کرنا ہوگی‘ ایک تو طریقہ یہ ہے کہ صدارتی آرڈیننس جاری کردیا جائے تاہم صدارتی آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے تاہم دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کرکے سادہ اکثریت سے ایکٹ پاس کرایا جائے اور اس ایکٹ کی روشنی میں کمیشن قائم کردیا جائے تاہم اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ پارلیمنٹ میں بل پیش ہونے کی صورت میں پیپلز پارٹی‘ متحدہ قومی موومنٹ‘ عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) اس کی شدید مخالفت کریں گی اسی لئے حکومت آرڈیننس کے نفاذ کو ترجیح دے رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میری رائے میں یہ دونوں ہی راستے نواز حکومت کو محفوظ مقام کی طرف لے جارہے ہیں جو بھی صورت ہو عمران خان کے لئے فیصلہ کن مرحلہ آچکا ہے آنے والے دنوں میں اگر تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلیوں میں واپس جاتے ہیں اور حکمران جماعت کے ساتھ کھڑے ہو کر مجوزہ جوڈیشل کمیشن بل کی حمایت میں دلائل دیتے ہیں تو اس طرح ان کی سیاسی ساکھ بری طرح مجروح ہوگی۔

سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ عمران خان جوڈیشل کمیشن کے لئے جس مسودہ پر انحصار کرچکے ہیں اس میں آئینی‘ قانونی اور انتخابی حوالوں سے بہت خامیاں ہیں۔ 26 سے 30اگست 2014 کے درمیان عبدالحفیظ پیرزادہ اور اسحاق خاکوانی نے جو مسودہ تیار کیا تھا اور عمران خان نے اس مسودے پر ان سے مشاورت کی تھی اور میری معلومات کے مطابق اس مسودے کو اس وقت عسکری قیادت کی بھی تائید حاصل تھی اور اگر یہ مسودہ منظور ہوجاتا تو اس سے نواز حکومت کے خاتمے کے امکانات واضح نظر آرہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس مسودے سے زہریلا اثر نکال کر چھ سے چار نکات تک اب اس کو محدود کردیا گیا ہے اس مسودے میں کمیشن کے کام مکمل کرنے کی مدت کا کوئی تعین نہیں کیا گیا جبکہ انٹیلی جنس اداروں سے تفتیش کے لئے معاونت لینے کے بارے میں بھی اس مسودے میں کوئی خاص نکتہ شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخری معاہدے میں دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں نواز حکومت کے مستعفی ہونے یا فوری از سر نو انتخابات کا کوئی تذکرہ نہیں ہے جبکہ 30اگست کے مسودے میں قومی اسمبلی کی فوری تحلیل کا ذکر موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے حکومت کو محفوظ راستہ دکھانے کے لئے اپنا ہی موقف تبدیل کیا ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات