ہانگ کانگ کے بنکوں کی بدمعاشی ۔ پاکستانیوں کے اکاؤنٹ کھولنا بند کر دئیے

اتوار 29 مارچ 2015 15:08

ہانگ کانگ کے بنکوں  کی بدمعاشی ۔ پاکستانیوں کے اکاؤنٹ کھولنا بند کر ..

ہانگ کانگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔29مارچ۔2015ء)ہانگ کانگ کی لاجسٹک فرم کا اکاؤنٹنٹ 30 سالہ راشد محمود جب ایچ ایس بی سی میں اکاؤنٹ کھلوانے گیا تو اس سے پہلا سوال اس کی شہریت کے بارے میں پوچھا گیا۔ راشد محمود اپریل میں ماتحت (Dependent) ویزے پر ہانگ کانگ گیا تھا۔ اس نے بنک کو اکاؤنٹ کھولنے سے متعلق تمام ضروری کاغذات پیش کیے۔راشد محمود کی پاکستانی شہریت کے بارے میں جان کر بنک نے اگلا سوال کیا کہ وہ بنک اکاؤنٹ کیوں کھلوانا چاہتا ہے۔

جس پر راشد کی بیوی نے جواب دیا کہ لوگ اکاؤنٹ کیوں کھلواتے ہیں؟ بنک نے بعد میں کہا کہ چونکہ راشد پاکستانی ہے اس لیے وہ اپنے نام پر اکاؤنٹ نہیں کھلوا سکتا مگر اس کی کمپنی اپنے نام سے اس کے لیے اکاؤنٹ کھلوا سکتی ہے، اب چونکہ کمپنی راشد کی تنخواہ اپنے خودکار پے منٹ سسٹم کے تحت نہیں دیتی اس لیے اس طرح بھی اکاؤنٹ نہیں کھل سکتا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد راشد بنک آف چائنا اور بنک آف ایسٹ ایشیا بھی گیا مگر دونوں جگہ اس کے ساتھ وہی سلوک ہوا جو ایچ ایس بی سی میں ہو چکا تھا۔

راشد کا کہنا ہے کہ وہ ایک عام سا اکاؤنٹ کھلوانا چاہتا ہے۔ اگر انہیں اس سے کوئی مسئلہ ہے تو حکومت نے اسے ویزا کیوں دیا؟ راشد کی پاکستان نژاد بیوی،26 سالہ انٹریئر ڈیزائر بی بی جو ہانگ کانگ کی شہری ہے، کا ایچ ایس بی سی میں اکاؤنٹ ہے مگر اس کے باوجود راشد کا اکاؤنٹ نہیں کھولا گیا۔ بی بی کا کہنا ہے کہ ایچ ایس بی سی اُن کے ساتھ نسلی امتیاز برت رہا ہے ۔

اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُن سے پاکستانی ہونے کی وجہ سے اتنے سوالات کیے گئے کہ وہ خود کو مجرم محسوس کر رہے ہیں۔ ایچ ایس بی سی اور بنک آف ایسٹ ایشیا نے اس صورت حال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم بنک آف چائنا کا کہنا ہے کہ ہماری پالیسی کے مطابق ہم اکاؤنٹ کھولنے کی کسی بھی درخواست کو شہریت کی بنیاد پر مسترد نہیں کرتے ، تاہم کچھ ممالک جیسے پاکستان کے شہریوں کی درخواست پر غور ضرور کرتے ہیں ، کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ امریکا اُن پر دہشت گرد گروہوں کی معاونت کا الزام لگائے۔

راشد کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ آنے سے پہلے اس نے دوسال مانچسٹر میں پڑھائی کی ہے، وہاں اس نے رائل بنک آف سکاٹ لینڈ اور ہیلی فیکس میں بنا کسی دشواری کے اکاؤنٹ کھلوائے تھے۔ ہانگ کانگ کے نسلی امتیاز کے خلاف موجودہ قوانین شہریت کی بنیاد پر نسلی امتیاز کا احاطہ نہیں کرتے۔