پاکستانی صنعت کار اپنی مصنوعات افریقا، یورپ اور جنوبی ایشیا کی دیگر مارکیٹوں میں متعارف کرانے کیلئے راس الخیمہ میں صنعتیں قائم کریں؛راس الخیمہ کے ڈائریکٹر ریجنل بزنس ڈیویلپمنٹ ولسن چین،

راس الخیمہ فری ٹریڈ زون میں اس وقت 105 سے زائد ممالک کی 8 ہزار سے زائد کمپنیاں کام کررہی ہیں

ہفتہ 28 مارچ 2015 00:01

پاکستانی صنعت کار اپنی مصنوعات افریقا، یورپ اور جنوبی ایشیا کی دیگر ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ2015ء) راس الخیمہ فری ٹریڈ زون صنعتوں کے قیام کے لیے دنیا کے بہترین خطوں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں اس وقت 105 سے زائد ممالک کی 8 ہزار سے زائد کمپنیاں کام کررہی ہیں۔ پاکستانی صنعت کار اپنی مصنوعات افریقا، یورپ اور جنوبی ایشیا کی دیگر مارکیٹوں میں متعارف کرانے کیلئے راس الخیمہ میں صنعتیں قائم کریں۔

ان خیالات کا اظہار راس الخیمہ کے ڈائریکٹر ریجنل بزنس ڈیویلپمنٹ ولسن چین نے پاکستانی کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ راس الخیمہ فری ٹریڈ زون پاکستانی سرمایہ کاروں کے لیے مثالی جگہ ہے یہاں پہلے ہی 400 سے زائد پاکستانی کمپنیاں ٹیکس فری ماحول میں کاروبار کررہی ہیں اور انہیں 100 فیصد غیر ملکی کاروباری ملکیت بھی حاصل ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح 17 لاکھ پاکستانی یہاں مختلف صنعتوں میں کام کررہے ہیں جو مختلف کمپنیوں بشمول ٹیکسٹائل، خام مال، کاٹن، فیبرک، کپڑا، بلڈنگ میٹیریل، چاول، گندم، فوڈ پراسسنگ مشینز وغیرہ کی دیگر صنعتوں میں کام کررہے ہیں۔ولسن چین نے مزید بتایا کہ دنیا بھر میں متحدہ عرب امارات کا نام اشیاء کے معیار کے حوالے سے جانا جاتا ہے کیونکہ کوالٹی اور معیار خطے کی پہچان ہیں۔

اسی طرح راس الخیمہ میں تیار کردہ اشیاء اور مصنوعات اپنے اعلیٰ معیار اور کوالٹی کی وجہ سے دنیا بھر میں اہمیت کی حامل ہیں اور ان کی دنیا بھر کی مارکیٹوں میں بڑی طلب ہے۔ راس الخیمہ پاکستانی سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کے لیے مشرق وسطیٰ میں سرمایہ کاری کے لیے بہترین جگہ ہے جہاں وہ افریقا، یورپ اور جنوبی ایشیاکی دیگر منڈیوں تک باآسانی رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات اس خطے کو کاروبار کا مرکز بنانے کے اپنے عہد پر کاربند ہے۔ متحدہ عرب امارات چھوٹی ، بڑی اور درمیانی صنعتوں سمیت سرمایہ کاروں خصوصاً پاکستانی سرمایہ کاروں کو بڑی مراعات فراہم کرتا ہے ۔یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیانی مالیاتی تعلقات چار دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ہیں دونوں ملکوں کے بینک باہمی تجارت کے فروغ میں کردار ادا کررہے ہیں۔

پاکستان کے حبیب بینک اوریونائیٹڈبینک گزشتہ چالیس برسوں سے یواے ای میں کام کررہے ہیں اور اسی طرح یو اے ای کے بینک بھی پاکستان میں کام کررہے ہیں۔ خوراک اور ٹیکسٹائل کی اشیاء پاکستان سے بڑی مقدار میں متحدہ عرب امارات کو برآمد کی جاتی ہیں جبکہ پاکستان کی سعودیہ سے اہم درآمدات تیل اور سونا ہیں۔ متحدہ عرب امارات عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ایک اہم اور پرکشش جگہ ہے اس کی وجوہ سیاسی استحکام، مستحکم معاشی پالیسیاں، کاروباری دوست ریگولیٹری فریم ورک، ٹیکس فری خطہ اور دیگر خصوصیات ہیں۔

عالمی ادارے فچ کی طرف سے بھی راس الخیمہ کو A کا درجہ دیا گیا ہے۔ راس الخیمہ میں کاروباری لاگت اور اخراجات دیگر شہروں کے مقابلے میں نصف ہیں جس سے کمپنیوں کو زیادہ سے زیادہ منافع حاصل ہوتا ہے۔متحدہ عرب امارت راس الخیمہ سمیت سات امارات پر مشتمل خطہ ہے جس میں دبئی بھی شامل ہے جو یہاں سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت کی دوری پرر ہے۔راس الخیمہ میں دنیا کی بڑی سیرامک ٹائل بنانے والی کمپنی آر اے کے اور دنیا میں سب سے بڑی کمپنی جو بکتر بند گاڑیاں تیار کرتی ہے اسٹریٹ گروپ کے علاوہ جلفر فارماسیوٹیکل بھی کام کررہی ہے جو مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی ادویہ ساز کمپنی ہے۔

راس الخیمہ میں دنیا بھر سے رئیل اسٹیٹ کے سرمایہ کار، سیاحت، ہوٹلنگ، سروسز، تعلیم اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ یہ دنیا کے دس چھوٹے اور درمیانے مستقبل کے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے اس فہرست میں زیورخ، جنیوا، ایڈنبرگ اور دیگر شہر شامل ہیں۔ لندن سے شائع ہونے والے عالمی جریدے فنانشل ٹائمز ، ایف ڈی آئی میگزین نے آٹھویں پوزیشن پر راس الخیمہ کو شمار کیا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ راس الخیمہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی کمپنیوں اور صنعتوں کے لیے دنیا کے بہترین فری زون میں ایک ہے۔

متعلقہ عنوان :