Live Updates

یمن میں فوجیں بھیجنے سے پاکستان پر بھی اثرات ہوں گے،حوثی باغیوں کے خلاف سعودی آپریشن میں پاکستان کو شامل ہونے کی بجائے مسلمان ممالک میں اتحاد کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے، کسی بھی فیصلے سے قبل پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلا کر اْس میں صورت حال پر غور کیا جائے ، اپوزیشن اور حکومتی اتحادی رہنماؤں خورشید شاہ ، مولانا فضل الرحمان، آفتاب شیر پاؤ، عمران خان اور دیگر کی نشریاتی ادارے سے گفتگو

جمعہ 27 مارچ 2015 21:52

یمن میں فوجیں بھیجنے سے پاکستان پر بھی اثرات ہوں گے،حوثی باغیوں کے ..

اسلام آباد/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ ، جے یو آئی (ف ) کے امیر مولانا فضل الرحمان اور دیگر حزب مخالف اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں کیے جانے والے آپریشن میں پاکستان کو شامل ہونے کی بجائے مسلمان ممالک میں اتحاد کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے، کسی بھی فیصلے سے قبل پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلا کر اْس میں صورت حال پر غور کیا جائے،کسی بھی فیصلے سے قبل ملک میں تمام فریقوں سے مشاورت ضروری ہے۔

جمعہ کو امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کسی بھی فیصلے سے قبل پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلا کر اْس میں صورت حال پر غور کیا جائے حزب مخالف اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں کیے جانے والے آپریشن میں پاکستان کو شامل ہونے کی بجائے مسلمان ممالک میں اتحاد کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کوئی فیصلہ پاکستان کے مفاد مد نظر رکھ کر ہی کیا جانا چاہیئے۔انہوں نے کہاکہ عراق میں بھی یہ ہی صورت حال تھی کہ پاکستان کو فوج بھیجنا چاہیئے یا نہیں لیکن پاکستان فوج نہیں بھیج سکا۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کسی بھی فیصلے سے قبل ملک میں تمام فریقوں سے مشاورت ضروری ہے جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اْن کی جماعت یمن میں حکومت کی طرف سے فوج بھیجنے کے ممکنہ اقدام کی سخت مخالفت کرے گی۔

قومی وطن پارٹی کے سربراہ اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے سابق وزیر اعلیٰ آفتاب شیرپاوٴ نے کہاکہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اور اْن کے بقول پاکستان کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے کہ وہ براہ راست فوجی مداخلت میں حصہ نا لے۔ وزیرمملکت برائے اْمور داخلہ بلیغ الرحمٰن نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ کوئی بھی فیصلہ مشاورت اور غور کے بعد ہی کیا جائے۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں عمومی رائے یہ ہی ہے کہ ایک ایسے وقت جب مسلح افواج اندرون ملک دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی میں مصروف ہیں اْنھیں کسی اور محاذ پر الجھانے سے پاکستان کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات