حکومت محاذ آرائی کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتی ، کراچی میں امن کی بحالی کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں ، کراچی کے شہریوں مشکلات کم ہونے کا وقت ہے ، تمام سیاسی جماعتیں کراچی کو پرامن ترقی یافتہ شہر بنانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں،جرائم پیشہ عناصر کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، وزیراعظم نواز شریف کی ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو

جمعہ 27 مارچ 2015 19:59

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 مارچ۔2015ء) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہحکومت محاذ آرائی کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتی ، وہ جمہوری اداروں کے استحکام ، قانون اور آئین کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے،کراچی میں آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں کیا جارہا ہے، کراچی میں امن کی بحالی کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں ، کراچی کے شہری بہت سی مشکلات کا سامنا کرچکے ہیں اور ان مشکلات کا اب بڑھنے کا نہیں کم ہونے کا وقت ہے ، تمام سیاسی جماعتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کراچی کو پرامن ترقی یافتہ شہر بنانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ۔

وہ جمعہ کو ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے ۔ ایم کیو ایم کے وفد میں ڈاکٹر فاروق ستار ، خالد مقبول صدیقی اور رشید گوڈیل شامل تھے جبکہ وزیراعظم کی معاونت وزیراطلاعات نشریات سینیٹر پرویز رشید ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری آصف کرمانی نے کی ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر اتفاق رائے سے شروع کیا گیا اور جرائم پیشہ عناصر کے مکمل خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا ۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں کیا جارہا ہے ، اس کا ٹارگٹ دہشتگرد اور جرائم پیشہ عناصر ہیں اور یہ آپریشن بلا امتیاز کیا جارہا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت محاذ آرائی کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتی ، وہ جمہوری اداروں کے استحکام ، قانون اور آئین کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے ۔ ہم نے بھی مشکل صورتحال میں اپنے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا تھا ۔

قبل ازیں وزیراعظم ہاؤس میں وزیر اعظم نواز شریف سے ہونے والی ملاقات میں کراچی کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم سے ملاقات کے بعدایم کیو ایم کے رہنماء فاروق ستار نے رشید گوڈیل اور خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم سے کراچی آپریشن، صولت مرزا کے بیان اور کارکنوں کی گرفتاریوں سے متعلق بات ہوئی، وزیر اعظم کو بتایا کہ ہماری سیاسی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیے، آج تک سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں رکاوٹ نہیں ڈالی، نائن زیرو پر کارروائی کے وقت بھی کوئی مزاحمت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ نائن زیرو پر کسی مجرم کو نہیں رکھا، نائن زیرو کے اطراف سے کچھ جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں رینجرز کے شانہ بشانہ ہیں، ہمارے کارکنوں کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر عدالت میں پیش کیا گیا، ملزم اور مجرم میں فرق واضح کرنا چاہیے، ہمارے ساتھی مجرم نہیں ملزم تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا تاثر دیا گیا کہ نائن زیرو پر جرائم پیشہ افراد اور اسلحہ رکھا گیا تھا، الطاف بھائی کی زندگی بھر کی محنت داؤ پر لگ گئی، ایم کیو ایم کی کھوئی ہوئی ساکھ کون واپس لوٹائے گا۔

سات برسوں میں ایم کیو ایم کے حوالے سے جو تاثر پیدا کیا گیا اس کو سختی سے مسترد کرتا ہوں، نائن زیرو پر اسلحہ لائسنس یافتہ تھا، ہمارے لائسنس یافتہ اسلحے کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا، اسلحہ کے تمام پرمٹ وزیر اعظم کو جمع کرا دیئے ہیں، اسلحے کے لائسنس وزیراعلیٰ سندھ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ کو بھی بھجوائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم انٹیلی جنس ادارہ نہیں جو معلوم ہو کون مطلوب کہاں چھپا ہوا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیر اعظم کو یاد دلایا کہ ہمارے کہنے پر آپریشن شروع کیا گیا، کراچی آپریشن سے متعلق مانیٹرنگ کمیٹی اب تک نہیں بنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ضرورت پڑنے پر ایم کیو ایم سے مدد کی بات کیوں کی، عمران خان آڈیو ٹیپ آن کرنے کی ہمت نہیں رکھتے ، عمران خان کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے، وزیراعظم سے صولت مرزا سے متعلق صرف ایک بات ہوئی، وزیر اعظم سے سوال کیا کہ بلیک وارنٹ جاری ہونے کے بعد بیان لیا جا سکتا ہے، کیا جیل مینوئل میں ویڈیو ریکارڈ کرنے کی گنجائش ہے۔