خلیج میں بڑھتی کشیدگی پر تشویش ہے ،امریکہ اور صیہونی قوتیں ایک بار پھر عالم اسلام کو میدان جنگ بنانا چاہتی ہیں ،سرزمین حرمین شریفین کی حفاظت پوری امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے ، عالم اسلام اپنے مسائل باہمی گفت و شنید ہی سے حل کرے ، امریکہعراق ایران جنگ کی طرح اب ایران اور سعودی عرب میں جنگ چھیڑنا چاہتا ہے ، پاکستا ن دشمن کے ناپاک عزائم کوناکام بنانے کیلئے آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرے ، امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 27 مارچ 2015 19:46

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 مارچ۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے خلیج میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور صیہونی قوتیں ایک بار پھر عالم اسلام کو میدان جنگ بنانا چاہتی ہیں ،سرزمین حرمین شریفین کی حفاظت صرف سعودی عرب نہیں پوری امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے ، عالم اسلام کو اپنے مسائل مل بیٹھ کر باہمی گفت و شنید ہی سے حل کرنے چاہئیں ،عالم کفر کو مسلم ممالک کے درمیان جنگ و جدل سے اپنے مفادات پورے کرنے کا موقع نہیں دینا چاہئے ، دنیا بھر کے مسلمان اپنے روحانی مرکز کے تحفظ کیلئے کٹ مرنے کو اپنے لئے سعادت سمجھتے ہیں لیکن اس مسئلہ پر انتہائی احتیاط اور باہم گفت و شنید کی ضرورت ہے ،عراق ایران جنگ کی طرح اب امریکہ ایران اور سعودی عرب میں جنگ چھیڑنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

عالمی طاقتیں عالم اسلام کو باہم دست و گریبان کرکے اپنا اسلحہ بیچنا اور ان کے وسائل پر قبضہ کرناچاہتی ہیں ۔دشمن کے ان ناپاک عزائم کوناکام بنانے کیلئے پاکستان اس آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرے ۔ وہ جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔سراج الحق نے کہا کہ عالم اسلام کو اپنے مسائل مل بیٹھ کر باہمی گفت و شنید ہی سے حل کرنے چاہئیں اور عالم کفر کو ایسا موقع نہیں دینا چاہئے کہ وہ مسلم ممالک کے درمیان جنگ و جدل سے اپنے مفادات پورے کرسکے ،انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل عالم اسلام کو کمزور کرنے اور اپنا اسلحہ بیچنے کیلئے عرب ممالک میں جنگ کی آگ بھڑ کانے کے مکروہ منصوبے پر عمل پیرا ہیں ،ان حالات میں ضروری ہے کہ عالم اسلام کی قیادت مل بیٹھ کر اپنے اختلافات کو افہام و تفہیم سے حل اور باہمی رنجشوں کو دور کرے ۔

قومی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اگر ملک میں نظام شریعت نافذ کردیا جائے توتمام مسائل حل ہوسکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم  نے اپنے قریبا 114خطابات میں پاکستان کا دستور قرآن اور خلافت کو ماڈل حکومت قرار دیا تھا ،انہوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان میں سیکولر اور لادین نظام کی بات کرنے والے ہیں وہ پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ہے ،یہاں مذہب اور غیر مذہب اور مذہبی اور سیکولر کی تقسیم کرنا غیر آئینی اور دستور پاکستان کی غلط تعبیر ہے ۔

حضور سے محبت کا تقاضا ہے کہ پاکستان میں نظام مصطفے ٰ کا نفاذ ہو۔سراج الحق نے کہا کہ پاکستان پر 68سال سے وہی لو گ قابض ہیں جنہوں نے انگریز کی غلامی کے عوض جاگیریں حاصل کیں ،اور اللہ اور رسول ﷺ اور قوم سے بے وفائی اور غداری کی،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی کیلئے کوشاں ہے اور جمہوری اور آئینی طریقے سے رائے عامہ کو ہموار کرکے ملک میں اسلامی انقلاب برپا کرنا چاہتی ہے، ہم خفیہ طریقوں اور گوریلا کاروائیوں پر یقین نہیں رکھتے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قومیت ،لسانیت یا پنجابی اور سندھی کا کوئی مسئلہ نہیں ،اصل مسئلہ ظالم اور مظلوم کا ہے ،انہوں نے کہا کہ ظالم وڈیرے اور سرمایہ دار ہر قیمت پر اپنے ظالمانہ نظام کو قائم رکھنا چاہتے ہیں جبکہ مظلوم ان کے چنگل سے نجات حاصل کرنے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم ملک بھر کے مظلوموں محروموں اور مجبور وں کو اکٹھا کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس ظالمانہ شکنجہ کو توڑ کر لوگوں کو آزادی سے جینے کا حق دلایا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ آزادی کے 68سال بعد بھی ملک میں استحصالی اور طبقاتی نظام جاری ہے ،ہماری معیشت ،معاشرت اور نظام تعلیم اور نظام حکومت آج بھی وہی ہے جو انگریز دور میں تھا ۔انہوں نے کہاکہ ملک پر آج تک افراداور پارٹیوں کی حکومت رہی جنہوں نے ذاتی اقتدار کو طول دینے کیلئے ملک و قوم کو سنگین بحرانوں سے دوچارکیا ،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنا نہیں اللہ اور اس کے رسول کے نظام کا غلبہ چاہتی ہے تاکہ یہاں انصاف کا بول بالا ہو اور غریبوں کو بھی زندگی گزارنے کی وہی سہولتیں مل سکیں جو امراء کو حاصل ہیں ۔