مہنگائی میں کمی حکومتی اقدامات نہیں عالمی منڈی میں تیل کے نرخ گرنے سے ہوئی، آئندہ چند ماہ میں مہنگائی میں دوبارہ اضافہ ہو جائے گا ،حکومت نے معاشی ترقی کے دعوے کیے، یہ نہیں بتایا کہ یہ ترقی کیسے ہو گی، زرعی شعبہ میں 3فیصد سے زیادہ شرح نمو حیران کن ہوگی ،مانیٹری پالیسی میں معاشی مسائل بارے نہیں بتایا گیا ،،اسٹیٹ بنک خود اس کا نوٹس لے، انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کا مانیٹری پالیسی پر حقائق نامہ جاری

جمعہ 27 مارچ 2015 19:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 مارچ۔2015ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے مانیٹر ی پالیسی 2015پر حقائق نامہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں نیچے جانے کی وجہ سے ہوئی ہے، اس میں حکومتی اقدامات کا کوئی کمال نہیں ،آئندہ چند ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہو جائے گا، تیل اور گیس کی قیمتیں بڑھنے سے گندم کے نرخ بڑھیں گے ، زرعی شعبہ میں 3فیصد سے زیادہ شرح نمو ہوئی تو یہ حیران کن ہوگا ، حکومت نے مجموعی طور پر ایک حوصلہ ا فزا معاشی ترقی کا اعادہ کیا لیکن وہ یہ بتانے میں ناکام رہی ہے کہ اسکے معاشی مسائل کون کونسے ہیں ۔

جوکہ آنے والے دنوں میں معاشی کار کردگی پر پردہ ڈال دیں گے ،اسٹیٹ بنک کو چاہیے کہ وہ ایک خود مختار ادارے کے طور پر خود اس کا نوٹس لے ،مانیٹری پالیسی میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جی ڈی پی کی 4.1 شرح کاحصول کیسے ممکن بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کی جانب سے مانیٹر ی پالیسی 2015پر جاری حقائق نامے کے مطابق حکومت نے مجموعی طور پر ایک حوصلہ ا فزا معاشی ترقی کا اعادہ کیا ہے لیکن حکومت یہ بتانے میں ناکام رہی ہے کہ اسکے معاشی مسائل کون کونسے ہیں ۔

جوکہ آنے والے دنوں میں معاشی کار کردگی پر پردہ ڈال دیں گے لہذا اسٹیٹ بنک کو چاہیے کہ وہ ایک خود مختار ادارے کے طور پر خود اس کا نوٹس لے ۔مانیٹری پالیسی کے مطابق جی ڈی پی کی شرح رواں مالی سال 4.1فیصد کو عبور کر جائے گی لیکن اس پالیسی میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جی ڈی پی کی اس شرح کاحصول کیسے ممکن بنایا جائے گا ۔کیونکہ رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں بڑی مینو فیکچرنگ اور صنعت سازی میں واضح کمی واقع ہوئی ہے جبکہ زراعت کے شعبے میں بھی سیلاب کی وجہ سے پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے ۔

مانیٹری پالیسی کے مطابق جون 2014میں مہنگائی کی شرح 8.2فیصد تھی جو کہ فروری 2015میں کم ہو کر 3.2فیصد رہ گئی ہے آئی پی آر کے مطابق مہنگائی میں یہ کمی بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ سے ہوئی ہے لہذا آئندہ چند ماہ میں مہنگائی کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہو جائے گا کیونکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں فروری کے مہینے میں تیل کی قیمتوں میں 20فیصد اضافہ ہوا ہے نیز گیس کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے اس کا اثر گندم کی قیمت پر بھی پڑے گا ۔

آئی پی آر کے مطابق اگر زرعی شعبہ میں 2014-15میں 3فیصد سے زیادہ شرح نمو ہوئی تو یہ حیران کن ہوگا ۔آئی پی آر کے مطابق مانیٹری پالیسی یہ بتانے میں ناکام رہی ہے کہ حکومت نے کمرشل بینکوں سے انتہائی زیادہ ریٹ پر کیونکر قرضے لیے ہیں مانیٹری پالیسی اس چیز کی تعریف کرتی ہے کہ حکومت نے مالی 2014-15کی پہلی ششماہی میں مالی خسارہ ،جی ڈی پی کے 2.2فیصد تک محدود رکھا جبکہ اس کی وجہ اخراجات پر قدغن لگانا تھا ۔

مانیٹری پالیسی اس چیز کو زیادہ اچھال رہی ہے کہ 2014-15کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ترسیلات زر اس سے کہیں زیادہ ہیں جو کمی ہماری برآمدات میں ہوئی ہیں۔ حقائق نامہ کے آخر میں ایک سوال اٹھایا گیا ہے کہ روپے کی قیمت میں یورو کے تناسب سے اضافہ ہوا ہے لہذاکیا پاکستان مقابلے کی اس فضا کو قائم رکھ سکے گا جبکہ پاکستان کو تجارت میں جی ایس پی پلس کا درجہ بھی حاصل ہے ۔لہذا اب اسٹیٹ بنک کو چاہیے کہ وہ اپنی شرح مبادلہ کی پالیسی بھی وضاحت کرے۔

متعلقہ عنوان :