وزیراعظم سے کراچی آپریشن، صولت مرزا کے بیان اور کارکنوں کی گرفتاریوں سے متعلق بات ہوئی، ہماری سیاسی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیے، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں رکاوٹ نہیں ڈالی، نائن زیرو پر کسی مجرم کو نہیں رکھاگیا، اسلحہ کے تمام پرمٹ وزیر اعظم کو جمع کرادیئے ، اسلحہ لائسنس وزیراعلیٰ سندھ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو بھی بھجوائے، ایم کیوایم کے رہنماؤں فاروق ستار ، رشید گوڈیل اور خالد مقبول صدیقی کی وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 27 مارچ 2015 18:54

وزیراعظم سے کراچی آپریشن، صولت مرزا کے بیان اور کارکنوں کی گرفتاریوں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 مارچ۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں ڈاکٹر فاروق ستار ، رشید گوڈیل اور خالد مقبول صدیقی نے کہاہے کہ وزیراعظم سے کراچی آپریشن، صولت مرزا کے بیان اور کارکنوں کی گرفتاریوں سے متعلق بات ہوئی، وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ ہماری سیاسی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیے، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں رکاوٹ نہیں ڈالی، نائن زیرو پر کارروائی کے وقت بھی کوئی مزاحمت نہیں کی، نائن زیرو پر کسی مجرم کو نہیں رکھاگیا، اسلحہ کے تمام پرمٹ وزیر اعظم کو جمع کرا دیئے ہیں، اسلحے کے لائسنس وزیراعلیٰ سندھ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ کو بھی بھجوائے ہیں۔

وہ جمعہ کو یہاں وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وزیراعظم ہاؤس میں وزیر اعظم نواز شریف سے ہونے والی ملاقات میں کراچی کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر گفتگو کی گئی۔ بعدازاں رشید گوڈیل اور خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنماء فاروق ستار نے کہا کہ وزیراعظم سے کراچی آپریشن، صولت مرزا کے بیان اور کارکنوں کی گرفتاریوں سے متعلق بات ہوئی، وزیر اعظم کو بتایا کہ ہماری سیاسی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیے، آج تک سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں رکاوٹ نہیں ڈالی، نائن زیرو پر کارروائی کے وقت بھی کوئی مزاحمت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ نائن زیرو پر کسی مجرم کو نہیں رکھا، نائن زیرو کے اطراف سے کچھ جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں رینجرز کے شانہ بشانہ ہیں، ہمارے کارکنوں کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر عدالت میں پیش کیا گیا، ملزم اور مجرم میں فرق واضح کرنا چاہیے، ہمارے ساتھی مجرم نہیں ملزم تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا تاثر دیا گیا کہ نائن زیرو پر جرائم پیشہ افراد اور اسلحہ رکھا گیا تھا، الطاف بھائی کی زندگی بھر کی محنت داؤ پر لگ گئی، ایم کیو ایم کی کھوئی ہوئی ساکھ کون واپس لوٹائے گا۔

سات برسوں میں ایم کیو ایم کے حوالے سے جو تاثر پیدا کیا گیا اس کو سختی سے مسترد کرتا ہوں، نائن زیرو پر اسلحہ لائسنس یافتہ تھا، ہمارے لائسنس یافتہ اسلحے کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا، اسلحہ کے تمام پرمٹ وزیر اعظم کو جمع کرا دیئے ہیں، اسلحے کے لائسنس وزیراعلیٰ سندھ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ کو بھی بھجوائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم انٹیلی جنس ادارہ نہیں جو معلوم ہو کون مطلوب کہاں چھپا ہوا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیر اعظم کو یاد دلایا کہ ہمارے کہنے پر آپریشن شروع کیا گیا، کراچی آپریشن سے متعلق مانیٹرنگ کمیٹی اب تک نہیں بنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ضرورت پڑنے پر ایم کیو ایم سے مدد کی بات کیوں کی، عمران خان آڈیو ٹیپ آن کرنے کی ہمت نہیں رکھتے ، عمران خان کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے، وزیراعظم سے صولت مرزا سے متعلق صرف ایک بات ہوئی، وزیر اعظم سے سوال کیا کہ بلیک وارنٹ جاری ہونے کے بعد بیان لیا جا سکتا ہے، کیا جیل مینوئل میں ویڈیو ریکارڈ کرنے کی گنجائش ہے۔