بعض اراکین پارلیمنٹ نے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے، تمام پارلیمنٹرینز ٹیکس گوشوارے جمع کرا ئیں ‘ اسحا ق ڈار

جمعہ 27 مارچ 2015 16:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27مارچ۔2015ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ بعض اراکین پارلیمنٹ نے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے، تمام پارلیمنٹرینز ٹیکس گوشوارے جمع کرا ئیں ‘ 10 اپریل کے بعد ایف بی آر مزید انتظار نہیں کریگا ‘پاکستان کے میکرو اکنامک انڈیکیٹرز بہتر ہوئے ‘سٹیٹ بینک کے پاس ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے زائد ہو چکے ‘ عدالتی کمیشن کا جب مسئلہ حل ہو گا سب کے ساتھ دوبارہ بیٹھ کر تین سالہ اکنامک فریم ورک میں مزید بہتری لائیں گے جمعہ کو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے تمام پارلیمانی لیڈرز کو اپنے چیمبر میں دعوت دے کر انہیں اعتماد میں لیا، 24 دسمبر کے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان، 30 دسمبر کو دوبارہ پارلیمانی سربراہوں کے اجلاس میں فیصلہ ہوا جس میں آئینی ترمیم کا فیصلہ کیا گیا، حکومت نے حزب اختلاف کی مشاورت اور راہنمائی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سمیت تمام جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ الیکشن 2013ء کے انتخابات محفوظ رہنے چاہئیں، 20 مارچ جمعہ کے دن عدالتی کمیشن کے کام اور سکوپ کے حوالے سے فیصلہ ہوا۔ انہوں نے معاہدہ کے نکات ایوان میں پڑھ کر سنائے اور کہا کہ اس معاملے کو حتمی شکل دینے میں ہمیں اڑھائی ماہ لگے انہوں نے کہا کہ کمیشن کے حوالے سے معاہدے میں پٹیشن اور اپیلز کے الفاظ ختم کئے جس پر بڑی مشکل سے فیصلہ ہوا۔

انہوں نے معاہدے کی تفصیلات کو ایوان کی کارروائی کے ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست کی اور کہا کہ چند روز قبل سوائے ایک جماعت کے تمام پارلیمانی جماعتوں نے اس معاہدے کی توثیق کی ہے، ہم تمام سیاسی جماعتوں کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے دلچسپی لے کر ہماری مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے موقع پر اسلامی بینک کے لئے سٹیئرنگ کمیٹی قائم کی تھی۔

انہوں نے عبوری رپورٹ ہمیں پیش کر دی ہے، انہوں نے حتمی رپورٹ کے لئے 31 دسمبر 2015 تک کے لئے وقت مانگا ہے، اسلامی بینکاری دنیا میں مقبول ہو رہی ہے وزیرخزانہ نے کہا کہ عبوری رپورٹ ایوان میں پیش کر دی، پاکستان کی معیشت کو عالمی اداروں کی جانب سے گرے کر دیا گیا تھا، ہم نے 21 ماہ کے دوران اس کیلئے جدوجہد کی، اگر ہم گرے سے بلیک میں چلے جاتے تو ہماری معیشت کو دھچکا لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اس جدوجہد کو تسلیم کرے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اس صورتحال سے خود کو نکال لیا ہے اور پاکستان اے پی جی کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوم برگ کی رپورٹ میں بھی ہماری معیشت کو بہتری کی جانب گامزن قرار دیا گیا ہے جو پاکستان کی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موڈیز نے بھی اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کو مثبت قرار دیا ہے، یہ ایوان اور پورا پاکستان مبارکباد کا مستحق ہے۔

انہوں نے رپورٹ ایوان میں پیش کی اور کہا کہ اسے کارروائی کا حصہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے میکرو اکنامک انڈیکیٹرز بہتر ہوئے ہیں، سٹیٹ بینک کے پاس ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے زائد ہو چکے ہیں، عدالتی کمیشن کا جب مسئلہ حل ہو گا ہم سب کے ساتھ دوبارہ بیٹھ کر تین سالہ اکنامک فریم ورک میں مزید بہتری لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراط زر چار فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی معیشت پائیدار ہے، ہمیں ملک کو اس سے بھی آگے لے کر جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست ہوتی رہے گی، ہماری کمزوریوں کی نشاندہی کی جائے ہم وہ راہنمائی کے لئے منتظر رہیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم نے پارلیمنٹری ڈائریکٹری جب شائع کی تو 2012-13ء میں لگائے گئے الزامات ختم ہوئے، یہ ڈائریکٹری دوبارہ شائع ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ 10 اپریل کے بعد ایف بی آر مزید اتنظار نہیں کرے گا، بعض پارلیمنٹرینز نے ابھی تک ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرائے، تاریخ میں توسیع سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے کی گئی، انہوں نے تمام پارلیمنٹرینز سے کہا کہ وہ اپنے اپنے ٹیکس ریٹرن بروقت جمع کرا دیں۔

متعلقہ عنوان :