وزارت داخلہ نے سمگلنگ سمیت جرائم میں ملوث اور تھائی لینڈ سے منتقل 44 مجرمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دئیے

وزیر داخلہ کا بغیر اجازت9 قیدیوں کو پاکستان بھجوانے کے معاملہ پر مشیر خارجہ سے رابطہ ، ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس کوتحقیقات کا حکم دیدیا

جمعہ 27 مارچ 2015 15:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27مارچ۔2015ء) وزارت داخلہ نے منشیات کی سمگلنگ اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث اور تھائی لینڈ سے منتقل کئے گئے44 مجرموں کے نام ای سی ایل پر ڈال دئیے جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے تھائی لینڈ سفارتخانے کی طرف سے وزارت داخلہ کی اجازت کے بغیر 9 قیدیوں کو پاکستان بھجوانے کے معاملہ پر امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز سے رابطہ قائم کر لیا ہے اور منشیات کے کیسز میں ملوث مجرموں کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس میجر جنرل خاور کو بھی تحقیقات کا حکم دیدیا گیا ہے۔

جمعہ کو وزارت داخلہ کے ذمہ دار ذرائع نے ”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27مارچ۔2015ء “ کو بتایا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے چند روز قبل تھائی لینڈ سے 9 خطرناک مجرموں کو پاکستان بلا اجازت منتقل کرنے کے معاملہ کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانہ کے عملہ نے وزارت داخلہ کی اجازت کے بغیر پاکستان بھجوایا تھا۔

پاکستان اور تھائی لینڈ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں یہ واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ جب تک متعلقہ ملک قیدیوں کو اپنے ملک میں بھجوانے کی درخواست نہیں کرے گا تو انہیں نہیں بھیجا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق 9 قیدیوں کے پاکستان میں آنے پر وزیر داخلہ نے جب معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تو پتہ چلا کہ سابق دور حکومت میں 35 قیدی بھی اسی طرح لائے گئے تھے جنہیں منشیات کی سمگلنگ اور سنگین جرائم میں ملوث ہونے پر 30 سے 50 سال تک کی سزائیں ہوئی تھیں۔

ان میں سے بعض قیدیوں کو سابق دور حکومت میں ملی بھگت سے رہا کر دیا گیا ۔ ابتدائی تحقیقات میں تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارتخانے نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ تھائی لینڈ کی حکومت نے زبردستی ان قیدیوں کو جہاز میں بیٹھا کر پاکستان بھجوایا ہے۔ وزیر داخلہ نے جمعہ کو 44 قیدیوں کے نام ای سی ایل میں ڈال دئیے ہیں اور انہوں نے اس معاملہ میں مزید تحقیقات کیلئے ڈائریکٹر جنرل اے این ایف سے بھی رابطہ قائم کر کے انہیں سارے معاملہ کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ ان 9 قیدیوں کو وزارت داخلہ کی اجازت کے بغیر پاکستان بھجوانے میں 7 افسران ملوث ہیں جن میں سے ایک کو باقاعدہ طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ دیگر کے معاملہ پر وزیر داخلہ نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے رابطہ کیاہے اور دونوں رہنماؤں کے درمیان آئندہ ہفتے ملاقات بھی ہو گی۔ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ جب وزارت داخلہ کو اس صورتحال کا پتہ چلا تو فوری طو رپر ایک خط پاکستانی سفارتخانہ بھجوایا گیا کہ ان قیدیوں کو پاکستان نہ بھجوایا جائے کیونکہ ا بھی اس معاملہ پر وزارت داخلہ نے کوئی این او سی جاری نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق بعض سینئر حکام نے اس سارے معاملہ میں وزیر داخلہ کو صحیح حقائق اور اطلاعات دینے سے انکار کیا جس پر وزیر داخلہ نے جب سخت نوٹس لیا تو 44 قیدیوں کے بارے میں ابتدائی معلومات وزارت داخلہ کو فراہم کر دی گئی ہیں اور یہ تمام جیلوں سے ان قیدیوں کی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔ وزازرت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کا 8 ممالک سے قیدی وں کے تبادلے کا معاہدے ہیں جبکہ 18 ممالک سے معاہدوں پر بات چیت جاری ہے تاہم وزیر داخلہ نے اس صورتحال میں 8 معاہدوں اور 18 ممالک کے ساتھ مستقبل میں معاہدوں پر ممکنہ عمل درآمد فوری طور روک دیا ہے اور اس معاملہ پر آئندہ ہفتے ایک اجلاس طلب کیا گیاہے جس پر وزیر داخلہ ‘ مشیر خارجہ اور وزیر قانون شر یک ہوں گے جس میں ساری صورتحال کا جائزہ لیا جائیگا۔

وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہناہے کہ ماضی میں برطانیہ نے اسی وجہ سے ایک معاہدہ ختم کر دیا تھا کہ قیدیوں کو پاکستان لا کر رہا کر دیا تھا جس کا وزیر داخلہ نے نوٹس لیا اور ان قیدیوں کو دوبارہ گرفتارکر کے جیلوں میں بھجوایا گیا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سابق دور حکومت میں تھائی لینڈ سے جو قیدی پاکستان لائے گئے ان سے متعلق تمام دستاویزات وزارت داخلہ کے ریکارڈ سے غائب ہیں۔ کچھ ریکارڈ دفتر خارجہ سے ملاقات ہے ۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے عالمی جرائم میں ملوث افراد کو واپس لانے میں حکومت پاکستان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے کیونکہ منشیات کی سمگلنگ میں ملوث مجرموں کو واپس پاکستان لانے سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔