پی آئی اے کے پاس آٹھ جہاز پرواز کے قابل نہیں ‘ نیلام کیا جائیگے ‘ وزیر مملکت شیخ آفتاب

جمعہ 27 مارچ 2015 14:16

پی آئی اے کے پاس آٹھ جہاز پرواز کے قابل نہیں ‘ نیلام کیا جائیگے ‘ وزیر ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی کوبتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کے پاس آٹھ جہاز پرواز کے قابل نہیں ‘ نیلام کیا جائیگا ‘ چار ماہ کے مختصر عرصہ میں تھری جی اور فور جی کے صارفین کی تعداد 10 ملین ہو گئی ہے ‘ توہین آمیز فلم لوڈ کرنے کی وجہ سے سپریم کورٹ نے نوٹس لیا گوگل نے ہماراموقف تسلیم کرلیا ‘ یو ٹیوب نے نہیں ‘ آئی ٹی کی کمیٹی پابندی حوالے سے بل کے مسودے کا جائزہ لے رہی ہے ‘ توہین آمیز مواد کو روکنے کیلئے ہمارے پاس کوئی میکنزم نہیں ‘ مقامی قوانین کے تحت ہی روکا جا سکتا ہے ‘ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے یکم جون 2013ء سے اب تک 909 پاکستانی طالب علموں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرون ملک بھجوایا جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران عائشہ سید کے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ پی آئی اے کے جہازوں کا پرواز کا ایک مخصوص دورانیہ مکمل کرنے کے بعد باقاعدہ چیکنگ کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

پی آئی اے کے پاس طیاروں میں سے 8 ایسے جہاز ہیں جو پرواز کے قابل نہیں ہیں، انہیں نیلام کر دیا جائے گا۔حکومت نے چار جہاز ڈرائی اور 6 جہاز ویٹ لیز پر لے رکھے ہیں۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ دو ماہ پہلے پی آئی اے، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور قائمہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں تمام امور پر غور کیا گیا، ہمارے پاس جہازوں کی کمی ہے، نئے جہاز لے رہے ہیں جس کے بعد پروازوں کا معاملہ حل ہو جائے گا۔

وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کا تعمیری کام 15 فروری 2015ء تک 79.58 فیصد مکمل ہو چکا ہے اسے مکمل آپریشنل بنانے کے لئے بقیہ کام اکتوبر 2016ء تک مکمل ہو نے کا امکان ہے، ایئرپورٹ کی طرف جانے والی سڑکوں سے متعلق این ایچ اے کی جانب سے پیش رفت جاری ہے، دو رن ویز یعنی اہم/ابتدائی رن ون تعمیر کئے گئے ہیں، رن ویز کے درمیان فاصلہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن آئی سی اے او کے معیارات کے مطابق ہے۔

شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ مونیٹائزیشن پالیسی پر عملدرآمد کے بعد وزارتوں ڈویژنوں، محکمہ جات میں پوری گاڑیوں کے غلط استعمال سے بچنے کے لئے ایک طریقہ کار وضع کیا گیا جس کے تحت ہر وزارت ڈویژن میں افسران کی اصل تعداد کی بابت کل گاڑیوں 1300، 1000 اور 800 سی سی گاڑیوں کی تعداد کم کر دی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے گریڈ 20 تا گریڈ 22 افسران کے لئے ٹرانسپورٹ کی سہولت کے ضمن میں لازمی مونیٹائزیشن کی منظوری دی جس پر یکم جنوری 2011ء سے عملدرآمد شروع ہوا۔

اس پالیسی کا اطلاق وزارتوں ڈویژنوں کے انتظامی کنٹرول کے کام کرنے والے نیم خود مختار، خود مختار اداروں کارپوریشنوں وغیرہ پر بھی کیا گیا اس سکیم کے تحت فیض یاب ہونے والے افسران ماسوائے سرکاری/آپریشنل ڈیوٹی کے سرکاری پول کی گاڑیاں استعمال کرنے کے مجاز نہیں ۔ ٹرانسپورٹ کی مونیٹائزیشن کی پالیسی کے پیرا 18 کے مطابق متعلقہ پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر آپریشنل اور جنرل ڈیوٹی کے لئے سرکاری ٹرانسپورٹ کے مناسب استعمال کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔

مونیٹائزیشن پالیسی پر عملدرآمد کے بعد وزارتوں/ڈویژنوں/محکمہ جات میں پول کی گاڑیوں کے غلط استعمال سے بچنے کے لئے ایک طریقہ کار وضع کیا گیا جس کے تحت ہر وزارت/ڈویژن میں کل گاڑیوں کی تعداد (1300 سی سی، 1000 سی سی اور 800 سی سی) کم کر دی گئی۔ اکاؤنٹنگ افسر کو پول کی گاڑیوں کے غلط استعمال کو روکنے اور اس ضمن میں کارروائی کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

خزانہ ڈویژن (شعبہ اخراجات) نے وزارتوں/ڈویژنوں کو اس بات کا پابند بنایا ہوا ہے کہ وہ آپریشنل/جنرل ڈیوٹی گاڑیوں کے ایندھن اور مرمت و بحالی وغیرہ پر اٹھائے جانے والے اخراجات کی ماہانہ رپورٹ لازمی طور پر پیش کریں۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ پاکستان دنیا کا وہ ملک ہے جہاں ہر طرح کے موسم، دریا، سمندر، پہاڑ اور سبزہ زار ہیں۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا تحفہ ہے اس کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، سیاحوں کے تحفظ کے لئے ہوٹل مالکان بھی سیکورٹی انتظام کرتے ہیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ملک میں سیاحت کے فروغ کے لئے پی ٹی ڈی سی کی جانب سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں، سیاحوں کے تحفظ کو خاص طور پر مدنظر رکھا جاتا ہے وقفہ سوالات کے دور ان بتایا گیا کہ توہین آمیز فلم لوڈ کرنے کی وجہ سے سپریم کورٹ نے نوٹس لیا۔ گوگل نے تو ہمارے موقف کو تسلیم کیا مگر یو ٹیوب نے نہیں کیا اس لئے ابھی تک اس پر پابندی ہے، آئی ٹی کی ایک کمیٹی اس حوالے سے بل کے مسودے کا جائزہ لے رہی ہے۔

راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں، نبی پاک کے احترام کے حوالے سے کوئی بھی مسلمان دو رائے نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ توہین آمیز مواد کو روکنے کیلئے ہمارے پاس کوئی میکنزم نہیں ہے اس کو مقامی قوانین کے تحت ہی روکا جا سکتا ہے۔ راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ سابق حکومت کے دور میں یوٹیوب پر پابندی لگی اس کے بعد بھی سابق حکومت نے دو سالہ دور اقتدار میں اس پر سے پابندی نہیں ہٹائی، یوٹیوب پر پابندی موجودہ حکومت نے نہیں لگائی۔

وزیر مملکت انوشہ رحمن نے کہا کہ چار ماہ کے مختصر عرصہ میں تھری جی اور فور جی کے صارفین کی تعداد 10 ملین ہو گئی ہے جس پر ہمیں سراہا گیا۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پی ایم ڈی پروگرام اور اعلیٰ تعلیم کے لئے ایم ای سی کو سالانہ 70 ارب روپے فراہم کئے جاتے ہیں۔ اس رقم میں مزید اضافہ بھی کیا جا رہا ہے۔ بلیغ الرحمن نے کہا کہ ہر صوبہ کا کوٹہ ایک مقررہ معیار کے مطابق فراہم کیا جاتا ہے، سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں کے لئے بھی الگ الگ کوٹہ ہے اس طرح بلوچستان کو آبادی کے تناسب سے کہیں زیادہ رقم فراہم کی جاتی ہے۔

وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ پی ایچ ڈی پروگرام کے لئے کم از کم 16 سالہ تعلیم اور دو سے زائد سیکنڈ ڈویژنز کا نہ ہونا ہے، یہ کم از کم معیار ہے۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ این ٹی ایس ٹیسٹ کے ذریعے طلباء کا تعلیمی معیار چیک کیا جاتا ہے۔ بلیغ الرحمن نے بتایا کہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میرٹ پر ساڑھے سات فیصد، پنجاب 50، سندھ 19، کے پی کے 11.5، بلوچستان 6، گلگت بلتستان 4 اور آزاد کشمیر کا داخلوں میں دو فیصد کوٹہ ہے۔

شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ حکومت نے ہر حلقہ کی سطح پر ترقیاتی کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہر ضلع میں ترقیاتی فنڈز بھجوا دیئے گئے ہیں، وہاں پر مشاورت سے ترقیاتی کام کروائے جا سکیں گے۔ وزارت تعلیم کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلیا 32‘ آسٹریا 34‘ بلجیئم 21‘ کینیڈا 27‘ چین 34‘ جرمنی 107 ‘ ہانگ کانگ 19‘ اٹلی 21‘ ملائیشیا 11‘ ساؤتھ کوریا 85‘ ترکی 58‘ برطانیہ 152 اور 233 طالب علموں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے امریکہ سکالر شپ پر بھیجا گیاوزارت ریلوے کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران 8 ایکڑ ریلوے اراضی قابضین سے واگزار کرائی گئی ہے۔

2013ء میں ایک ایکڑ ‘ 2014ء میں تین ایکڑ اور 2015ء میں چار ایکڑ اراضی اینٹی انکروچمنٹ آپریشن کے ذریعے واگزار کرائی گئی۔ فوجداری اور قانونی کارروائیوں کے علاوہ آپریشن کے ذریعے بقیہ اراضی واگزار کرانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔

متعلقہ عنوان :