مذہبی افکار کی غلط ترویج اور غلط پالیسیاں دہشتگردی کا بنیادی سبب ہیں، مذہبی رہنما منفی سوچ کو زائل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، سب اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے ادا کریں تو حالات بہتر ہوجائینگے، تعلیم، تحقیق اور جمہوریت کو ہماری اساس ہونا چاہیے،صدر مملکت ممنون حسین کی اہل علم و دانش کے اعزاز میں منعقدہ نشست سے گفتگو

جمعرات 26 مارچ 2015 22:46

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 مارچ۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ دہشتگردی کا بنیادی سبب ہماری بہت سی غلط پالیسیاں اور مذہبی افکار کی غلط ترویج ہے ، مذہبی رہنما اس کا تدارک کریں، منفی سوچ کو زائل کرنے اور معاشرے میں برداشت پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، ہم سب مل کر اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے ادا کریں تو حالات بہتر ہوجائیں گے، تعلیم، تحقیق اور جمہوریت کو ہماری اساس ہونا چاہیے۔

قومی استحکام کے لیے ان کی ترویج ضروری ہے، ادیب و دانشور معاشرے میں برداشت پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ وہ جمعرات کو یوم پاکستان کے سلسلے کی تقریبات میں اہل علم و دانش کے اعزاز میں ایوان صدر میں منعقدہ نشست سے گفتگو رہے تھے ۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ پاکستانی دانشوروں کے دل و دماغ میں ملک و قوم کا درد اور مشکلات پر غور و خوص اور فکر کا جذبہ موجود ہے اور یہ امر انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ ملک کے دانشور طبقے کی سوچ مثبت اور تعمیری ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اہل قلم معاشرے میں دماغ کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کا قلم اور افکار تاریخ کا دھارا بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ادیبوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنی تخلیقات میں معاشرتی اقدار کا خیال رکھیں اور عالمی ادب میں قابل ذکر حصہ ڈالیں۔صدر مملکت نے کہا کہ ملک اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان کو جتنا خراب کیا جاسکتا تھا کرلیا گیا۔ اب اسے مزید خراب نہیں کیا جاسکتا۔ اب بہتری کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم سب مل کر اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے ادا کریں تو حالات بہتر ہوجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے لوگوں میں اس بارے میں شعور اور آگاہی بیدار کرنا ہوگی۔

صدر مملکت نے کہا کہ دہشتگردی کا بنیادی سبب ہماری بہت سی غلط پالیسیاں اور مذہبی افکار کی غلط ترویج ہے۔ انھوں نے کہا کہ مذہبی رہنماوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس کا تدارک کریں اور منفی سوچ کو زائل کرنے اور معاشرے میں برداشت پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا مذہب اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اگر معاشرے میں اختلافی مسائل پیدا ہوجائیں تو اس پر اجتہاد کیا جائے اور اس ضمن میں علماء کو اپنا فریضہ سرانجام دینا چاہیے۔

صدر ممنون حسین نے کہا کہ ہمیں ملک میں بولی جانے والی تمام زبانوں کو فروغ دینے کے لیے کام کرنا ہوگا انھوں نے مزید کہا کہ علاقائی ثقافت ہی مل کر قومی ثقافت کو جنم دیتی ہے۔صدر مملکت نے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بدعنوان لوگوں سے قطع تعلق کیا جائے اور انھیں احساس دلایا جائے کہ ان کا طرز عمل درست نہیں ہے۔

ملک کی ترقی کے لیے بدعنوانی کا خاتمہ ضروری ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کے لوگوں کو ا?گے لانے کے لیے مواقع پیدا کرنا ہونگے۔ انھوں نے اہل علم و دانش سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی سفارشات تیار کریں۔ نشست میں ڈاکٹر ممتاز احمد، اعجاز رحیم، خورشید ندیم، مجیب الرحمان شامی، وجاہت مسعود، سجاد میر، تحسین فراقی، عطاء الرحمان، حبیب اکرم، محترمہ زاہدہ حنا، ڈاکٹر طاہر مسعود، ناصر الدین محمود، خواجہ طارق نذیر، نصرت مرزا، محمود شام، سعید خاور، بہادر علی سالک، منیر احمد بادینی اور محترمہ فاطمہ حسن شریک ہوئیں۔