پشاور ہائیکورٹ نے فاٹا اور خیبر پختونخواسے لاپتہ افراد کے کیس میں سیکرٹری وزارت داخلہ، خارجہ اور دفاع کو آخری نوٹس جاری کر دیا

جمعرات 26 مارچ 2015 21:04

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 مارچ۔2015ء) پشاور ہائی کورٹ نے فاٹا سمیت صوبے بھر سے لاپتہ افراد کیس میں وزارت داخلہ اور خارجہ کو آخری نوٹس جاری کر دیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کوپشاور ہائی کورٹ میں دس لاپتہ افراد کی کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قیصر علی شاہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل منظور خلیل عدالت میں پیش ہوئے تاج ولی نامی شہری کی گمشدگی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ اسے رہا کردیا گیا ہے فیصل کالونی دلہ زاک روڈ سے لاپتہ ہونیوالے پندرہ سالہ حفیظ اللہ کے کیس میں اس کی نانی عدالت میں پیش ہوئی اور بتایا گیا کہ دو سال گزرنے کے باوجود اس کا پوتا گمشدہ ہے چیف جسٹس نے کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا گیاکہ پندرہ مئی تک اس کیس کے بارے میں رپورٹ عدالت میں پیش کریں محمد طاہر نامی شہری کے کیس میں عدالت کو بتایا گیا کہ ابھی تک اس کیس میں وزارت داخلہ کا جواب نہیں آیا جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ تین چانسز آپ کو دئیے گئے لیکن کوئی جواب نہیں آیا ڈپٹی اٹارنی جنرل منظور خلیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ایک ماہ کا وقت دیدیں جس پر چیف جسٹس نے بیس دن میں ان سمیت دیگر لاپتہ افراد کے کیسز میں سیکرٹری داخلہ ، ہوم سیکرٹری و سیکرٹری دفاع کو نوٹس جاری کردیا کہ آخری چانس ہے اگلی پیشی پر ان کے بارے میں معلومات عدالت کو فراہم کریں ، پٹیشنر کپتان کے کیس کی سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل وقار احمد نے بتایا کہ پٹیشنر کا بیٹا ٹکا خان انٹرمنٹ سنٹر کوہاٹ میں ہے جبکہ کپتان خان نے بتایا کہ اس کے اپنے بیٹے سے فون پر بات ہوئی ہے تاہم ملاقات کی اجازت نہیں ہے ، جس پر دو رکنی بنچ نے لاپتہ شہری ٹکا خان کے والد کپتان خان کو ملاقات کی اجازت دینے سے متعلق درخواست کمشنر کوہاٹ کو دینے کے احکامات جاری کردیئیے پندرہ دیگر لاپتہ افراد کے کیسز ایڈیشنل رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کے پاس ریفر کردئیے گئے جن میں سے پانچ کیسز سال 2012 پانچ کیسز 2013 اور پانچ کیسز 2014 ء میں لاپتہ ہونیوالے شہریوں کے کیسز تھے۔