قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات ‘ چوری والے علاقوں میں لوشیڈنگ 18سے بھی زیادہ کی جائیگی ‘ عابدشیر علی

جمعرات 26 مارچ 2015 16:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی کووفاقی وزراء کی جانب سے بتایاگیاہے کہ چوری والے علاقوں میں لوشیڈنگ 18سے بھی زیادہ کی جائیگی ‘ خواہ جتنا بھی دباؤ ڈالا جائے سگریٹ کی ڈبی کے اوپر شائع ہونے والی وارننگ نہیں ہٹائیں گے ‘ سانپوں کے کاٹنے کی ویکسین کیلئے 2016ء تک بیس کروڑ روپے رکھے ہیں ‘ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نئی عمارت میں رواں سال منتقل ہو جائیگی ‘اسلام آباد میں اذان اور نماز کے یکساں اوقات کے حوالے سے چار نمازوں سے متعلق اصولی اتفاق ہوچکا حتمی فیصلہ جلد کیا جائیگا ‘ سمندری حدود میں مچھلیوں کے غیر قانونی شکار کو روکنے کی ذمہ داری صوبوں کی ہے‘ سندھ حکومت12ناٹیکل میل کے اندر مچھلیوں کے غیر قانونی شکار کا نوٹس لے۔

جمعرات کو وقفہ سوالات کے دور ان وفاقی پارلیمانی سیکرٹری قومی غذائی تحفظ و تحقیق رجب علی خان بلوچ نے بتایا کہ فیڈ گیس کی شکل میں حکومت کاشتکاروں کو 41 ارب 30 کروڑ روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔

(جاری ہے)

درآمدی یوریا پر دی جانے والی سبسڈی 477 روپے فی 50 کلو گرام ہے۔ انہوں نے مختلف ارکان کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ملک میں کسانوں کی حالت تسلی بخش نہیں ہے‘ اگر کھاد پر 17 فیصد لیا جانے والا سیلز ٹیکس ختم کردیا جائے تو اس سے قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے بتایا کہ ہم نے عدالتوں سے حکم امتناعی ختم کرائے ہیں اور بیرون ملک سے ہیوی ٹرانسفارمر درآمد کرنے شروع کردیئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے حکومت اس پر سبسڈی دیتی ہے۔ اس وقت258 ارب روپے کے گردشی قرضے ہیں۔ ان میں 129 ارب روپے ٹیوب ویلوں کی مد میں بلوچستان سے بقایا ہیں۔

ایف بی آر نے ٹیکسوں کی مد میں 52 ارب روپے دیئے ہیں۔ عابد شیر علی نے بتایا کہ گڈانی پاور پراجیکٹ کو نظر انداز کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا انہوں نے بتایا کہ شہروں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6 سے 8 اور دیہی علاقوں 8 سے 9 جہاں لائن لاسز یا بجلی چوری زیادہ ہے وہاں 18 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہو سکتی ہے 8 ہزار 900 فیڈر اوور لوڈڈ ہیں ان کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 200 سے 300 تک اپنے ملازمین کے خلاف تحقیقات کی گئی اور کئی ملازم نکالے گئے انہوں نے بتایا کہ مٹیاری سے ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے لئے ٹینڈر کا اجراء کردیا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہاکہ این جی اوز سمیت کسی بھی جانب سے جتنا بھی دباؤ آئے سگریٹ کی ڈبی کے اوپر سے وارننگ نہیں ہٹائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 250 سے 275 تک لوگ روزانہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے موت کا شکار ہو رہے ہیں۔

سپیکر نے ان کی پارلیمنٹ ہاؤس کو نو سموکنگ زون قرار دینے کی تجویز پر کہا کہ پہلے ہی بہت سی جگہیں ایسی ہیں جہاں پر سگریٹ نوشی پر پابندی ہے‘ صرف مخصوص جگہوں پر بیٹھ کر سگریٹ نوشی کی جاسکتی ہے۔ڈاکٹر عذرا فضل کے سوال کے جواب میں سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ سانپوں کے کاٹنے کی ویکسین کے لئے 2016ء تک بیس کروڑ روپے رکھے ہیں۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نئی عمارت میں رواں سال منتقل ہو جائے گی۔

وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے بتایا کہ اسلام آباد میں اذان و نماز کے اوقات یکساں کرنے کے لئے قائم کمیٹی میں تمام مسالک شامل ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام اس پر متفق ہوں۔ گزشتہ روز چار نمازوں سے متعلق اصولی اتفاق ہوگیا تاہم حتمی فیصلہ چند دنوں میں ہو جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے تمام جید علماء سے رابطہ ہے اور ان سے کہا ہے کہ تمام مسالک کے اپنے بڑے علماء دین سے رابطہ کریں۔

ہم چاہتے ہیں کہ بنیادی باتوں پر اتفاق رائے ہو جائے پھر اس کو اسمبلی میں بھی لے کر آئیں گے۔ وزیر مملکت نے کہاکہ لاؤڈ سپیکر سے اذان پر کوئی پابندی نہیں لگائی جارہی۔ 1965ء سے یہ ایکٹ آرہا ہے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی جارہی۔ اسلام کے نام پر بنے ملک میں ایسی کوئی قدغن نہیں انہوں نے بتایا کہ مدارس میں پڑھایا جانے والا نصاب تقریباًایک ہی طرح کا ہے اس میں جو تھوڑا بہت فرق ہے اس کو دور کرنے کے لئے کمیٹی قائم کی گئی ہے اس کی فائنڈنگ آنے پر ایوان کو آگاہ کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ مدارس کی رجسٹریشن 2005ء سے ہو رہی ہے یہ کوئی نیا کام نہیں۔ سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن ہوتی ہے تاہم مدارس کے لوگوں کا کہنا ہے مختلف اداروں کی طرف سے الگ الگ معلومات طلب کرنے کی بجائے حکومت ایسا ادارہ تشکیل دے جس کو ہم مطلوبہ معلومات دیں۔ انہوں نے بتایا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے ذمہ داران سے ملاقاتوں کے بعد فروری 2015ء میں رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال کردی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نظام صلوٰة ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اگر یہاں یہ نظام کامیاب ہوا تو آئندہ دیگر شہروں تک اس کا دائرہ کار بڑھائیں گے۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں ملک شاکر بشیر اعوان کے غیر قانونی مچھلیوں کے شکار سے مچھلیوں کی افزائش پر منفی اثرات سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری میاں امتیاز احمد نے کہا کہ سمندری حدود سے 12 ناٹیکل میل کے اندر غیر قانونی مچھلیوں کے شکار کو روکنا صوبوں کے دائرہ کار میں آتا ہے ہم نے سندھ حکومت کو خط بھی لکھا ہے اور اس معاملے پر اشتہار بھی شائع کئے ہیں۔

توجہ مبذول نوٹس پر ملک شاکر بشیر اعوان اور عبدالمجید خان خانان خیل کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری میاں امتیاز احمد نے کہا کہ مچھلیاں پکڑنے والے جال کے سوراخوں کا سائز حکومت کی جانب سے متعین ہے۔ زیادہ باریک سوراخ سے اجتناب کرانا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مچھلیوں کی افزائش کے سیزن جون جولائی میں شکار پر پابندی ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :