قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا ایوان سے الگ الگ واک آؤٹ

جمعرات 26 مارچ 2015 16:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا ایوان سے الگ الگ واک آؤٹ، پی پی پی نے لاہور میں کسانوں پر پولیس لاٹھی چارج اور تشدد کے خلاف جبکہ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے میرپور میں الطاف حسین اور اہل کراچی کے خلاف نازیبازبان استعمال کرنے کے خلاف واک آؤٹ کیا، اے این پی اور جماعت اسلامی کے ارکان نے دونوں جماعتوں کے واک آؤٹ میں حصہ نہیں لیا تاہم دونوں جماعتوں نے لاہور میں کسانوں پر پولیس تشددکی پرزور مذمت کی۔

جمعرات کو واک آؤٹ سے قبل قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سیاسی لیڈروں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی اور پگڑیاں اچھالنے کی روایت ختم ہونی چاہیے، عمران خان کی جانب سے الطاف حسین کے خلاف استعمال کی جانے والی زبان درست نہیں، ہم گزارش کرتے ہیں کہ سارے فریق ایک دوسرے کے خلاف اچھے انداز میں بات کریں، پنجاب میں کسانوں پر ہونے والا ظلم ناقابل برداشت ہے، کسان کیا مانگ رہے تھے، کسانوں کی گندم بک نہیں رہی اور 7سو ملین ٹن گندم درآمد کرلی، ہم نے کسانوں کو خوشحال بنانے کیلئے گندم کی امدادی قیمت 500روپے سے 1200روپے مقرر کی، کسانوں کی گندم فروخت نہیں ہورہی،1200 روپے امدادی قیمت ہے مگر کسانوں کی گندم 200روپے کے حساب سے خریدی جا رہی ہے، کپاس کاشت کرنے والا کسان تباہ ہو گیا، دنیا بھر میں کپاس کی قیمت کم ہوئی، مگر دیگر ممالک کسانوں کو سبسڈی دیتے ہیں جو پاکستان میں بھی نہیں دی جا رہی، کسانوں کی مارپیٹ کی اجازت نہیں دے سکتے، سندھ میں کسانوں کے ساتھ سارے معاملات بات چیت کے ذریعے حل کئے، پنجاب میں ہر دفعہ سڑکوں پر آنے والے کسانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ریاض پیرزادہ نے کہا کہ کسانوں کا مسئلہ سارے پاکستان میں ہے پنجاب میں پولیس تشدد کے ایشو پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور پنجاب حکومت سے بات کر کے ایوان کو آگاہ کروں گا۔ آصف حسنین نے کہا کہ ہم بھی کسانوں کے معاملے پر اپوزیشن کے موقف کی حمایت کرتے ہیں، نائن زیرو پر چھاپہ مارا گیا، کسی جماعت نے اس ایوان میں ایم کیو ایم کے حق میں آواز نہیں اٹھائی، پارلیمنٹ کے باہر دھرنا ہوا تو ہم نے پارلیمنٹ کا ساتھ دیا مگر کسی نے ہمارا ساتھ نہیں دیا، دھرنے کے بحران سے باہر آ کر حکومت کا رویہ بدل گیا، میڈیا پر ہمارا ٹرائل کیا جا رہا ہے،پوری پارلیمنٹ کو ایم کیو ایم کو کارنر کرنے کے خلاف ایک ہونا چاہیے تھا، گزشتہ روز عمران خان نے کشمیر میں کھڑے ہو کر کراچی کے لوگوں اور الطاف حسین کے خلاف بازاری زبان استعمال کی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، عمران خان کو کشمیر میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بات کرنی چاہیے تھی، ہم نے اس بازاری زبان کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا، ایوان سے باہر جاتے ہوئے ایم کیو ایم کے ارکان نے ہم نہیں جانتے ظلم کے ضابطے کے نعرے لگائے۔

جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے کہا کہ ہم پنجاب میں کسانوں پر لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ واقعے کی تحقیقات کرائیں۔ اے این پی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ حکومت نے اکثریت کے زور پر بلدیاتی انتخابات غیر جماعتی بنیاد پر کرانے کا بل منظور کرایا پھر یہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بھی غیر جماعتی انتخابات کرائے، یہ فیصلہ قابل افسوس ہے، (ن)لیگ پنجاب میں آزاد امیدواروں کو اپنے ساتھ ملانے کیلئے ایسا کر رہی ہے، ہر صوبے میں الگ الگ نظام سے ملک کو چار حصوں میں بانٹ دیا گیا ہے، کسانوں اور مزدوروں پر تشدد بھی قابل مذمت ہے۔

پی ٹی آئی کے سراج محمد خان نے کہا کہ ہمارے علاقے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 22گھنٹے تک چلی گئی ہے۔ صوبائی حکومت میرے حلقے میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کرا رہی ، نہ مرکزی حکومت بات سنتی ہے نہ صوبائی حکومت کان دھرتی ہے، میرے حلقے کے ایس ڈی او نے مجھے پیغام دیا ہے کہ اگر میری ٹرانسفر کی گئی تو خون خرابہ ہو گا، میں اس کے خلاف تحریک استحقاق پیش کروں گا، سہالہ کے علاقے میں ہمارے علاقے کے 28 ٹک اغواء کر کے لاکھوں روپے تاوان مانگا جا رہا ہے۔