شہرسے بیریئرز ہٹانے کے عمل سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چیلنجز میں اضافہ ہوجائیگا ،کمشنر کراچی

بدھ 25 مارچ 2015 20:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25مارچ۔2015ء) کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے کہا ہے کہ شہرکراچی سے بیریئرز ہٹانے کاعمل جاری ہے لیکن اس اقدام سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چیلنجز میں اضافہ ہوجائیگا ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کوبھی بیئریرز ہٹانے کے اقدامات سے پیش آنے والے مسائل سے آگاہ کردیا گیا ہے یہ بات انہوں نے بدھ کے روز کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈاینڈانڈسٹری کی جانب سے دئیے ظہرانے کے موقع پر کہی اس موقع پر کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر کی نمائندگی کرتے ہوئے سینیٹرعبدالحسیب خان،کاٹی کے صدر راشداحمدصدیقی،کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے سٹی گورنمنٹ افیئر کے چیئرمین فراز الرحمان،امن وامان کمیٹی کے چیئرمین ندیم خان نے بھی اظہارخیال کیا جبکہ سابق چیئرمین کاٹی گلزارفیروز،مسعودنقی،زبیر چھایا،احتشام الدین اوردیگر بھی موجودتھے ۔

(جاری ہے)

کمشنرکراچی شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکاما ت کے مطابق بیئر یر ہٹھانے پر عمل درآمد کیا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب ہائی کورٹ میں بھی اس اقدام پر دومرتبہ تفصیلات جمع کرائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہرکراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے اور امن وامان بہتربنانامتعلقہ ڈپٹی کمشنرز کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسائل کوحل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر ضلع کی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں جنمیں یوٹیلیٹی ،امن وامان اور دیگر مسائل زیربحث لائے جاسکتے ہیں اوران کا دیرپاحل تلاش بھی کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کی شکایات پر کورنگی میں موجود ٹینرز کے سولڈویسٹ اٹھانے کے اقدامات فوری طورپر کرنے کی بھی ہدایا ت جاری کیں۔ اس موقع پرسینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ کمشنر کراچی کو اگر تبدیل کیا گیا تو سندھ اور بلوچستان کے تاجروصنعتکارسراپا احتجاج ہوگی،انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے ہرسطح پر تاجربرادری کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنا منصب کاحق اداکیا ہے ۔

کاٹی کے صدر راشداحمدصدیقی نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے سے یومیہ بنیاد پر 300ملین روپیہ سرکاری خزانے میں بھی جمع کراتے ہیں جو سالانہ 9بلین روپے کے برابر ہے لیکن اسکے باوجودکورنگی صنعتی علاقہ بلدیاتی اور انفراسٹرکچر کے لحاظ سے مسائلستان بنا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس شہر کو وہ بنیادی سہولیات میسر نہیں آرہی ہیں جو کہ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر کا حق ہے۔

گزشتہ عشروں سے کراچی کے تمام صنعتی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر میں کوئی بہتری دیکھنے میں نہیں آئی، نہ ہی ان علاقوں میں مطلوبہ مقدار میں پانی فراہم کیا جارہا ہے ، گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، اسٹریٹ لائٹ نہ ہونے کے برابر ہیں، امن وامان کی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں ہے اورصنعتی علاقے کی سڑکیں خستہ حالی اور بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کی پائپ لائنوں میں پانی دستیاب نہیں ہوتا، غیر قانونی ہائیڈرینٹس سے ہم اپنے ہی حصے کا پانی خریدنے پر مجبور ہوتے ہیں، جس سے پیداواری لاگت میں خاطر خواہ اضافہ رونما ہوتا ہے۔اس تناظر میں کراچی کی بہت سی صنعتیں زبوں حالی کا شکار ہیں اور لاکھوں مزدوروں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔اس موقع پر کاٹی کی سٹی گورنمنٹ کمیٹی کے چیئرمین فرازالرحمان نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں قبضہ مافیا اور جھاڑیوں کی بہتات ہے ، پانی کے مسائل کراچی واٹربورڈ حل کرنے سے قاصر ہے جس سے مسائل گھمبیر صورتحال اختیارکرچکے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :