حبیب جالب کی یادمیں اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کے دفتر میں لیکچر کا اہتمام کیا گیا

بدھ 25 مارچ 2015 17:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25مارچ۔2015ء) اردو دنیا کے ممتاز معروف عوامی شاعر حبیب جالب # کی یادمیں اکادمی ادبیات پاکستان کراچی کے دفتر میں ”حبیب جالب#کی مزاحمتی شاعری“ کے عنوان سے ایک کلیدی لیکچر کا اہتمام کیا گیا اس تقریب ”بیاد حبیب جالب#“ میں معروف شاعر اورنقاد فراصت رضوی نے کلیدی خطبہ دیا دانشوراور ناقد محمد یامین عراقی نے جالب کی مشہور نظموں کا تنقیدی تجزیہ پیش کیا ۔

تقریب کی صدارت صاحبِ طرز بزرگ شاعر رفیع الدین راز نے کہاکہ حبیب جالب # نے اپنی زندگی میں جس ایثارو قربان مظاہرہ کیا ہے، اُس کے نمونے کم اہل قلم کی زندگی میں ملتے ہیں ۔ جالب کی شاعری ظالموں پرتنقید اور سچائی کاروشن آئینہ تھی۔ جالب جیسے شاعر صدیوں میں پیدا ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

اُن کی شاعری پاکستان کے عہد آمریت میں ایک روشن چراغ کی طرح تھی آج اُردو دنیا اتنے بڑے عوامی شاعر کا کوئی تانی پیش نہیں کرسکتی۔

جالب کو پاکستانی ادب میں ہمیشہ ایک اونچا اور باعزت مقام حاصل رہے گا۔فراصت رضوی نے کہا کہ وہ کبھی ریاستی طاقت سے خوفزدہ نہیں ہُوئے اُنہیں کوئی آمرکبھی جُھکانہیں پایا۔ اُنہوں نے پاکستان میں معاشی ساوات اور جمہوریت کے قیام کے لئے اپنے قلم سے جدوجہد کی اِس جُرم حق گوئی کی پاداش میں اُنہیں زنداں کی سلاخیں نصیب ہوئیں مگر انسانیت اور جمہوریت پر اُن کے یقین کوکوئی نسفی طاقت تزالزل نہ کرسکی ۔

حبیب جالب کا نام مزاحمتی ادب کے حوالے سے تاریخ ادب میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ کیونکہ فرزانوں کی بستی میں ایسے دیوانے کم کم پیداہوتے ہیں۔ محمد یامین عراقی نے کہا کہ جس کی پرواہ کئے بغیر سچی باتیں کہیں اور شاعری کے قالب میں ڈھالیں ۔ انہوں نے وقت سے کبھی سمجھوتانہیں کیا جالب ایک عوامی اور انقلابی شاعر تھے بائیں بازو کے کارکن اور سیاستدان تھے جنہوں نے مارشل لا، اور جبری حکومت اور نظام کے خلاف آواز بلندی کی انکی شاعری کاموضوع عموماً کرپشن اور اسکی تباہکاریاں اور سوسائیٹی میں مالی عدم توازن ہواکرتا تھا۔

جالب کو Official MediaسےBan کردیاگیا لیکن انکے عزم پر حرف نہیں آیا بلکہ وہ ظلم و تشدد کے خلاف ایک نئے عزم کے ساتھ اُٹھ کھڑے ہوئے اور ایک نئی جدوجہد کا آغاز کردیا جو اپنی بلندیوں پراُس وقت پہنچی جب محترمہ فاطمہ جناح نے ایوب خاں کے خلاف انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ تمام جمہوری طاقتیں انکے کروجمع ہوگئیں اور انکی انتخابی میٹینگوں میں جالب نے پر جوش عوام کے سامنے اپنی آتشیں نظمیں پڑھیں۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر قادربخش سومرو نے کہا کہ حبیب جالب جیسے شاعر صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور وہ اپنی شاعری کے ساتھ ہماری دلوں میں زندہ ہیں۔آخر میں حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ عنوان :