عالمی بنک اور یو ایس ایڈ نے سنٹرل ایشیا اور ساؤتھ ایشیا کے ممالک کے مابین توانائی اور تجارتی معاہدے کو جلد از جلد منظور کرانے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا

ورلڈ بینک‘ منصوبہ گزشتہ سال مارچ میں منظور کیا گیا ، اس کی آخری تاریخ 30 جون 2020ء مقرر کی گئی

بدھ 25 مارچ 2015 16:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25مارچ۔2015ء) عالمی بنک اور یو ایس ایڈ نے سنٹرل ایشیا اور ساؤتھ ایشیا کے ممالک کے مابین توانائی اور تجارتی معاہدے کو جلد از جلد منظور کرانے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا۔ ورلڈ بینک‘ منصوبہ گزشتہ سال مارچ میں منظور کیا گیا جبکہ اس کی آخری تاریخ 30 جون 2020ء مقرر کی گئی ہے ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ 997 ملین ڈالر پر محیط ہے جس میں ورلڈ بنک 526.5 ملین ادا کرے گا۔

جبکہ پاکستانی حکام کے مطابق اس منصوبے پر 1.17 ارب ڈالر خرچ ہونگے جس میں پاکستان کا حصہ 300 ملین ڈالر ہے جس میں ٹرانسمیشن لائن اور کنورٹر سٹیشن کی تعمیر بھی شامل ہے ذرائع کے مطابق این ٹی ڈی سی نے 3 کنورٹر سٹیشن کی تعمیر کے لئے ٹینڈر بھی جاری کر دیئے ہیں جو کہ تاجکستان افغانستان اور پشاور میں لگائے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق کرغستان‘ تاجکستان‘ افغانستان اور پاکستان کے مابین توانائی کی منتقلی اور تجارت کے سلسلے میں استنبول میں (کاسا 1000) کے نام سے طے پائے جانے والے منصوبے کے تحت بجلی کی قیمت 9.35 سینٹ فی یونٹ مقرر کی گئی ہے یہ منصوبہ ورلڈ بنک اور یو ایس ایڈ کے تحت مکمل کیا جائے گا جس میں تاجکستان 70 فیصد بجلی جبکہ کرغستان 30 فیصد بجلی فراہم کرے گا جس میں افغانستان 300 میگاواٹ‘ بجلی جبکہ پاکستان 1000 میگاواٹ بجلی استعمال کرے گا منصوبے کا مقصد خطے میں توانائی کے شعبے میں تجارت کو فروغ دینا ہے۔

متعلقہ عنوان :