پشاورہائیکورٹ میں صوبے کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونیوالے14 افراد سے متعلق کیسز کی سماعت،

8افراد کی بلیک کیٹیگری میں شامل کئے جانے سے متعلق رپورٹ پشاور ہائیکورٹ میں پیش کر دی گئی،رشتہ داروں سے ملاقات کاحکم دیدیا

منگل 24 مارچ 2015 23:35

پشاور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 مارچ 2015ء) پشاورہائیکورٹ میں صوبے کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونیوالے14 افراد سے متعلق کیسز کی سماعت ہوئی ، 8افراد کی بلیک کیٹگری میں شامل کئے جانے سے متعلق رپورٹ پشاور ہائیکورٹ میں پیش کر دی گئی،عدالت نے بلیک کیٹیگری میں شامل کیے گئے افراد کے رشتہ داروں کی ملاقات اور طبی سہولیات فراہم کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس عبدالطیف خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے چودہ لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل منظور خلیل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل وقار احمد خان کیسز کی سماعت کے موقع پر صوبائی و وفاقی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے-ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل وقار احمد خان نے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونیوالے شہریوں جن میں زیادہ تر تعداد لکی مروت انٹرمنٹ سنٹر میں رکھے گئے ہیں کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق رحمت اللہ ولد بدیع الزمان سمیت آٹھ افراد جن میں یوسف شاہ ، لیاقت علی خان ، محمد ولی خان ، منہاج الدین کو بلیک کیٹگری میں رکھا گیا ہے اور ان پر جلد مقدمات شرو ع ہونگے کیسز کی سماعت کے موقع پر ان لاپتہ افراد کے رشتہ دار عدالت میں پیش ہوئے جنہیں بتایا گیا کہ ان کے رشتہ داروں کا پتہ چل گیا ہے لہذا اب کیسز ہائیکورٹ سے ختم کی جارہی ہیں اور متعلقہ افراد کے خلاف کیسز جلد ہی شروع ہونگے جمعہ گل نامی شہری کے بارے میں عدالت میں رپورٹ جمع کرائی گئی کہ اسے گرے میں کیٹگرائزڈ کیا گیا ہے جبکہ گل حسن اور محمد خان کے بارے میں عدالت کے دو رکنی بنچ کو بتایا گیا کہ ان افراد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں جس کی بناء پر چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ہوم سیکرٹری سمیت وفاقی سیکورٹی اداروں سے اس بارے میں رپورٹ اگلی سماعت پر پیش کرنے کی احکامات جاری کردئیے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل دو رکنی بنچ نے رپورٹ بیس دن میں جمع کرنے کی ہدایت کی اور بلیک قرار دئیے جانیوالے افراد کے رشتہ داروں کو ملاقات کی اجازت دینے سمیت انٹرمنٹ سنٹروں میں رکھے گئے قیدیوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے احکامات بھی جاری کردئیے۔


؂