پاکستان رینیو ایبل انرجی سوسائٹی کی اٹک کی ڈھوک اتو والی میں45 شمسی توانائی آلات کی فراہمی،

امید ہے سولر ہوم سسٹم حاصل کرنے والے تمام خاندان اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے، پاکستان ریونیو ایبل انرجی سوسائٹی کے نائب صدر انجینئر توقیر عمر کا افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 24 مارچ 2015 23:23

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 مارچ 2015ء) قابل تجدید توانائی کے فروغ کیلئے کام کرنے والی غیر منافع بخش تنظیم پاکستان رینیو ایبل انرجی سوسائٹی نے اٹک کے گاؤں ڈھوک اتو والی میں45 شمسی توانائی آلات(سولر ہوم سسٹم) فراہم کردیئے ،اس سولر ہوم سسٹم میں ایک 80واٹ شمسی پینل، سولر بیٹری، چارج کنٹرولر، موبائل چارجر، ڈی سی پنکھا اور تین عدد ایل ای ڈی بلب شامل ہیں، مٹی کے تیل کے بجائے شمسی سسٹم کے استعمال سے لوگوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بھی کمی واقع ہو گی۔

منگل کو افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ریونیو ایبل انرجی سوسائٹی کے نائب صدر انجینئر توقیر عمر نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ سولر ہوم سسٹم حاصل کرنے والے تمام خاندان اس سسٹم کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور اپنے ذریعہ معاش کو بہتر بنائیں گے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد پاکستان کے پسماندہ اور غربت زدہ علاقوں میں سولر ہوم سسٹم مہیا کرنا ہے تا کہ وہاں کے لوگ بھی بجلی سے مستفید ہو سکیں۔

انہوں نے ایسوسی ایشن برائے ڈویلپمنٹ آف پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ انہی کی بدولت پایہ تکمیل تک پہنچا اور اس بات کا عزم کیا کہ یہ دونوں تنظیمیں مستقبل میں بھی اسی طرح مل کر لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرتی رہیں گی۔ پاکستان رینیو ایبل انرجی سوسائٹی(پریس) جو ملک میں قابل تجدید توانائی کے فروغ کیلئے کام کرنے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے نے ایسوسی ایشن برائے ڈویلپمنٹ آف پاکستان ( اے ڈی پی) کے تعاون سے ضلع اٹک کے گاؤں ڈھوک اتو والی میں45 شمسی توانائی آلات(سولر ہوم سسٹم) فراہم کئے، مہیا کئے گئے سولر ہوم سسٹم میں ایک عدد80واٹ شمسی پینل، سولر بیٹری، چارج کنٹرولر، موبائل چارجر، ڈی سی پنکھا اور تین عدد ایل ای ڈی بلب شامل ہیں۔

ملک کے زیادہ تر دیہی علاقوں میں جہاں بجلی نہیں ہے وہاں غروب آفتاب کے بعد روشنی کا واحد ذریعہ مٹی کا تیل ہے اور لوگ اسے جلا کر رات کے وقت اپنا کام کاج کرتے ہیں، اس کا دھواں انسانی صحت کیلئے خطرناک حد تک مضر تصور کیا جاتا ہے جبکہ شام کے اوقات میں ان علاقوں میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے گھر کے کام کاج اور بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں محدود ہو جاتی ہیں، ان سولر ہوم سسٹم کی فراہمی سے وہاں کے رہنے والے خاندانوں کو نہ صرف بجلی مہیا ہو گی بلکہ انہیں اپنا معیار زندگی بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی، مٹی کے تیل کے بجائے شمسی سسٹم کے استعمال سے لوگوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بھی کمی واقع ہو گی۔

بچے رات کے وقت اپنی تعلیمی سر گرمیاں جاری رکھ سکیں گے اور عورتیں گھر کے کام کاج، سلائی کڑائی باخوبی سرانجام دے سکیں گی۔ گاؤں کے رہائشی ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ ان سولر ہوم سسٹم کی فراہمی سے علاقے کے لوگوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سولر ہوم سسٹم کی فراہمی سے پہلے میں گھر میں روشنی کیلئے مٹی کا تیل استعمال کرتا تھا جس کا دھواں صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔

مزید یہ کہ اب ہمارے بچے رات کے اوقات میں بھی اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے اور ہم سب رات کے وقت بھی گھر کے کام کاج سر انجام دے سکیں گے۔ انہوں نے خوشی سے کہا کہ اب مجھے اپنا موبائل چارج کرنے کیلئے پڑوسیوں کے ٹریکٹر کی بیٹری کا سہارا نہیں لینا پڑے گا۔ ایسوسی ایشن برائے ڈویلپمنٹ آف پاکستان (اے ڈی پی) کے نمائندے نے کہا کہ اس منصوبے کو فنڈ مہیا کرنے کی کئی وجوہات ہیں، ایک یہ کہ متعلقہ گاؤں نیشنل الیکٹرک گرڈ سے منسلک نہیں ہے جس کی وجہ سے یہاں لوگوں کو بجلی کی سہولیات میسر نہیں۔

رات کے وقت روشنی کیلئے لوگوں کو مہنگا اور صحت کے لئے خطرناک تیل استعمال کرنا پڑتا تھا۔ انہوں نے پاکستان رینیو انرجی سوسائٹی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس شعبے میں مہارت رکھنے والی شاندار تنظیم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ سولر ہوم سسٹم کی فراہمی کا یہ منصوبہ لوگوں کی معیار زندگی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

متعلقہ عنوان :