وفاقی حکومت صوبے کیلئے پن بجلی کے خالص منافع کی رقم بڑھانے پر آمادہ ہو گئی ہے ،مظفرسید

منگل 24 مارچ 2015 16:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ۔2015ء) صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کا احتجاج اور صوبائی مذاکراتی ٹیم کی کاوشیں بالآخر بار آور ثابت ہوئیں اور وفاقی حکومت پن بجلی کے خالص منافع کے طور پر صوبے کو دی جانے والی رقم کو غیر منجمد کرنے اور اس میں خاطر خواہ اضافہ کرنے پر قائل ہو گئی۔اسی طرح اب صوبے کو16سے17ارب روپے پن بجلی کے خالص منافع کے طور پر ملیں گے جو اس سے قبل 6ارب روپے پر منجمند کئے گئے تھے۔

اس سلسلے میں مشترکہ معاہدہ جلد طے ہوگا۔معاہدے میں 2005-6سے2011-12تک پن بجلی کے خالص منافع کے بقایا جات اور مصالتی ایوارڈ(اربیٹریشن) میں طے شدہ110بلین روپے پر قابل وصول مارک اپ بھی شامل ہوگا۔یہ فیصلہ وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف کی سربراہی میں اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔

(جاری ہے)

وفاقی ٹیم میں پانی و بجلی کے وفاقی سیکرٹری،جائنٹ سیکرٹری اور خزانہ ڈویژن اور واپڈا کے حکام شامل تھے۔

اسی طرح خیبر پختونخوا کی ٹیم میں سپیشل سیکرٹری خزانہ فہیم اللہ،قانونی مشیر شمیل بٹ اور چیف ایگزیکٹیو پیڈو عمر اکبر شامل تھے۔واضع رہے کہ چند روز قبل صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے پن بجلی کے خالص منافع نہ ملنے پر بطور احتجاج این ایف سی ایوارڈکے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے بھی صوبے کے اس اہم مطالبے کے حل کے لئے وفاقی حکومت کیساتھ کئی اجلاس کئے۔

واپڈا نے اجلاس کی تجاویز ماننے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا لیکن وفاقی وزیر بجلی و پانی نے واپڈاکے خدشات کو غلط قرار دیتے ہوئے اس کو وفاق کی روح کے منافی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواکا مطالبہ جائز ہے اور بقایاجات کی ادائیگی کے لئے سب کمیٹی کی سفارشات مناسب ہیں۔یہ معاہدہ صوبے کے لئے دور رس اثرات کا حامل ہوگا ۔ اس سے غریب پرور بجٹ کی تیاری، خسارے پر قابو پانے اور دہشت گردی سے متاثرہ صوبے کی سماجی،معاشی ترقی کے لئے منصوبہ بندی کرنے میں مددملے گی۔

متعلقہ عنوان :