سپریم کورٹ نے کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کو زندہ جلائے جانے کے ازخود نوٹس کو نمٹا دیا

منگل 24 مارچ 2015 15:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ نے کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کو زندہ جلائے جانے کے ازخود نوٹس کو نمٹا دیا اور ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ مقدمے کی سماعت تیزی سے مکمل کرتے ہوئے مقدمے کو جلد سے جلد نمٹایا جائے اور ذمہ داروں کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دی جائے ۔ عدالت نے کہا ہے کہ اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے ۔

پولیس اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لئے اقدامات کرے اور ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچائے ۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کے روز اپنے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ اس دوران آئی جی پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا ہے کہ تمام تر ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو 25 ملزمان رہ گئے تھے ان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

گواہوں کو فل پروف سیکیورٹی بھی فراہم کر دی گئی ہے ۔ معاملہ ٹرائل کورٹ میں ہے اس لئے اب اس مقدمے کو نمٹایا جائے ۔ عدالت کو یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ اس مقدمے میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ جس پر عدالت نے مقدمہ نمٹاتے ہوئے ماتحت عدالت کو حکم دیا ہے کہ مذکورہ مقدمے کو جلد سے جلد نمٹایا جائے اور اس کی رپورٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کو ارسال کی جائے ۔

واضح رہے کہ کوٹ رادھا کشن میں مسیح جوڑے کو اینٹوں کے بھٹے میں زندہ جلا دیا گیا ان پر مبینہ طور پر الزام تھا کہ انہوں نے قرآن مجید کی بے حرمتی کی ہے ۔ مقامی علماء نے مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو اکٹھا کیا اور یہ واقعہ پیش آیا تھا ۔ جس میں پولیس کے لوگ بھی موجود تھے تاہم انہوں نے کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی تھی ۔ جس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :