حجرہ شاہ مقیم‘ پولیس اہلکاروں نے حجرہ شاہ مقیم کا موٹر مکینک ٹانگ سے محروم کردیا

منگل 24 مارچ 2015 13:21

حجرہ شاہ مقیم (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ۔2015ء) لاہور پولیس کی کاروائی میں حجرہ شاہ مقیم کا موٹر مکینک ٹانگ سے محروم،سی آئی اے انسپکٹر حیات نے اہلکاروں کے ہمراہ ریڈ کے دوران محنت کش سرفراز علی پر بہیمانہ تشدد کر کے ٹانگ سے محروم کر ڈالا،مقامی لوگوں کے پہنچنے پر پولیس اہلکار فرار،حجرہ پولیس نے تین ماہ تک پیٹی بھائیوں کے خلاف مقدمہ درج نہ کیا،عدالتی احکامات پر مقدمہ درج ،پولیس تاحال پولیس انسپکٹر کی گرفتاری سے گریزاں، مقدمہ خارج کرنے کی خاطر مثل مقدمہ التواء کا شکار،تھانہ کلچر کی تبدیلی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف سے نوٹس لینے کی اپیل،انصاف نہ ملا تو بچوں سمیت وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے خود سوزی کرلوں گا،معذور سرفراز۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق کوٹ شوکت سلطان حجرہ شاہ مقیم میں تین ماہ قبل انچارج سی آئی اے ماڈل ٹاؤن ڈویژن گلبرگ لاہور انسپکٹر حیات نے پولیس نفری کے ہمراہ ایک مقدمہ نمبر 188/14بجرم381ت پ مندرجہ تھانہ شادمان لاہور کے سلسلہ میں موٹر کار شوروم پر ریڈ کیا جہاں مالکان کی عدم موجودگی میں وہاں ملازم موٹر مکینک سرفرازعلی نے چھاپہ مارنے کی وجہ پوچھی تو تھانیدار بادشاہ انسپکٹر حیات طیش میں آگیا اور وجہ بتائے بغیر وجہ پوچھنے کے جرم میں ہمراہی ملازمین سمیت محنت کش پر پل پڑے اور سرکاری رائفلوں کے بٹوں کی بوچھاڑ کر دی اور بے حسی سے وحشیانہ تشدد کر کے اسے زخموں سے چور چور کر دیا اور اسکی دائیں ٹانگ توڑ ڈالی ،لوگوں کو دور رکھنے کیلئے فائرنگ کر کے دہشت و خوف وہراس پھیلا تے رہے اور پھر زیادہ لوگوں کے جمع ہونے اور احتجاج پر پولیس اہلکار کاروائی مکمل کر کے سرکاری گاڑی فرار ہو گئے دوسری طرف محنت کش موٹر مکینک کی حالت غیر ہو گئی جسے لوگوں نے طبی امداد کیلئے ہسپتال پہنچادیا جسے تشویشناک حالت کے پیش نظر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ریفر کر دیا گیا اسی دوران پولیس اہلکاروں نے فرضی کاروائی کرتے ہوئے تھانہ حجرہ میں اپنی آمد و روانگی کی رپٹ درج کر ڈالی محنت کش کی ٹانگ علاج معالجہ کے باوجود بھی بحالی نہ ہو سکی اور وہ زندگی بھر کیلئے اپنی ٹانگ سے محروم اور زندگی بیساکھیوں کے سہارے گزارنے پر مجبور ہو گیا ،علاج معالجے میں جمع پونجی خرچ ہو گئی حتی کہ گھر کے برتن تک کوڑیوں بھاؤ دے دئیے گئے،بے روز گاری کی وجہ سے اسکے دو معصوم بچے اور بیوی فاقہ کشی کا شکار ہو گئے ،پولیس کی سر عام غنڈہ گردی کے خلاف تھانہ میں درخواست گزاری تو پولیس نے پیٹی بند بھائیوں کے خلاف نہ صرف مقدمہ درج نہ کیا بلکہ معاملہ دبانے کی کوشش کی جاتی رہی جس پر سرفراز علی نے عدالت سے رجوع کیا جسکی رٹ پٹیشن دائر کرنے پر ایڈیشنل سیشن جج دیپالپور سے مقدمہ درج کرنے کے احکامات دیئے تو پولیس نے بمشکل تین ماہ بعد مقدمہ تو درج کر لیا مگر دو ہفتے گزرنے کے باوجود بااثر ملزم پولیس انسپکٹر حیات کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا رہی بلکہ مقدمہ کو التواء کا شکار کر کے اسے خارج کرنے کا سرکاری منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے ، پولیس تشدد و بر بریت کا شکار شخص سرفراز علی انصاف کے حصول کی خاطرپریس کلب پہنچ گیا اور فریاد کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف سے اپیل کی کہ وہ اسکے ساتھ ہونے والی پولیس گردی کا فوری نوٹس لے کر ذمہ دار پولیس اہلکاروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں،اس نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد اسکے دو معصوم بچے اور بیوی فاقہ کشی کا شکار ہو کر در بدر کی ٹھوکر یں کھانے لگے ہیں اور انکی گھریلو زندگی ختم ہو کر رہ گئی ہے اگر اسے انصاف نہ ملا تو وہ بچوں سمیت وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے خود سوزی کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :