حکومت کے گوداموں میں گندم وافر مقدار میں موجود ہے، اس کے باوجود کمیشن کھانے کے چکر میں وسط ایشیا سے غیر معیار ی 6لاکھ ٹن گندم منگوائی گئی ،سردارظفرحسین خان

پیر 23 مارچ 2015 15:03

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مارچ۔2015ء )حکومت کے گوداموں میں گندم وافر مقدار میں موجود ہے اس کے باوجود کمیشن کھانے کے چکر میں وسط ایشیا سے غیر معیار ی 6لاکھ ٹن گندم منگوائی گئی ہے ، اب پاکستان میں گندم کی دوسری فصل آنے والی ہے اوراس وقت صورتحال یہ ہے کہ گودام ابھی تک خالی نہیں کئے جاسکے۔ جس سے بحران پیدا ہوگا اور اس کے نتیجہ میں کاشتکار اپنی سب سے بڑی فصل خسارے میں فروخت کرے گا۔

گندم کی فصل کٹائی کے لئے تیار ہو چکی ہے مگر حکومت نے ابھی تک کسی پالیسی کا اعلان نہیں کیا۔ حکومت فوری طور پر گندم کی خریداری پالیسی کا اعلان کرے اور پاسکو ومحکمہ فوڈ کو گندم کی خریداری کا پابند بنائے۔جماعت اسلامی کسانوں کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کیلئے کسان بچاؤ تحریک چلائے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار آل پاکستان کسان بور ڈکے سابق صدروجماعت اسلامی کے ضلعی امیرسردارظفرحسین خان نے کہا ہے کہنے المرکزالاسلامی چنیوٹ بازار میں کاشتکاروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ کسان دن بدن مفلوک الحال ہو تے جارہے ہیں۔ ملز مالکان ، مڈل مین اور ارباب اختیار و اقتدار طبقہ کسانوں کی محنت کی کمائی پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے جامع حکمت عملی بنائی جائے اور کسانوں کے مسائل کو نظرانداز کرنے کی بجائے ہنگامی بنیادوں پر حل کیے جانے چاہئیں۔موجودہ حکمران زراعت کونظرانداز کر کے ملک میں ترقی چاہتے ہیں ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔

زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس شعبہ کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا ہے جس کے نتیجہ میں کسانوں کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔کاشتکاروں کو فصلوں کی بہتر قیمت دلانے کے لیے اقدامات کیے جا نے چاہئیں۔ کہ انہوں نے کہا کہ مریکہ اور انڈیامیں کاشتکار کے لیے رعایتی قیمت مقرر کی جاتی ہے اور یقینی بنائی جاتی ہے اور اگر مارکیٹ گرنے لگے تو حکومتیں خود اس کو برداشت کرتی ہیں ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت حالات کا ادراک کرے اور گندم کی فصل آنے سے قبل اس کی خریداری اور سٹوریج کا مناسب انتظام کرے تاکہ نہ کاشتکار کو اس موقع پر پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔