آٹو انڈسٹری ملک کی سب سے پست منافع صنعت بن گئی
پیر 23 مارچ 2015 12:05
کراچی/اسلا م آ با د(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مارچ۔2015ء) پاکستانی آٹو سیکٹر کے بارے میں سب سے زیادہ منافع کمانے کا مفروضہ غلط ہے، حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی آٹو انڈسٹری بھاری سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے باوجود سرمایہ کاری پر ریٹرن کے لحاظ سے سب سے پست منافع کی حامل انڈسٹری بن چکی ہے۔پاکستانی آٹو انڈسٹری کے منافع میں کمی کی وجوہات میں مارکیٹ کا محدود حجم سرفہرست ہے جس میں استعمال شدہ گاڑیوں کی بھرمار سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔
مارکیٹ کا حجم محدود ہونے کی وجہ سے پاکستانی آٹو اسمبلرز اور وینڈر انڈسٹری اپنی مکمل پیداواری استعداد استعمال نہیں کرپارہے۔ پاپام کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق سال 2014میں پاکستان کی آٹو اسمبلر انڈسٹری کے منافع کی شرح 5سے 9فیصد رہی جو پاکستان کی دیگر بڑی صنعتوں سیمنٹ انڈسٹری، پٹرولیم، فنانشل سیکٹر اور کنزیومر گڈز بنانے والی ایف ایم سی جی انڈسٹری کے منافع سے کئی گنا کم ہے۔(جاری ہے)
فناشنل سیکٹر میں منافع کی شرح 43سے 63فیصد تک رہی جون 2013کو ختم ہونے والی مدت میں حبیب بینک لمیٹڈ کا منافع 33.71 ارب روپے رہا جو اس دوران بینک کے ریونیو کا 49.94فیصد رہا، ایم سی بی بینک لمیٹڈ نے اسی مدت میں 37.354ارب روپے کا منافع کمایا جو اس مدت کے ریونیو کا 43.13فیصد رہا، فاسٹ موونگ کنزیومر گڈز( ایف ایم سی جی) سیکٹر میں دو بڑی کمپنیوں یونی لیور اور نیسلے پاکستان کا منافع بالترتیب 21.41 اور 11.41فیصد رہا دسمبر 2014کو ختم ہونے والی مدت میں یونیو لیور کا منافع 1.758ارب روپے جبکہ نیسلے پاکستان کا منافع 11ارب روپے رہا۔
آٹو انڈسٹری بھاری سرمایہ کاری کا تقاضہ کرتی ہے، اسمبلرز کے ساتھ سیلز، سروس، اسپیئر پارٹس کیلیے تھری ایس ڈیلر شپ نیٹ ورک میں بھی وسیع سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔انڈسٹری میں صارفین کی قوت خرید کے مطابق گاڑیوں کی چوائس موجود ہے جس میں 6لاکھ 25ہزار سے 45لاکھ روپے تک کی گاڑیاں شامل ہیں۔ پاکستان میں ناسازگار ماحول کی وجہ سے 8سال میں 5پلانٹس بند ہوگئے۔ ان پلانٹس کی بندش سے صارفین کو دستیاب گاڑیوں کی چوائس میں نمایاں کمی واقع ہوئی ان پلانٹس کی بندش کی وجہ سے 8 گاڑیاں بننا بند ہوگئیں جن میں ہنڈائی اور کیا کی اسپیکٹرا، سینٹرو، شہزور، فیٹ کی Uno، شیورلیٹ کی جوائے اور اوپٹرا، نسان کی سنی اور آدم موٹرز کی پاکستانی گاڑی Revoشامل ہیں۔پاکستان میں لوکل اسمبل مارکیٹ کا حجم ڈیڑھ لاکھ گاڑیوں تک محدود ہوگیا ہے اس محدود مارکیٹ میں بھی اس وقت 12گاڑیاں دستیاب ہیں جن میں سوئفٹ، ویگن آر، کلٹس، بولان، راوی، مہران، فارچیونر، ویگو، لائی لکس، کرولا، ہونڈا سوک اور ہونڈا سٹی گاڑیاں شامل ہیں واضح رہے کہ انڈونیشیا میں سالانہ 12لاکھ، بھارت میں 39لاکھ جبکہ چین میں 2 کروڑ 21لاکھ گاڑیاں سالانہ تیار کی جارہی ہیں اور ان ملکوں میں استعمال شدہ گاڑیوں کیلیے سخت پالیسیاں نافذ ہیں۔مزید تجارتی خبریں
-
برائلر گوشت کی قیمت میں مزید14روپے کلو کمی
-
انٹربینک میں روپے کے مقابے ڈالر کی قدر278.45روپے پر بدستور برقرار رہی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5پیسے مہنگا
-
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا نیاریکارڈقائم، انڈکس 692.49 پوائنٹس(0.97) اضافہ کے بعد72051.89پوائنٹس پربند
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی،100 انڈیکس 703 پوائنٹ اضافے کے ساتھ 72 ہزار63پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
-
تجارت سے متعلق ڈیٹا کی نگرانی اور تجزیہ کی درستگی کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال ضروری ہے، جام کمال خان
-
زیرگردش کرنسی کے حجم میں ہفتہ واربنیاد پر2.1 فیصداضافہ ہوا،سٹیٹ بینک
-
ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں گزشتہ ہفتہ کے دوران کمی
-
برائلرگوشت کی قیمت میں مزید 25 روپے کلو کمی
-
چینی کی مصنوعی قلت،فی بوری قیمت میں 100روپے کااضافہ کر دیا گیا
-
ملک میں منگل کو سونے کی فی تولہ قیمت میں 7800 روپے کی کمی ہوئی
-
ایف ڈی آئی میں مارچ کے دوران سالانہ بنیاد پر 52 فیصد اضافہ ہوا ،سٹیٹ بینک
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.