استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پاکستانی معیشت کے خسارے کا باعث

اتوار 22 مارچ 2015 16:42

استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پاکستانی معیشت کے خسارے کا باعث

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22مارچ۔2015ء) پاکستان میں درآمد ہونے والی ہر استعمال شدہ گاڑی پرزہ جات کی مقامی صنعت کے لیے 4 لاکھ روپے خسارے کا سبب بن رہی ہے۔ گزشتہ 10 سال کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے نام پر 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد گاڑیاں درآمد کی گئی ہیں جن سے پرزہ جات کی مقامی صنعت کو مجموعی طور پر 100 ارب روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے۔

پرزہ جات کی مقامی صنعت کی نمائندہ پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹوپارٹس اینڈ اسیسریز مینوفیکچررز (پاپام) کی جانب سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے مقامی صنعت پر پڑنے والے اثرات سے متعلق خصوصی رپورٹ کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے دیے جانے والے گفٹ، رہائش کی تبدیلی اور بیگج اسکیموں کے غلط استعمال کے سبب استعمال شدہ گاڑیوں کی ''منظم تجارت'' نے پاکستانی آٹو انڈسٹری بالخصوص پرزہ جات کی تیاری میں کی گئی 100 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں لگ بھگ 1975 پرزہ جات بنانے والے (آٹو پارٹس مینوفیکچررز) کام کر رہے ہیں جن میں سے پہلی سطح (ٹیئر ون) کے 375 اور دوسری سطح (ٹیئر ٹو) کے 1600 مینوفیکچررز شامل ہیں۔ پاکستان میں تیار کی جانیوالی کاروں میں 55 سے 70 فیصد پرزہ جات یہی پاکستانی مینوفیکچررز فراہم کر رہے ہیں، اس طرح گاڑیوں کی قیمت کو مقامی پرزہ جات کے ذریعے مناسب سطح پر رکھنے اور امپورٹ کا متبادل بنتے ہوئے سالانہ کروڑں ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت کا ذریعہ بننے کے ساتھ پاکستان میں 30 لاکھ سے زائد افراد کو براہ راست روزگار فراہم کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے لیے سازگار ماحول کی وجہ سے آٹو سیکٹر میں کی گئی سرمایہ کاری بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ پاکستان دنیا میں کار مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے لیے پرکشش مارکیٹ رہی ہے اور ایک وقت میں پاکستان میں بیک وقت 8 کمپنیاں گاڑیاں تیار کر رہی تھیں جن میں سے معروف عالمی برانڈز بنانے والے 5 پلانٹس، ہونڈائی، نسان، شیورلیٹ، فیٹ اور آدم موٹرز بند ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پرزہ جات بنانے والوں اور آٹو اسمبلرز کے ساتھ خود حکومت کے لیے بھی خسارے کا سودا ہے۔ ایس آر او 577 کے تحت درآمدی گاڑیوں پر فکس ڈیوٹیوں کے اطلاق سے حکومت کو ایک ہزار سی سی سے کم ہر گاڑی کی درآمد پر ٹیکسوں کی مد میں 2 لاکھ 10 ہزار روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :