گوادر تا کاشغر روٹ اکنامک کوریڈور کے اصل روٹ میں تبدیلی نہ کی جائے ،سردار اعظم خان موسیٰ،

اہم معاشی منصوبے سے ہمارے علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کو بڑے پیمانے پر فروغ حاصل ہوگا،رہنماء پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

ہفتہ 21 مارچ 2015 21:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21مارچ۔2015ء ) پشتونخواملی عوامی کے صوبائی سینئر نائب صدر وسینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل نے گزشتہ دنوں ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر تا کاشغر روٹ اکنامک کوریڈور کے اصل روٹ میں تبدیلی نہ کی جائے کیونکہ اس اہم معاشی منصوبے سے ہمارے علاقوں میں معاشی سرگرمیوں کو بڑے پیمانے پر فروغ حاصل ہوگا اصل روٹ پر اس اہم اقتصادی راہداری کے قیام سے نہ صرف مجموعی فاصلے میں کمی آئیگی بلکہ اس کی لاگت میں کافی حد تک کم وسائل درکار ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ ضلع موسیٰ خیل کے مختلف علاقوں راڑہ شم ، کنگری اور زمری کے علاقوں کے تھانہ جات کو اب تک لیویز کے حوالے نہیں کیا گیا ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حوالے سے نوٹیفکیشن پر فوری طور پر عملدرآمد کرایا جائے اور سوی راغہ میں گیس اور تیل کے ذخائر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان معدنی وسائل کی دریافت اور کامیاب ڈرلنگ کے باوجود اب تک پیداوار کا عمل شروع نہ کرنے سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

لہٰذا اس اہم منصوبے سے علاقے کے عوام کے روزگار اور فلاح وبہبود کے اقدامات کےئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لائیو سٹاک ہمارے وطن کااہم معاشی ذریعہ ہے لیکن ماضی کے حکومتوں میں عوام کے اس اہم بنیادی ذریعہ معاش کو نظر انداز کرنے اور اس کو فروغ دینے کیلئے سائنسی بنیادوں پر اقدامات نہ کرنیکی وجہ سے اس ذریعہ کو زبوں حالی کا سامنا کرنا پڑا ہے بالخصوص ضلع موسیٰ خیل میں لائیو سٹاک کا شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس سے ملک میں گوشت کی پیداوار کیلئے بروئے کار لایا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ضلع ژوب ،ضلع شیرانی ،بارکھان ،ہرنائی ،سمیت جنوبی پشتونخوا کے دیگر اضلاع مون سون کی رینج میں واقع ہے اور سالانہ کافی بارشیں ہوتی ہے لیکن ڈیموں کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ قدرتی پانی استعمال میں لانے کے بجائے ضائع ہوجاتا ہے اور ان علاقوں میں گیس کی سہولت عدم دستیابی نے قدرتی جنگلات کو تباہی سے دوچار کیا ہے۔ اور جنگلات کی کٹائی کا یہ عمل اب بھی جاری ہے ۔

متعلقہ عنوان :