خیبر پختونخوا عالمی سازشوں کا مرکز بن چکا ہے ،پروفیسر محمد ابراہیم

ہفتہ 21 مارچ 2015 17:25

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21مارچ۔2015ء)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا عالمی سازشوں کا مرکز بن چکا ہے ۔ بین الاقوامی ریشہ دوانیاں جاری ہیں ۔مختلف قوتیں ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ صوبے میں آپریشنوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے جس سے خیبر پختونخوا اور قبائلی عوام شدید مشکلات میں ہیں۔

افغانستان میں گزشتہ تین صدیوں میں تین عالمی طاقتوں نے شکست کھائی ہے۔ اس وقت امت مسلمہ ایک نہیں ۔ امریکہ کی گود میں بیٹھے ہوئے متحد ہیں لیکن امریکہ کے مخالفین خود بھی ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ ملک میں ماورائے آئین اور قانون اموات کا سلسلہ جاری ہے ۔ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ عوام کو تحفظ دینے میں بے بس ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کے عوام کی تائید سے بنیادی حقوق کی پاسداری کریں گے اور ملک میں قرآن و سنت کا نظام نافذ کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کی نو منتخب مجلس شوریٰ کے افتتاحی اجلاس سے اپنے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل شبیر احمد خان، نائب امراء حکیم عبدالوحید ، مولانا محمد اسماعیل ، مشتاق احمد خان ، معراج الدین ایڈووکیٹ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل عبدالواسع ، مولانا ہدایت اللہ سمیت سینئر وزیر عنایت اللہ خان اوروزیر خزانہ مظفر سید ایڈووکیٹ بھی شریک تھے۔

قبل ازیں صوبائی مجلس شوریٰ کے پچاس نو منتخب ارکان نے فرداً فرداً رکنیت کا حلف اٹھایا۔ پروفیسرمحمد ابراہیم خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو ایک منظم جماعت کی حیثیت سے ابھارا ہے جس میں سمع و طاعت کا ایک نظام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اختیار دیا ہے اور اختیار کے اندر اللہ تعالیٰ کے احکامات تسلیم کرنا ہی اصل اطاعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا نہایت مشکلات سے دوچار ہے۔

بہت سی قوتیں ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں جبکہ زیر زمین بھی بہت سی سازشیں ہورہی ہیں۔ مزید اس خطے میں مسلسل آپریشنز نے عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کردیا ہے ۔ افغانستان سے امریکہ شکست کھا کر نکلنے پر مجبور ہے۔ گزشتہ تین صدیوں میں تین عالمی قوتوں نے اس خطے میں شکست کھائی ہے۔ انیسویں صدی میں برطانیہ نے یہاں سے شکست کھائی اور اسے پوری دنیا سے نکلنا پڑا۔

بیسویں صدی میں سویت یونین نے یہاں شکست کھائی اور دنیا کے نقشے سے ہمیشہ کے لئے ختم ہوگیا۔ اب اکیسویں صدی کے اوائل میں امریکہ یہاں حملہ آور ہوا ہے ۔ وہ بھی شکست کھا کر یہاں سے جارہا ہے ۔ یونائیٹڈ سٹیٹس کی حیثیت بھی بکھر کر 52ریاستوں میں تقسیم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی حمایت اور مخالفت کرنے والے لوگ موجود ہیں ۔ جو لوگ امریکہ کا ساتھ دے رہے ہیں ان میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو امریکہ کو دھوکہ دے رہے ہیں دوسری طرف امریکہ کے مخالفین ہیں جو طالبان، مجاہدین اور دیگر ناموں سے ایک دوسرے کے بھی مخالف بن گئے ہیں۔

امریکہ کے مقابلے کے لئے ایک حکمت عملی اور موٴثر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بھی مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف لڑنے اور سازشیں کرنے کے بجائے اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ عالم اسلام کے خلاف قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک سوچ اور فکر نہایت ضروری ہے۔ مسلمان حکمرانوں کو اپنی سوچ علاقائی سطح سے اٹھا کر آفاقی اور بین الاقوامی بنانی ہوگی اور پوری امت مسلمہ اور عالم اسلام کا سوچنا ہوگا۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری کے دور میں پھر نواز شریف کے دور میں اور اب اکیسویں ترمیم کے ذریعے قوانین پاس کرکے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ۔ اعلیٰ عدالتیں پاکستانی عوام کو انصاف دلانے میں مکمل بے بس ہیں ۔ انسانی حقوق کے خلاف بنائے جانے والے ان قوانین میں ہمارے حکمران شامل ہیں۔ ملک میں ان قوانین کے بجائے اسلامی شرعی نظام رائج کرکے دہشت گردی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے ۔ ملک کو امن کا گہوارہ بنا کر عوام کے حقوق بحال کئے جاسکتے ہیں۔ جماعت اسلامی عوام کو ساتھ لے کر اس ملک میں بنیادی حقوق کی پاسداری کے لئے قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔