آمریت کے دور میں ملک پیچھے گیا ‘ موٹر وے مارشل لاء دور میں نہیں بنے ‘ الزام صرف سیاستدانوں پر لگے ‘وزیر اعظم

ہفتہ 21 مارچ 2015 13:32

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21مارچ۔2015ء)وزیراعظم محمد نواز شریف نے سیالکوٹ سے لاہور ایکسپریس وے بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری دور میں ترقی ہوئی ‘ آمریت کے دور میں ملک پیچھے گیا ‘ موٹر وے مارشل لاء دور میں نہیں بنے ‘ الزام صرف سیاستدانوں پر لگے ‘ پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے ‘ سیالکوٹ میں سرمایہ کاری سے بہت فائدہ ہوگا ‘ 2017 کے آخرتک 10 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل کردی جائیگی جس سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا ‘ بتدریج بہتری آئیگی ‘ کراچی میں آپریشن کسی جماعت کے نہیں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہورہا ہے ‘ منطقی انجام تک پہنچائینگے ‘ کراچی کو پرامن بنانا پاکستان کو پرامن بنانے کے مترادف ہے ‘ملک سے بندوق کلچر کا خاتمہ کیا جائے گا ‘ دہشت گردی کے مسئلے پر پہلے کسی حکومت نے ہاتھ نہیں ڈالا ‘ ضرب عضب آپریشن پر پاک فوج کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں وہ ہفتہ کو یہاں ایوان صنعت و تجارت میں تاجروں سے خطاب کررہے تھے وزیراعظم نواز شریف نے سیالکوٹ سے عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہر مسلم لیگ (ن) کا گڑھ رہا ہے اور پاکستان میں سیالکوٹ کا اپنا ایک الگ مقام ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے اس موقع پر سیالکوٹ سے لاہور ایکسپریس وے بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب سوچنا پڑتا ہے کہ پہلے بجلی بنائیں یا موٹروے، ہمیں اتنے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے کہ ان کے تصور سے بھی خوف آتا ہے جب کہ انتخابی نعروں پر نہیں عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے اور سیالکوٹ میں سرمایہ کاری سے بہت فائدہ ہوگا ۔

وزیراعظم نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورِ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ترقی ہمیشہ جمہوری دور میں ہوئی جبکہ آمریت میں پاکستان ہمیشہ پیچھے گیا تاہم کوتاہیاں ہمیشہ صرف سیاست دانوں کی بتائی جاتی ہیں، آمروں کی نہیں۔اپنے دور حکومت میں ملک میں موٹر ویز کا جال بچھانے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ موٹروے مارشل دور میں نہیں بنے جبکہ سیاستدانوں پر ہمیشہ الزام لگائے گئے۔

وزیراعظم نے سابقہ حکومتوں پرتنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ 1999 میں ان کے دور حکومت میں ملک میں بجلی وافر مقدار میں دستیاب تھی تاہم 1999 کے بعد سے کون سے ترقیاتی کام ہوئے ؟ملک کو درپیش توانائی بحران کو وزیراعظم نے سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کا مسئلہ نہ ہم نے پیدا کیا اور نہ یہ ایک دن میں حل ہوسکتا ہے، اس کے خاتمے میں وقت لگے گا۔

تاہم انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمت کم کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔وزیراعظم نے پاکستان سے بجلی کی قلت کا خاتمہ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے ایل این جی سے 3 ہزار 600 میگا واٹ بجلی بنانے کا فیصلہ کیا اور چین سے بھی 4 ہزار میگاواٹ بجلی خریدی جارہی ہے ‘ملک میں جاری مختلف پروجیکٹس سے بھی 7 ہزار میگاواٹ بجلی بنارہے ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان جمہوری دور میں ایٹمی طاقت بنا ، ملک نے ہمیشہ جمہوری دور میں ترقی کی ، توانائی بحران سب سے بڑا چیلنج ہے حل کرنے میں وقت لے گا ایل این جی سے 3600 میگاواٹ بجلی بنانے کا کام شروع ہو چکا ہے ، چین سے چار ہزار میگاواٹ خرید رہے ہیں جس کے لیے ٹرانسمیشن لائن خنجراب سے گلگت بلتستان اور پھر اسلام آباد میں داخل ہوگی ۔

اس طرح سولر اور دیگر منصوبوں سے بھی ہزاروں میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی، دسمبر 2017 ء تک توانائی بحران پر قابو پا لیں گے ۔انھوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے ، پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہتر ہو رہی ہے ۔ پونے دو سال میں حکومت کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا۔ انتخابی نعروں نہیں بلکہ عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں۔ملک کے معاشی اشاریئے میں بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عالمی معاشی اداروں نے بھی پاکستان کی ترقی کا اعتراف کیا ہے۔

شہر قائد میں رینجرز آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کراچی آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہورہا ہے۔وزیراعظم نے کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے بندوق کلچر کا خاتمہ کیا جائے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی سمیت پورے ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

وزیراعظم نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے کہا کہ اس آپریشن نے دہشت گردوں کی کمر کو توڑ کر رکھ دیا ہے۔وزیراعظم نے پاک جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اسی طرح کراچی آپریشن بہت موثر ثابت ہو رہا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ کراچی آپریشن کسی پارٹی کے خلاف نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے ۔

کراچی کو پرامن بنانا پاکستان کو پرامن بنانے کے مترادف ہے ۔ اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے۔ کراچی کے امن سے ملک میں سرمایہ کاری مزید بڑھے گی۔ کراچی آپریشن سے ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں کئی فیصد کمی آئی۔ کراچی آپریشن کو انجام تک پہنچائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشنزکئے ہیں پہلے کیوں نہیں کئے گئے ؟جمہوری حکومت اور قوم کا یہی ایجنڈا ہے کہ ملک کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد سے پاک کریں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے پر پہلے کسی حکومت نے ہاتھ نہیں ڈالا لیکن ہم نے پہلے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی اور جب بات نہ بنی تو آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی گئی ہے جس میں خاص طور پر پاک فوج مبارکباد کی مستحق ہے۔