گندم کی پٹڑیوں پر کاشت سے پانی کی 40%تک بچت ،کھڑی کپاس میں گندم کی کاشت سے پیداوار میں خاطرخوہ اضافہ ہوتا ہے،مہر عابد حسین،

کاشتکاروں کی جدید سائنسی طریقوں سے فصلات کی کاشت فی ایکڑ پیداوار میں اضا فہ اورملکی معیشت کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی،ڈی او زراعت مظفر گڑھ

جمعہ 20 مارچ 2015 21:42

مظفرگڑھ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2015ء ) گندم کی پٹڑیوں پر کاشت سے پانی کی 40%تک بچت جبکہ کھڑی کپاس میں گندم کی کاشت سے وقت کی بچت اور پیداوار میں خاطرخوہ اضافہ ہوتا ہے۔بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے خوراک کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے وسائل کا با کفایت استعمال وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ فوڈ سکیورٹی کیلئے گندم کی پیداوار میں اضافہ اورپانی کے کم ہوتے وسائل کو مد نظر رکھ کر حکمت عملی مرتب کرنے اور کاشتکاروں کو متعلقہ ٹیکنالوجی اپنانا ہو گی۔

ان خیالات کا اظہارمہر عابد حسین ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت (توسیع) مظفر گڑھ نے تحصیل علی پور میں گندم کی پٹڑیوں اورکھڑی کپاس میں گندم کی کاشت کی ٹیکنالوجی سے کاشتکاروں کو متعارف کرانے کیلئے لگائے گئے نمائشی پلاٹ پر منعقدہ فارمر ڈے کے موقع پر کیا۔

(جاری ہے)

اس فارمر ڈے کا اہتمام محکمہ زراعت توسیع تحصیل علی پور کی طرف سے کیا گیا۔فارمر ڈے میں 100سے زائد کاشتکاروں نے شرکت کی۔

مہر عابد حسین نے کہا کہکاشتکاروں کو فصلات کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور سبز انقلاب کی راہ ہموار کرنے کیلئے کھیتوں میں موجود خفیہ پوٹینشل اور نظر انداز عوامل پربھی توجہ مرکوز کرنا ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں فصلات کے اکثر کھیت غیر یکساں زرخیزی کے مسائل سے دوچار ہیں۔جن کی وجہ سے فصلات پودوں کی مختلف نشوونما،قداوراور غیر یکساں بڑھوتری کا شکار نظر آتی ہیں۔

ایک ہی کھیت کے مختلف حصوں میں زرخیزی کا بہت بڑا تغیر نظر آتا ہے۔اس بنا پر مختلف پودوں کی خوراک اور پانی کی مختلف ضروریات ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پودوں کی نباتاتی اور جنسی نشوونما میں بہت زیادہ تغیر وقوع پذیر ہونے کی وجہ سے فصل بہت بڑے مسئلے سے دوچار ہو جاتی ہے۔اسطرح کی کیفیت کاشتکار کی سمجھ سے بالاتر ہو جاتی ہے۔باوجود انتھک محنت اور مشقت کے وہ اپنی فصل کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کر پاتا۔

ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت نے کہا کہ مختلف فصلات کی پیداوار کے جمود کو توڑنے کیلئے کاشتکاروں کو اپنے کھیت کی زرخیزی کو یکساں بنانا ہو گا۔اس مقصد کیلئے لیزر لیولر سے زمین کی ہمواری،زمین کی سخت تہہ کو توڑنے کیلئے دو تین سال بعد کھیت میں گہرا ہل چلانا،دیسی گوبر کا استعمال اور کھیتوں میں موجود شور کے ٹکڑوں کی گندھک کے تیزاب (سلفیورک ایسڈ) سے اصلاح انتہائی ضروری ہے۔

آخر میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ محکمہ زراعت اور کاشتکاروں کے درمیان روابط میں مزید استحکام آئے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ زراعت بھی کاشتکاروں تک جدید پیداواری کی ٹیکنالوجی کی منتقلی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔مہر عابد حسین نے کہا کاشتکاروں کی جدید سائنسی طریقوں سے فصلات کی کاشت سے نہ صرف فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو گا۔

بلکہ کاشتکاروں اور ملکی معیشت کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر کاشتکاروں نے محکمہ زراعت توسیع کی سرگرمیوں اور کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے محکمہ کی طرف سے گندم کی پٹڑیوں پر کاشت اور کھڑی کپاس میں گندم کی کاشت کی نئی ٹیکنالوجی کی تعریف کی اور اس بات کا تائد کی کہ یہ ٹیکنالوجی ان کے مفاد کیلئے نہائت اہمئت کی حامل ہے۔ وہ اسے اپنا کر نہ صرف کپاس کی وجہ سے گندم کاشت میں تاخیر اور سیم و تھور کی صورت میں کم پیداوار کے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے۔ بلکہ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کی طرف گامزن ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :